ایس-200 (S-200) ایک سوویت اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم ہے جو 1967 سے مختلف شکلوں میں روسی، شامی، یوکرینی، قازقستانی اور ایرانی دفاعی افواج کے زیر استعمال ہے۔ یہ میزائل سسٹم طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اپنی تیز رفتار اور بڑی رینج کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔[1]

ایس-200
فائل:S-200 Angara.jpg
ایس-200 اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم
قسماینٹی ایئر کرافٹ میزائل
مقام آغازسوویت یونین
تاریخ ا استعمال
استعمال میں1967–موجودہ
استعمال از روس  سوریہ  یوکرین  قازقستان  ایران
تاریخ صنعت
ڈیزائنرAlmaz-Antey
ڈیزائن1960–1967
تیار1967–موجودہ
ساختہ تعدادنامعلوم
تفصیلات
وزن7,100 kg
لمبائی10.72 m
قطر0.86 m

رفتارMach 4
گائیڈنس نظامSemi-active radar homing
درستگیCEP 20 meters
لانچ پلیٹ فارملانچنگ وہیکلز

ترقی و ارتقاء

ترمیم

ایس-200 کی ترقی 1960 میں Almaz-Antey نے شروع کی۔ اس میزائل سسٹم کا مقصد طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا تھا۔ اس کے پہلے تجربات 1967 میں کامیاب رہے، اور اس کے بعد یہ سوویت اور بعد میں روسی دفاعی افواج کے زیر استعمال آیا۔[2]

خصوصیات

ترمیم

ایس-200 ایک بڑی اور طاقتور اینٹی ایئر کرافٹ میزائل ہے جس کی لمبائی 10.72 میٹر اور وزن تقریباً 7,100 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل 300 کلومیٹر کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 4 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے سیمی ایکٹیو ریڈار ہومنگ سسٹم استعمال ہوتا ہے، جو اسے بڑے اور اہم ہوائی اہداف کے خلاف مؤثر بناتا ہے۔[3]

ورژنز

ترمیم

ایس-200 کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • ایس-200 انگارا: بنیادی ورژن۔
  • ایس-200 ویگا: بہتر رینج اور گائیڈنس سسٹم کے ساتھ ورژن۔
  • ایس-200 ڈوبنا: جدید اور زیادہ مؤثر ورژن۔

استعمال کنندگان

ترمیم

ایس-200 میزائل سسٹم درج ذیل ممالک کے زیر استعمال ہے:

جنگی استعمال

ترمیم

تجربات

ترمیم

ایس-200 کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 1967 میں اس کے ابتدائی تجربات نے اسے سوویت دفاعی افواج کے لئے ایک اہم ہتھیار بنایا۔[4]

حالیہ تنازعات

ترمیم

ایس-200 کو مختلف دفاعی مشقوں میں استعمال کیا گیا ہے اور اس کے جدید گائیڈنس سسٹمز نے اسے عالمی سطح پر اہم بنا دیا ہے۔ یہ میزائل روسی، شامی، یوکرینی، قازقستانی اور ایرانی دفاعی افواج کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. S-200 Surface-to-Air Missile, Missile Threat, Center for Strategic and International Studies, 2023. [1][مردہ ربط]
  2. S-200 Development, Jane's Defence Weekly, 1968. [2]
  3. S-200 Missile, Global Security, 2023. [3][مردہ ربط]
  4. S-200 Test Launches, TASS Russian News Agency, 1970. [4]

زمرے

ترمیم

سانچے

ترمیم