قَلب (ج: قلوب، انگریزی: heart) جس کو عام الفاظ میں دِل کہا جاتا ہے ایک عضلاتی عضو ہے جو تمام جسم میں خون مضخت (pump) کرتا ہے۔ قلب کی نظمی حرکت (دھڑکن) ایک غیر موقوف (نہ رکنے والی) حرکت ہے جو قبل ازپیدائش تا دمِ مرگ قائم رہتی ہے۔

انسانی قلب، دائیں اذن اور بطن، بایاں اذن اور بطن، مع شریانیں اور وریدیں بھی واضح ہیں

تشریح و افعال ترمیم

مقام و جہت ترمیم

انسانی دل، ہاتھ کی بند مٹھی یا ایک ناشپاتی کی شکل سے ملتا جلتا کہا جا سکتا ہے جو اپنی عام جسامت میں بھی ایک مٹھی ہی کے برابر ہوتا ہے۔ یہ سینہ کے جوف (خانے) میں درمیان سے ذرا سا بائیں جانب ہٹا ہوا اور مائل (oblique) یعنی آڑی حالت میں رکھا ہوتا ہے، اس کا راس نیچے (پیٹ کی جانب) رخ کیے ہوتا ہے۔

تشریح (اناٹومی) ترمیم

دل ایک خاص قسم کے عضلات سے بنا ہوتا ہے جنکو قلبی عضلات (cardiac muscle) کہتے ہیں، ان قلبی عضلات کا خوردبین سے مشاہدہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ خلیات آپس میں ملے ہوئے یا جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور اس طرح تمام خلیات کو ایک ایسا واحد خلیہ تصور کیا جا سکتا ہے جس میں لاتعداد مرکزے موجود ہوں اسی لیے اسے مخلی (syncytium) بھی کہاجاتا ہے۔

بیرونی جانب دل پر ایک دوہری تہ والی جھلی لپٹی ہوتی ہے جس کو التامور (pericardium) کہا جاتا ہے۔ التامور (pericardium) کو عام الفاظ میں غلافِ قلب بھی کہتے ہیں۔ اندرونی طور پر دل کا خانہ ایک عضلاتی دیوار کے ذریعہ دو اجواف (خانوں) میں تقسیم ہوتا ہے، ایک دائیاں اور ایک بائیاں خانہ۔ یہ دونوں خانے ایک دوسرے سے مکمل طور پر جدا ہوتے ہیں اور ان کے درمیان کوئی سوراخ یا رابطہ نہیں ہوتا۔ دائیاں خانہ صرف پھیپڑوں میں خون مضخت (پمپ) کرتا ہے اور بائیاں خانہ تمام جسم کو خون مضخت (پمپ) کرتا ہے

دائیں اور بائیں جانب کہ یہ دونوں خانے مزید دو دو خانوں میں بٹ جاتے ہیں ان میں اوپر کے خانے کو اذن (atria) اور نیچے راس کی جانب والے خانے کو بطین (ventricle) کہا جاتا ہے۔ گویا دائيں جانب بھی ایک اذن اور ایک بطن اور بائیں جانب بھی ایک اذن اور ایک بطن ہوتا ہے اور یوں دل چار خانوں میں بٹ جاتا ہے۔ ہر جانب کا اذن اپنی جانب کے بطن سے ایک سوراخ کے ذریعہ ملا ہوتا ہے اور اس سوراخ پر ایک صمام (valve) لگا ہوتا ہے جس کو عام الفاظ میں دریچہ (دروازہ یا کواڑ) کہہ سکتے ہیں۔ یہ صمصام خون کے الٹے بہاؤ کو روکتا ہے۔

افعال ترمیم

  1. تمام جسم سے وریدی خون (venous blood) جس میں بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائڈ اور غیر ضروری مادے شامل ہو چکے ہوتے ہیں، دائیں اذن میں صفائی کے لیے واپس آتا ہے اور پھر سہ گوشی صمام (tricuspid valve) سے گذرتا ہوا دائیں بطن میں آجاتا ہے (سہ گوشی صمام کو سہ گوشی اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں تین پردے ہوتے ہیں)۔ دائیاں بطن اس خون کو صفائی کی خاطر پھیپڑوں میں بھیج دیتا ہے۔
  2. پھپڑوں میں آکسیجن حاصل کر کے صاف ہونے والا خون بائیں اذن میں واپس آتا ہے اور پھر دو گوشی صمام (bicuspid valve) کے ذریعہ بائیں وینٹریکل میں آجاتا ہے (دو گوشی صمام کو دو گوشی اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں دو پردے ہوتے ہیں)۔ اب بائياں بطن ابھر (aorta) کے ذریعہ اس خون کو تمام جسم میں آکسیجن پہنچانے کے لیے روانہ کردیتا ہے۔
  3. دل کو اپنے لیے بھی صاف آکسیجن رسیدہ خون کی ضرورت ہوتی ہے جس کو یہ ابھر شریان سے نکلنے والی دو اہم تاجی (coronary) شریانوں سے حاصل کرلیتا ہے (تـاجـی شریانوں کو تـاجـی اس لیے کہتے ہیں کہ یہ دل کی سطح پر تـاج کی صورت میں لگی ہوتی ہیں)۔

دل کا سکڑنا پھیلنا اور گردش خون ترمیم

تمام جسم میں آکسیجن رسیدہ اور غیر آکسیجن رسیدہ خون کی گردش کے لیے شکل دیکھیے

  • جیسا کہ اوپر بیان ہوا کہ دل ایک مضخت (پمپ) ہے جو قبل از پیدائیش تا دم مرگ دھڑکتا رہتا ہے اس کی ایک دھڑکن کے دو مراحل ہوتے ہیں—1۔ پھیلنا اور 2۔ سکڑنا—جب دل پھیلتا ہے تو یہ تمام جسم اور پھیپڑوں سے خون وصول کر رہا ہوتا ہے اور اس کے بعد یہ سکڑتا ہے تو اس خون کو تمام جسم اور پھیپڑوں میں پمپ کر رہا ہوتا ہے۔
  • دل کے دل کے پھیلنے کو انبساط (diastole) کہتے ہیں اور دل کے سکڑنے کو انقباض (systole) کہتے ہیں۔
  1. انبساط کے دوران قلبی عضلات پھیلتے ہیں تو:
    1. تمام جسم سے غیر آکسیجن رسیدہ خون دائیں اذن میں واپس آتا ہے اور دائیں بطن میں چلاجاتا ہے۔
    2. پھیپڑوں سے آکسیجن رسیدہ خون بائیں اذن میں واپس آتا ہے اور بائیں بطن میں چلاجاتا ہے۔
  2. انقباض کے دوران قلبی عضلات سکڑتے ہیں تو:
    1. دائیں بطن میں آیا ہوا غیر آکسیجن رسیدہ خون آکسیجن لینے کے لیے پھیپڑوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔
    2. بائیں بطن میں آیا ہوا آکسیجن رسیدہ خون آکسیجن پہنچانے تمام جسم میں بھیج دیا جاتا ہے۔

صمامات (دریچے) ترمیم

گردش خون خصوصا دل میں اور عموما تمام جسم میں یک جہتی (صرف ایک جانب بہنے والی) ہوتی ہے اور اس یک جہتی گردش خون کو قائم رکھنے میں دل اور وعا (خون کی نالی) میں مختلف مقامات پر لگے ہوئے صمامات (valves) کا کردار اہم ہے۔