ایچ ایم قسیم
ایچ-ایم قسیم (محمد قسیم جنہیں ایچ ایم قسیم بھی کہا جاتا ہے) (1900ء تا 1986ء) تامل میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک کاروباری شخص اور پونڈیچری کے میئر تھے۔ انھوں نے 15 ستمبر 1956ء سے 3 نومبر 1961ء تک بطور میئر خدمات سر انجام دیں [1]۔ اس عرصے میں پونڈیچری بھارت سے ملحق تھا۔
ایچ ایم قسیم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 جنوری 1900ء پانڈچیری |
وفات | 20 جون 1986ء (86 سال) پانڈچیری |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
ذاتی زندگی
ترمیمایچ-ایم قسیم محمد حنیف کے کے گھر پیدا ہوئے۔ ایچ-ایم قسیم کے والد محمد حنیف پونڈیچری کے ڈپٹی میئر تھے۔ ایچ-ایم قسیم کا بڑا بیٹا سی-ایم اشرف پونڈیچری کی قانون ساز اسمبلی میں سات بار منتخب ہوا اور 1964ء سے 1999ء میں اپنی موت تک پونڈیچری کے اسمبلی انتخابات میں شامل رہا۔ سی-ایم اشرف اپنی زندگی میں پونڈیچری قانون ساز اسمبلی کا وزیر اور پونڈیچری کا میئر بھی رہا۔ سی-ایم اشرف ان 155 لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں تامرا پترس سے نوازا گیا۔
ایچ-ایم قسیم ایک کاروباری شخص تھے جنھوں نے فرانسیسی اور بھارتی دور حکومت میں سیاست میں بھی بڑا سرگرم کردار ادا کیا۔ وہ فرینچ پونڈیچری کے ان 14 اہم سیاست دانوں میں سے تھے جنھوں نے فرانسیسی حکومت کو کھلے ٹیلی گرام لکھے۔ جن میں فرانسیسی حکومت کو ملک حوالے کرنے اور پونڈیچری اور بھارت میں فرانسیسی بستیوں کو ہندوستانی یونین کے حقائق اور منطقی انتخاب کے حوالے سے زور دیا۔ ان 14 سیاست دانوں میں ایچ-ایم قسیم، کروندھیرا مدالیار، بالاسبارامانین، دیواسیماگانے، رتناسباباتھی، تھناراجا، ایمونیل ٹیٹا، سیناتھا مدالیار، آروکیانادن، وینکاتاسامے ریدیار، رتنام چیتیار، لکشمی نارائنا ریدیار، وینکاتابوبا ریدیار اور تھیاگاراجا نیاکار شامل تھے۔ان کی کوششوں کی وجہ سے پونڈیچری کی آزادی تحریک کو تقویت ملی۔ مدت ملازمت - 26 جون 1946ء سے لے کر 27 اکتوبر 1948ء ڈپٹی میئر - 27 اکتوبر 1948ء سے لے کر 30 مارچ 1954ء ڈپٹی میئر - 30 مارچ 1954ء سے لے کر 22 اکتوبر 1954ء میئر - 22 اکتوبر 1954ء سے لے کر 18 نومبر 1954ء صدر میونسپل کمیٹی -19 نومبر 1954ء سے لے کر 10 اگست 1955ء نائب صرف میونسپل کمیٹی -10 اگست 1955ء سے لے کر 15 ستمبر 1956 ڈپٹی میئر - 15 ستمبر 1956 سے لے کر 3 نومبر 1961ء میئر
پونڈیچری میں ایک چھوٹی سی دکان کو جناب ایچ-ایم قسیم انگاڑی کا نام دیا گیا۔