اینا وکرز(1852–1906) بحری اشنیات سائنس دان(marine algologist) تھیں جو ایک ماہر نباتات بھی تھیں جو اشنیات کے ساتھ ساتھ کینری جزائر میں اپنی تحقیق اور دریافتوں کے لیے مشہور تھیں۔

اینا وکرز
معلومات شخصیت
پیدائش 28 جون 1852ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بورڈو   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 اگست 1906ء (54 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ جنیوا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  فرانسیسی ،  ہسپانوی ،  ماوری زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل اشنیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں جامعہ جنیوا   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زندگی

ترمیم

اینا وکرز 28 جون، 1852 کو بورڈو، فرانس میں پیدا ہوئیں۔ ان کے  کے والد برطانوی تھے اور 1879–80 میں انھوں نے اپنے خاندان کے ساتھ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا دورہ کیا۔ 1883 میں، انھوں نے اپنے دوروں کا ایک مطالعہ شائع کیا  جس کا عنوان تھا "آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا سفر"۔ انھوں نے اپنے مطالعے کے موضوعات کے حوالے سے طحالب اور فرن کے لیے کچھ اصطلاحات کے بارے میں بات کی۔ جنوبی آسٹریلیا میں ماوری زبان اور اس نے اپنی فوٹو گرافی سے کچھ تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے اپنی کتاب میں موضوعات کی وضاحت اور تجزیہ کیا۔

وفات

ترمیم

اینا وکرز کا انتقال یکم اگست 1906 کو روسکوف، فرانس میں ہوا۔

سائنسی کام

ترمیم

اینا نے اپنی تحقیق روسکوف، نیپلز آئی لینڈز (اٹلی) اور اینٹیلز شہر کے آس پاس کے سمندری پودوں پر کی اور انھوں نے کینری جزائر اور بارباڈوس کے پودوں پر بہت سے مقالے فرانسیسی اخبارات میں شائع کیے جن میں فیلڈ وزٹ کے نتائج بھی شامل ہیں۔ 1895 اور 1896 میں کینری جزائر اور 1898 میں مغربی جزائر میں کام کیا۔ کینری جزائر میں ان کے کام کی وجہ سے پودوں کی تیس سے ​​زیادہ نئی اقسام دریافت ہوئیں جبکہ اینٹیلز پر اس کے کام کی وجہ سے 24 سے زیادہ پودوں کی نئی اقسام کی دریافت ممکن ہوئی[2]۔ اینا وکرز کا 54 سال کی عمر میں انتقال ہوا، اپنی وفات کے قریب انھوں نے بارباڈوس کے پودوں کا ایک نامکمل خاکہ چھوڑا جسے ان کی ساتھی میری شا نے 1908 میں 93 خود ساختہ مجسم تصاویر اور دیگر تصورات اور تجزیوں کے ساتھ مکمل کرکے شائع کیا[3]۔ اس میں پانچ نئی انواع کی تفصیل بھی شامل ہے[4]۔

کام کے سلسلے میں، اینا وکرز نے بہت سے نمونے اکٹھے کیے جو برٹش میوزیم اور نیویارک بوٹینیکل گارڈن کے ساتھ ساتھ یورپ اور امریکا کے دیگر عجائب گھروں میں بھی گئے۔

معیاری مصنف مخفف وکرز(Vickers) کسی نباتاتی نام کا حوالہ دیتے وقت اس شخص کو مصنف کے طور پر ظاہر کرنے کے لیے ایک معیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے[5]۔ وِکرس کو سرخ طحالب(الجی) نوع وِکرسیا کے نام سے یادگار بنا دیا گیا ہے۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب IPNI author ID: https://www.ipni.org/a/11164-1
  2. Ogilvie، Marilyn؛ Harvey، Joy (2003)۔ The biographical dictionary of women in science: pioneering lives from ancient times to the mid-20th century۔ Routledge۔ ص 1328
  3. "Vickers, Anna (1852–1906)۔ Global Plants website. Accessed مارچ 18, 2016.
  4. Creese، Mary R.S. (2000)۔ Ladies in the Laboratory? American and British Women in Science, 1800–1900: A Survey of Their Contributions to Research۔ Scarecrow Press۔ ص 47
  5. "Vickers, Anna (1852–1906)۔ Global Plants website. Accessed مارچ 18, 2016.
  6. "Vickersia Karsakoff, 1896"۔ Algaebase website. Accessed مارچ 18, 2016.