یوکرین
یوکرین (یوکرینی: Україна، نقحر: Ukraïna، pronounced [ʊkrɐˈjinɐ] ( سنیے)) مشرقی یورپ میں ایک ملک ہے یہ روسیہ کے بعد رقبہ کے لحاظ سے یورپ کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جن کی سرحدیں مشرق اور شمال مشرق سے ملتی ہیں۔ یوکرین کی سرحدیں شمال میں بیلاروس کے ساتھ بھی ملتی ہیں۔ جبکہ مغرب میں پولینڈ، سلوواکیہ اور ہنگری، جنوب میں رومانیہ اور مالدووا اس کے ہمسایہ ممالک اور بحیرہ ازوف اور بحیرہ اسود کے ساتھ ایک ساحلی پٹی بھی ہے۔ یہ 603,628 مربع کلومیٹر (233,062 مربع میل) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، 41.2 ملین کی آبادی کے ساتھ یہ یورپ کا آٹھواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ ملک کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر کیئف ہے۔
یوکرین Ukraine Україна (یوکرینی) | |
---|---|
ترانہ: | |
دار الحکومت and largest city | کیئف 49°N 32°E / 49°N 32°E |
سرکاری زبانیں | یوکرینی زبان |
نسلی گروہ (2001)[1] | |
مذہب (2018)[2] |
|
آبادی کا نام | یوکرینی |
حکومت | وحدانی ریاست نیم صدارتی جمہوریہ |
ولودومیر زیلینسکی | |
Denys Shmyhal | |
Ruslan Stefanchuk | |
مقننہ | یوکرینی اعلیٰ کونسل |
قیام | |
882 | |
1199 | |
18 اگست 1649 | |
10 جون 1917 | |
22 جنوری 1918 | |
1 نومبر 1918 | |
22 جنوری 1919 | |
24 اگست 1991 | |
• ریفرنڈم | 1 دسمبر 1991 |
28 جون 1996 | |
18–23 فروری 2014 | |
رقبہ | |
• کل | 603,628 کلومیٹر2 (233,062 مربع میل) (45th) |
• پانی (%) | 7 |
آبادی | |
• جنوری 2022 تخمینہ | 41,167,336[4]
(excluding جزیرہ نما کریمیا and سواستوپول) (36th) |
• 2001 مردم شماری | 48,457,102[1] |
• کثافت | 73.8/کلو میٹر2 (191.1/مربع میل) (115th) |
جی ڈی پی (پی پی پی) | 2022 تخمینہ |
• کل | $622 billion[5] (48th) |
• فی کس | $15,124[5] (108th) |
جی ڈی پی (برائے نام) | 2022 تخمینہ |
• کل | $204 billion[5] (56th) |
• فی کس | $4,958[5] (119th) |
جینی (2019) | 26.6[6] low |
ایچ ڈی آئی (2019) | 0.779[7] ہائی · 74th |
کرنسی | Hryvnia (₴) (UAH) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+2[8] (مشرقی یورپی وقت) |
• گرمائی (ڈی ایس ٹی) | یو ٹی سی+3 (مشرقی یورپی گرما وقت) |
ڈرائیونگ سائیڈ | دائیں |
کالنگ کوڈ | +380 |
آیزو 3166 کوڈ | UA |
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی |
یوکرین 1920ء سے 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ رہا ہے۔ نوے کی دہائی میں جب سوویت یونین کا عروج ڈگمگانے لگا تو یوکرین ان پہلے ممالک میں سے تھا، جس نے 16 جولائی 1990ء کو یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ تقریباً ایک سال بعد 24 اگست 1991ء کو یوکرین نے خود مختاری اور مکمل آزادی کا اعلان بھی کر دی
ا۔
24 فیبروری 2022ء کو روسیہ نے یوکرین کو بھاری نقصان پہچانے کا دعوہ کیا۔
یوکرین روسیہ تنازع
ترمیم5 کروڑ پر مشتمل ایک عیسائی المذہب ملک یوکرین نے آزادی تو حاصل کر لی لیکن وہاں موجود 17 فیصد روسی النسل آبادی سمیت روسیہ کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے دیگر پریشر گروپس اور مغرب کی حمایت کرنے والے گروہوں میں تنازعات کا آغاز ہو گیا۔
اسی عرصے میں روس اور امریکا کے درمیان میں سرد جنگ بھی جاری رہی۔ روسیہ کو یورپ میں قابو کرنے کے لیے امریکا نے نیٹو کے ساتھ مل کر لیتھیوانیا، پولینڈ اور رومانیہ میں فوج رکھ لی اور ہتھیار نصب کر دیے۔ ان میں سے تین ممالک کی سرحدیں یوکرین سے جڑی ہوئی ہیں۔
2014ء آنے تک یوکرین کی سرحد کے ساتھ صرف بیلاروس ایک ایسا ملک تھا، جس کے تعلقات روسیہ کے ساتھ مثالی تھے۔ 2014ء روسیہ اور یوکرین تنازع کا عروج تھا۔
2014ء میں یوکرین کے صدر وکٹر ینوکووچ تھے، جن کا جھکاؤ روسیہ کی طرف تھا۔ انھوں نے روس کی حمایت حاصل کرنے کے لیے یورپی یونین سے منسلک ہونے کا معاہدہ مسترد کر دیا، جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گئے۔
اس احتجاجی لہر کے نتیجے میں وکٹوریا نوکووچ کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ اسی دوران یوکرین کے مشرقی علاقوں سے روسیہ کی سرحد پر مامور سکیورٹی افواج پر حملے ہوئے۔ اسے بنیاد بنا کر روسیہ نے کرائیمیا پر چڑھائی کر دی جو تب سے روسیہ کے کنٹرول میں ہے۔
کرائمیا پر روسیہ کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یوکرین کے علیحدگی پسند گروپوں نے بھی ملک کے مشرقی علاقوں میں پیش قدمی کی اور حالات نے خانہ جنگی کی سی صورت حال اختیار کرلی۔
روسیہ نے الزام عائد کیا کہ مغربی ممالک کی حمایت سے مسلح جتھے روسی النسل علاقوں میں خونریزی کر رہے ہیں۔ مغربی ممالک نے موقف اختیار کیا کہ روسی حمایت سے شر پسند عناصر یوکرین میں بے امنی پھیلا رہے ہیں۔
دونوں اطراف سے الزامات کا سلسلہ جاری رہا اور اس دوران میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 14 ہزار افراد خانہ جنگی میں مارے گئے۔
2015 میں فرانس کے تعاون سے یوکرین کے تمام متعلقہ گروہوں میں معاہدہ تو ہو گیا لیکن جھڑپیں جاری رہیں۔
ایسی ہی جھڑپوں میں 2021ء کے اواخر میں شدت آ گئی۔
حالات پر نظر رکھے امریکا نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ روس ایک مرتبہ پھر یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ مغربی میڈیا کی جانب سے جنگ کے نقطہ آغاز کی تاریخیں بھی دی جانے لگیں۔
امریکا، روسیہ اور مغربی ممالک کے درمیان میں اعلیٰ سطح پر رابطے جاری رہے لیکن 22 فروری کو روسی صدر ولادی میر پوتن نے یوکرین سے علیحدگی اختیار کرنے والے دو علاقوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کر لیا۔
روسی صدر نے اپنے خطاب میں یوکرین کی موجودہ حکومت کو مغرب کی کٹھ پتلی قرار دیا اور اپنی وزارت دفاع سے ڈونیسک اور لوہانسک کی آزاد ریاستوں میں امن قائم رکھنے کے لیے فوجیں بھجوانے کا حکم دیا۔
روسیہ کے اس اقدام پر سب سے شدید رد عمل روایتی حریف امریکا نے دیا ہے، جس کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’اس عمل کا فوری اور مضبوط جواب دینا چاہیے۔‘
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین سے الگ ہونے والی دو ’ریاستوں‘ میں اپنی فوج بھیجنے کی وجہ سے روسیہ پر پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔
23 فروری 2022 کو روسیہ نے یوکرین کے دار الحکومت کیئف پر حملہ کر دیا،
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب
- ↑ Особливості Релігійного І Церковно-Релігійного Самовизначення Українських Громадян: Тенденції 2010–2018 [Features of Religious and Church – Religious Self-Determination of Ukrainian Citizens: Trends 2010–2018] (PDF) (بزبان یوکرینی)، Kyiv: Razumkov Center in collaboration with the All-Ukrainian Council of Churches، 22 اپریل 2018، صفحہ: 12, 13, 16, 31، 26 اپریل 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ
Sample of 2,018 respondents aged 18 years and over, interviewed 23–28 مارچ 2018 in all regions of Ukraine except Crimea and the occupied territories of the Donetsk and Lugansk regions. - ↑ "Про Заяву Верховної Ради України у зв'язку з сьомою річницею початку Євромайдану та подій Революції Гідності"
- ↑ "Population (by estimate) as of 1 جنوری 2022."۔ ukrcensus.gov.ua۔ 06 مارچ 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2022
- ^ ا ب پ ت "WORLD ECONOMIC OUTLOOK (اکتوبر 2021)"۔ IMF.org۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ
- ↑ "GINI index (World Bank estimate) – Ukraine"۔ data.worldbank.org۔ عالمی بنک۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2021
- ↑ Human Development Report 2020 The Next Frontier: Human Development and the Anthropocene (PDF)۔ United Nations Development Programme۔ 15 دسمبر 2020۔ صفحہ: 343–346۔ ISBN 978-92-1-126442-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2020
- ↑ Рішення Ради: Україна 30 жовтня перейде на зимовий час [Rada Decision: Ukraine will change to winter time on 30 اکتوبر] (بزبان یوکرینی)۔ korrespondent.net۔ 18 اکتوبر 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2011
- ↑ "Закон України، Про засади державної мовної політики (Відомості Верховної Ради (ВВР)، 2013, № 23, ст۔218)" [Law of Ukraine, On Principles of State Language Policy, (Bulletin of the Verkhovna Rada (VVR)، 2013, No. 23, p.218) (Current version — Revision from 1 فروری 2014)]۔ Verkhovna Rada of Ukraine۔ 1 فروری 2014۔ Стаття 7. Регіональні мови або мови меншин України paragraph 2 [Article 7. Regional or minority languages of Ukraine paragraph 2]۔ 14 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2014
- ↑ "List of declarations made with respect to treaty No. 148 (Status as of: 21/9/2011)"۔ یورپ کی کونسل۔ 22 مئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2017