ایڈرنلین
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
دنیائے ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف " بورک میٹریا میڈیکا " کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈ یشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (11) نمبر پر ہے،
علامات دوا
ترمیمایڈرنلین یا اپی نفرین گردے کی بالائی جھلیوں میں پائی جاتی ہے۔ حالانکہ اس کی رطوبت کو ابھی تک الگ نہیں کیا جا سکا، اس ایڈرینلین کو دوا کے طور پر جسمانی حرکات و افعال کو باقاعدہ بنانے کے لیے برتا گیا ہے، درحقیقت اس کو موجودگی عصب شر کی( ایڈاناڑی) کے لیے نہایت مفید و لازمی ہے۔ اس دوا کے زیر اثر عصب شرکی کے آخری سروں کو تقویت پہنچتی ہے۔ اگر اس کے (3xطاقت) کے محلوں کا بیرونی استعمال کیا جائے تو فوری طور پر مگر عارضی وہاں خون کی کمی واقع ہو جاتی ہے، جیسا کہ آنکھ میں ٹپکا نے کے بعد گھنٹوں آنکھ کے پردے کا رنگ زرد رہتا ہے۔ اس کاا ثر نہایت فوری ہے اور خود بخود زائل ہو جاتا ہے، کیونکہ اس میں آکسیجن کا انجذاب بڑی تیزی سے ہوتا ہے، ان حالات میں اس کا استعمال بالکل بے ضرر ہے تاوقتیکہ بکثرت استعمال نہ ہو۔ ایسی حالتوں میں حیوانات کے دل کے پردوں پر ورم آئے اور چر بیلے پھوڑ ے دیکھے گئے ہیں۔ شرایئین قلب، گردہ گے کے بالائی حصہ اور خون کی نالیوں میں پھیلاو اور سکڑ او لانے والے اعصا ب پر اس دوا کا نمایاں اثر ہے۔ اس دوا کا خاص اثر ہے، عصب شر کی کو تقویت پہنچانا، اس میں بھی خصوصیت کے ساتھ انتڑیوں پر یا شرائین کے آخر ی حصہ پر گھٹن یا سکڑاو کی حالت پیدا کرتی ہے۔ نتیجہ کے طور پر خون کا دباو بڑھ جاتا ہے۔ اثر معدہ اور انتڑیوں پر بڑی سرعت سے آتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں بچہ دانی اور جلد پر زیادہ سست سے اور دماغ پھیپھڑوں پر بالکل ہی کوئی اثر نہیں آتا اس کے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ یہ دوقا نبض کو سست بناتی ہے جبکہ حرام مغز، معدے اور پھیپھڑے کے ا عصاب کو تقویت پہنچاتی ہے، یہ دوا دل کو بھی طاقت بخشتی ہے۔ ( دل کا سکڑاو بڑھ جاتا ہے )اس جگہ اس کا اثر ڈیجی ٹیلس سے ملتا جلتا ہے، اس کے باعث غدود کا فعل بڑھ جاتا ہے، پیشاب میں شکر آنے لگتی ہے۔ تنفس سے متعلق مراکز میں سستی آتی ہے، آنکھ، بچہ دانی اور شرمگاہ کے پٹھوں میں سکڑاو آتا ہے، معدہ انتڑیوں مثانے کے پٹھے ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ استعمال: علاج میں اس کے استعمال کا دارومدار اس کی اس خصوصیت پر منحصر ہوتا ہے کہ یہ خون کی نالیوں میں سکڑاوں لانے اور بہتے خون کو روکنے کے لیے نہایت زور اثر دوا ہے، جہاں کہیں مقامی اور خاری استعمال ممکن ہو یہ اس جگہ سے اخراج خون روکنے کے لیے نہایت مفید اور کار آمد دوا ہے، چنانچہ ناک، کان منہ، بچہ دانی ،گلے نرخرے، معاءمستقیم سے اخراج خون کو روکتی ہے، ایسا اخراج خون جو خون جمھے کی اہلیت نہ ہونے کے باعث ہو، خون کی مکمل کمی یہ دوا جسم کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر یہ شکایت لاتی ہے۔ اگر آنکھ، ناک، گلے، نرخرے کے آپریشن سے پہلے اس کے ( 1000یا 100000طاقت کے ) محلول کا خارجی استعمال کیا جائے، تو پھر خون کی ایک بوند نہ گرے گی۔ پھانہ نما اور جالی دار ہڈیوں میں اجتماع خون ہے فیور یعنی گھاس پھوس کے خشک مہین ریزے سانس کے ذریعہ جسم میں داخل ہونے سے لاحق ہونے والے بخار میں ایڈر نالین کلو رائیڈ کے ( 5000 طاقت کے ) محلول کے خارجی استعمال سے فائدہ ہوا ہے، خارجی طور پر سوزش اعصاب، عصبی دردوں، کسی اور جگہ تکلیف کے رد عمل ہمدردی کے طور پر آئے، درد، چھوٹے بڑے جوڑوں کے درد مین اس کے :1000 طاقت کے محلول کی ایک یا 2 بوند ملا کر مرہم بنا کر لگا یاجاتا ہے، یہ مرہم جلد پر اس جگہ لگانا چاہیے جہاں اعصاب نزدیک ترین فاصلے پر ہوں( ایچ جی کالٹن) پھیپھڑوں کے : اجتماع خون، دمہ گردے کی ان بیماریوں میں جہاں البو من آتا ہو۔ ناڑی کی سختی، شہ رگ کے پرانے ورم، درد دل، اخراج خون کے غیر معمولی رحجان، سبز یرقان ہے فیور رطوبت بھرے دانوں اور پتی مین مفید ہے۔ ڈاکٹر پی جو سیت نے اطلا ع ہے کہ درد قلب، شہ رگ کے ورم میں جو دوسرے اور تیسرے درجہ میں پہنچ گیا ہو۔ ہومیو پیتھک طریقہ سے ایڈرنلین کھلانے سے فائدہ ہوا ہے، اس کے استعمال کے لیے رہنما علامت ہے فکر کے ساتھ چھاتی میں گھٹن ہونا، کیونکہ اس دوا نے ان شکایتوں کے ساتھ ساتھ سر میں چکر، ہتلی اور قے بھی پیدا کی، پیٹ درد، بے ھس بنانے والی ادویات کے استعمال سے پہنچنے والا صدمہ یا دل فیل ہونے کا خطرہ اس کے استعمال سے دور ہو جاتا ہے کیونکہ یہ دوا خون کے دباو کو فوراً بڑھاتی ہے۔
خوراک:َ
ترمیم2x سے 6 طاقت
نوٹ:۔
چونکہ آکسیجن سے ا س دوا کا گہرا لگاو ہے، اس سے پانی یا ایسڈ پر تیار کردہ محلول جلدی خراب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے اسے ہوا روشنی سے بچا کر رکھنا چاہیے۔ اس کے محلول کا بار بار استعمال نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ دل اور شرائین کیلے نقصان دہ ہے۔
حوالہ:
بورک میٹریا میڈیکا