صدر ٹاؤن میں واقع برطانوی راج کے زمانہ کی تعمیر شدہ ایمپریس مارکیٹ کراچی کی قدیم ترین منڈیوں میں شمار ہوتی ہے۔ پہاں دستیاب اشیاء میں روزمرہ استعمال کی اجناس، مصالحہ جات، سبزیاں، گوشت مرغیاں شامل ہیں اس کے علاوہ اسٹیشنری مارکیٹ، کپڑا مارکیٹ، پرندوں اور جانوروں کی مارکیٹ اور پھلوں کی مارکیٹ قابل ذکر ہیں۔ یہاں کی پھلوں کی مارکیٹ میں تمام پھل دستیاب ہوتے ہیں چاہے ان کا موسم ہو یا نہ ہو۔

ایمپریس مارکیٹ کراچی

نومبر 2018ء میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور ناظم شہر وسیم اختر نے اس مارکیٹ کے ارد گرد پتھارے، ٹھیلے اور ناجائز تعمیر کی گئی دکانوں کو مسمار کرناشروع کیا ۔

کراچی کی ایمپریس مارکیٹ کی ہولناک تاریخآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ gtvnetwork.tv (Error: unknown archive URL)-اس خوبصورت نظر آنے والی عمارت کی ایک تاریک کہانی بھی تاریخ میں رقم ہے۔ 1857میں رام دین پانڈے کی قیادت میں اٹھنے والی بغاوت کو کچلنے کے بعد اسی جگہ پر جنگِ آزادی کے کئی  ‘باغیوں’ کے سر توپوں کے گولے مار کر اڑادیئے گئے تھے۔

مزید دیکھیے ترمیم