گردہ کو انگریزی میں اس کو kidney اور renalis یا nephric بھی کہتے ہیں۔ گردے دراصل لوبیئے کی شکل کے دو عدد اخراجی اعضاء ہیں جو خون میں پیدا ہوتے رہنے والے غیر ضروری اجزاء (بطور خاص یوریا) کو خون سے الگ کر کے یا چھان کر، پانی کے ساتھ پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔

فائل:GURDEY.PNG
شکل 1- انسانی گردوں (کلیتان) کا منظر، جو پشت کی جانب سے دیوار ہٹانے پر نظر آتا ہے۔ تصویر میں دیے گئے اعداد کی تفصیل یوں ہے ۔۔۔
  1. دائیاں گردہ
  2. بائیاں گردہ
  3. حُوَيضَہ (pelvis)
  4. ہلالی عقدہ (ganglion semilunare)
  5. پیر کو چیرتا ہوا عصب حشوی کبیر (greater splanchnic nerve piercing crus)
  6. ظرف خلط (Receptaculum chyli)
  7. پیر کو چیرتا ہوا عصب حشوی کبیر (greater splanchnic nerve piercing crus)
  8. ہلالی عقدہ (ganglion semilunare)
  9. فرازی قولون (ascending colon)
  10. نزولی قولون (descending colon)
  11. زیریں ورید جوف (inferior vena cava)
  12. ابھر شریان (aorta)
  13. ورید کلوی (renal vein)
  14. شریان کلوی (renal artery)

طب و حکمت کی وہ شاخ جس میں گردوں کی تشریح، فعلیات، امراضیات اور معالجے کا مطالعہ کیا جائے، اسے علم کلیہ (nephrology) کہتے ہیں۔

ایک جائزہ

ترمیم

انسان میں گردے ریڑھ کی ہڈی کے دونوں اطراف، پیٹ کے پچھلے حصے یعنی کہ کمر کی دیوار کی جانب پائے جاتے ہیں۔ دائیاں گردہ جگر کے نیچے اور بائیاں گردہ طحال (spleen) کے نیچے پایا جاتا ہے۔ ہر گردے کے بالائی سرے پر ایک چھوٹا جسم پایا جاتا ہے جس کو کظر (adrenal) کہتے ہیں یہ دراصل ایک غدود ہوتا ہے جس سے ہارمونز کا اخراج عمل میں آتا ہے۔ گردوں کے مقام کے بارے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ دائیاں گردہ بائیں کی نسبت کچھ نیچا ہوتا ہے (یہ بات شکل میں واضع مشاہدہ کی جا سکتی ہے) [1][2] ۔

گردے پس صفاق (retroperitoneal) اعضاء ہوتے ہیں یعنی یہ پیٹ کے خانے کی جھلی، جسے peritoneum کہتے ہیں کے پیچے پائے جاتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں پر انکا جائے مقام سینے کے بارھویں فقرے سے نچلی کمر کے تیسرے فقرے تک ہوتا ہے، یعنی T12 تا L3۔ گردوں کے اس مقام کا فائدہ یہ ہے کہ اس جگہ کے باعث انکا بالائی حصہ پسلیوں کے ذریعہ حفاظت میں آجاتا ہے جہاں کظر موجود ہوتا ہے۔

مزید یہ کہ ہر گردہ چربی سے بنی ہوئی دو عدد تہوں میں لپٹا ہوا ہوتا ہے، جنکو perinephric اور paranephric کہتے ہیں، یہ دونوں تہیں گردوں کی حفاظت کے لیے گدے کی طرح کا کام کرتی ہیں۔ پیدائشی طور پر گردوں کے نہ ہونے یا غائب ہونے کو لاتولد کلوی (renal agenesis) کہتے ہیں، یہ یکجانبی بھی ہو سکتا ہے اور ذوجانبی بھی۔ گردوں کے پیدائشی طور پر غائب ہونے کے برعکس بعض اوقات پیدائشی نقص کی وجہ سے گردوں کی فطری تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے [3]

تشریح

ترمیم
  • تشریح، علم طب میں Anatomy کو کہتے ہیں۔

تنظیم

ترمیم

انسان میں گردے کی لمبائی عام طور پر تقریباً 12 سینٹی میٹر ہوا کرتی ہے جبکہ ان کی موٹائی 5 سینٹی میٹر اور وزن 150 گرام ہوتا ہے۔ ان کی شکل لوبیہ کے دانے کی مانند ہوتی ہے جس میں اندرونی یا وسطی جانب کا رخ معقر (concave) ہوا کرتا ہے جبکہ جانبی رخ نسبتا محدب (convex) ہوتا ہے۔ معقر رخ کی جانب ہر گردے میں ایک گڑھا ہوتا ہے جس کو hilum کہتے ہیں، اسی گڑھے سے گردوں میں خون لے جانے والی شریان، شریان کلوی داخل اور خون نکالنے والی ورید کلوی خارج ہوا کرتی ہے (دیکھیے شکل 1- میں 13 اور 14)۔ مزید یہ کہ اسی گڑھے سے گردے میں اعصاب داخل ہوتے ہیں اور اسی گڑھے سے گردوں سے پیشاب کو مثانے تک لے کر جانے والی نالی بھی نمودار ہوتی ہے جس کو حالب یا ureter کہتے ہیں۔

 
شکل 2- انسانی گردے کا طولی تراشہ۔ تصویر میں دیے گئے اعداد کی تفصیل یوں ہے ۔۔۔
  1. اھرام کلوی (renal pyramid)
  2. شریان وارد (afferent arteriole)
  3. شریان کلوی (renal artery)
  4. ورید کلوی (renal vein)
  5. نقیر کلوی (renal hilum)
  6. حوض کلوی (renal pelvis)
  7. حالب (ureter)
  8. کاسہ صغیر (minor calyx)
  9. کیسہ کلوی (renal capsule)
  10. زیریں کیسہ کلوی (inferior renal capsule)
  11. بالائی کیسہ کلوی (superior renal capsule)
  12. ورید صادر (efferent vein)
  13. کلیون (nephron)
  14. کاسہ صغیر (minor calyx)
  15. کاسہ کبیر (major calyx)
  16. حلمیہ کلوی (renal papilla)
  17. عمود کلوی (renal column)
  • اس حصے کو سمجھنے کے لیے شکل 2- کے اعداد اور نام کو دیکھنا ضروری ہے

گردے کا بیرونی حصہ (جو شکل 2- میں طولی تراشہ پر ہلکے خاکی رنگ کے بیرونی غلاف کی شکل میں نظر آ رہا ہے)، قشرہ کلیہ (renal cortex) کہلاتا ہے۔ اس کے نیچے گردے کا ایک اور حصہ یا پرت ہوتی ہے جس کو لب کلیہ (renal medulla) کہتے ہیں (شکل 2- ہلکے اور گہرے رنگ کے حصوں والی تہـ)۔ جیسا کہ شکل میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لب کلیہ، دراصل 10 تا 20 اھراموں (pyramids) پر مشتمل ہوتا ہے(1)۔ ہر اھرام اپنے عین اوپر موجود قشرہ کلیہ کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے اور اس فعالی اکائی کو گردے کا ایک فص (lobe) کہا جاتا ہے۔ ہر اھرام کے سرے کو (جو گردے کے اندر کی جانب رخ کیے ہوتا ہے) حلمیہ (papilla) کہا جاتا ہے (16) جو ایک پیالہ نما حصے کاسہ (calyx) میں اپنا مواد خارج کرتا ہے (8)۔ پھر یہ چھوٹے چھوٹے کاسات ایک بڑے خانے میں اپنا مواد ڈال دیتے ہیں جس کو حوض (pelvis) کہا جاتا ہے (6)۔ یہاں سے پیشاب، حالب (7) کے راستے سے ہوتا ہوا مثانے میں چلا جاتا ہے۔

فراہمی خون

ترمیم

ہر گردے کو ایک شریان خون فراہم کرتی ہے جسے شریان کلوی کہتے ہیں جو بذات خود بطنی ابھر (abdominal aorta) کی ایک شاخ ہوتی ہے (شکل 1- عدد 12)۔ یہ شریان کلوی، گردے کے گڑھے یا نقیر (hilum) میں داخل ہونے کے بعد مزید چھوٹی شریانوں میں تقسیم ہوجاتی ہے جنکوبین الفصوص شریانیں (interlobar arteries) کہا جاتا ہے۔ یہ شریانیں، پھر حلمیات (شکل 2- عدد 16) کے درمیان میں سفر کرتی ہیں اور لب کلیہ کی بیرونی حد (جو قشرہ کلیہ کے ساتھ ہوتی ہے) پر پہنچ کر ہر بین الفصوص شریان مزید چھوٹی قوسی شریانوں (arcuate artery) میں ٹوٹ جاتی ہے جو قشرہ اور لب کے مابین سفر کرتی ہیں۔ اب ان قوسی شریانوں سے مزید چھوٹی شریانیں نکلتی ہیں جن کو قشری محوری شریانیں (cortical radial arteries) یا بعض اوقات بین الفصیص (interlobular) شریانیں بھی کہا جاتا ہے۔

اور یہ بین الفصیص شریانیں وہ آخری مرحلے کی شریانیں ہوتی ہیں کہ جن سے شرین وارد (afferent arterioles) برآمد ہوتی ہیں، جو کے خون کو چھاننے والے گردے کے اہم ترین حصوں میں خون پہنچاتی ہیں، ان حصوں کو کبیبی شعریات (glomerular capillaries) کہا جاتا ہے۔ یہاں جب خون چھن جاتا ہے تو پھر یہ شرین صادر (efferent arterioles) میں آجاتا ہے، یہ شرین صادر پر بہت سی باریک باریک شعریات میں تقسیم ہو کر قشرہ کو خون فراہم کرتی ہے۔ یہ خون اب واپس دل کی جانب پہنچائے جانے کے لیے وریدچوں (venules) سے ہوتا ہوا ورید کلوی تک آجاتا ہے اور یہاں سے زیریں ورید جوف کے زریعئے دل کی جانب چلا جاتا ہے۔ وہ شرین صادر جو لب کلیہ کے قریب ہوتی ہیں اور مجاور لب کلیون (juxtamedullary nephrons) سے تعلق رکھتی ہیں وہ لب قشرہ کی جانب اوعیہ مستقیم (vasa recta) بھیجا کرتی ہیں۔

  • اگر دل سے لے کر گردوں کی کبیبی شعریات (چھننیاں) اور پھر کبیبی شعریات سے واپس دل تک خون گذرنے کا راستہ دیکھا جائے تو یوں بنتا ہے

دلفائل:Fwarr.PNG بطنی ابھرفائل:Fwarr.PNG کلوی شریانفائل:Fwarr.PNG بین الفصوص شریانفائل:Fwarr.PNG قوسی شریانفائل:Fwarr.PNG قشری محوری شریانفائل:Fwarr.PNG شرین واردفائل:Fwarr.PNG کبیبی شعریاتفائل:Fwarr.PNG شرین صادرفائل:Fwarr.PNG وریدچےفائل:Fwarr.PNG ورید کلویفائل:Fwarr.PNG زیریں ورید جوففائل:Fwarr.PNG واپس دل

کلیون

ترمیم

کلیون (nephron) دراصل گردوں کی اصل فعلیاتی اکائیوں کو کہا جاتا ہے یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ کلیون ہی دراصل گردے میں خون چھاننے والی ساخت ہے۔ اور ایک گردے میں تقریباً 3 تا 10 لاکھ سے زائد کلیونات ہوتے ہیں جو گردوں کی قشرہ اور لب دونوں حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ کلیون جسم میں، پانی اور حل پزیر مادوں (مثلا برقپاشوں / electrolytes) کی مقدار کو جسم کی ضرورت کے مطابق قابو میں رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پہلے تو یہ دباؤ کے تحت خون کا تصفیہ کرتے ہیں اور پھر اس چھانے ہوئے خون سے ضروری پانی اور کارآمد سالمات کو پیشاب تک پہنچنے سے پہلے واپس خون میں جذب کرلیتے ہیں، اس دوبارہ جذب کرنے کے عمل کو اعادہ انجذاب (reabsorption) کہا جاتا ہے۔ اعادہ انجذاب اور اِفراز (secretion) کے عوامل میں دو اہم طریقہ کار اختیار کیے جاتے ہیں جنکو ہم نقل (cotransport) اور ضد نقل (countertransport) کہتے ہیں۔

فائل:COLLECTING.PNG
شکل 3- انسانی گردے بنیادی فعلیاتی اکائی، یعنی خون سے چھانے ہوئے سیال کو پیشاب کی شکل دینے والے نظام کاوضاحتی خاکہ۔ انسانی گردوں میں ایسے تقریبا 1000000 تک کلیون ہوتے ہیں جن میں 2 اس شکل میں نظر آ رہے ہیں۔ تصویر میں دیے گئے اعداد کی تفصیل کے لیے دیکھیے ، جدول اول

پیشاب کی تیار کرنیوالی نالیوں کا نظام

ترمیم
  • اس موضوع پر تفصیلی مضمون کے لیے دیکھیےنظام قنات تجمیع (Collecting duct system)
  • دیکھیے شکل 3-

کلیون میں خون کے تصفیہ سے جو مائع یا سیال چھن کر نکلتا ہے وہ اس کے پچھلی جانب جڑی ہوئی نالیوں کے نظام میں آجاتا ہے جس کو نظام قنات تجمیع کہتے ہیں۔ یہ حصہ جاندار کے جسم میں سیال یا پانی کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ کیونکہ جب جسم میں پانی کی ضرورت سے زیادہ مقدار ہو تو یہ اسے پیشاب میں خارج کرواتا ہے اور اگر پانی کی جسم میں کمی ہو تو یہ اسے پیشاب میں خارج ہونے سے روکتا ہے۔

ایک ہارمون جس کو پیشاب مخالف ھارمون کہا جاتا ہے، کی موجودگی میں یہ قناتیں یا نالیاں پانی کے لیے قابل گذر ہوجاتی ہیں اور یوں خون کے چھنے ہوئے سیال میں سے زیادہ تر پانی واپس خون میں جذب ہوجاتا ہے اس طرح پیشاب مرتکز ہوکر اس میں خارج ہونے والے پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس جب جاندار کے جسم میں پانی کی اضافی مقدار موجود ہو جس کو خارج کرنا ضروری ہو تو ایسی صورت میں پیشاب مخالف ھارمون کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور اس کی کمی کی وجہ سے قناتیں پانی کے لیے ناقابل گذر ہوجاتی ہیں اور یوں خون سے چھن کر نکل جانے والا پانی دوبارہ خون میں جذب نہیں ہو سکتا اور پیشاب میں خارج ہوجاتا ہے۔ پیشاب مخالف ھارمون کی مقدار کو جسم کی ضرورت کے مطابق برقرار رکھنے میں اگر کوئی نقص واقع ہو جائے تو ایسی صورت میں جو مرض لاحق ہوتا ہے اسے متلازمہ نامناسب ضد ِادرار ِ بول ہارمون (Syndrome of inappropriate antidiuretic hormone) کہا جاتا ہے، اس کی مزید تفصیل کے لیے اس کا صفحہ مخصوص ہے۔

تجمیع قناتوں کا ایک اور اہم کام تیزاب-اساس توازن (acid-base balance) کو برقرار رکھنا بھی ہوتا ہے۔ اس موضوع کے لیے علاحدہ صفحہ مخصوص ہے۔

تجمیع قناتوں کے نظام میں عملکاری کے بعد خون سے چھن کر نکلنے والا سیال کاسہ، حوضیہ اور حالب سے ہوتا ہوا مثانے میں آجاتا ہے۔ جہاں سے اس کو اِحلیل (urethra) کے ذریعہ جسم سے باہر خارج کر دیا جاتا ہے۔

فعلیات گردہ

ترمیم
جدول اول۔ شکل 3- میں دیے گئے اعداد کے اردو انگریزی نام
    1. قشرہ کلوی (renal cortex)
    2. مابین قشرہ و لب
    3. لب کلوی (renal medulla)
    4. وعاء وارد (afferent vessel)
    5. وعاء صادر (efferent vessel)
    6. کیسہء کبیبہ (glomerular capsule)
    7. گردن (neck)
    8. پیچی نبیب (convoluted tubule)
    9. بے ترتیب نبیب (irregular tubule)
    10. پیچی نبیب (convoluted tubule)
    11. اتصالی نبیب (junctional tubule)
      1. تجمیع نلی (collecting tube)
      2. قنات بیلینی (duct of Bellini)
      3. مستقیم شریانیں (arteriae recta)
      4. قوسی ورید (venous arch)
      5. قوسی شریان (arterial arch)
      6. نزولی بازو (descending limb)
      7. فرازی بازو (ascending limb)
      8. حلقہ ھنلی (Henle's loop)
      9. حلزونی نبیب (spiral tubule)
      10. بین الفصیص شریان (interlobular artery)
      11. پستی ورید جوف (inferior vena cava)

      گردوں کے اہم ترین افعال کی مختصر وضاحت درج ذیل سرخیوں میں دی جا رہی ہے۔

      فالتو مواد کا اخراج

      ترمیم

      گردے استقلاب (metabolism) کے نتیجے میں پیدا ہونے والے فالتو اور مضر مواد کو جسم سے خارج کرتے ہیں۔ استقلاب، جسم میں غذا کی توڑ پھوڑ کے عمل کو کہا جاتا ہے جس کے نتیجے میں توانائی، پانی اور فالتو مادے مثلا یوریا اور یورک ایسڈ وغیرہ پیدا ہوتے ہیں۔

      استِتباب

      ترمیم

      دراصل خلیات کے اندر (بالفاظ دیگر جاندار میں) ہونے والے کیمیائی تعملات (جنکو مجموعی طور پر استِقلاب کہا جاتا ہے) میں توازن اور پھر اس اندرونی توازن کا، بیرون خلیہ (extra cellular) یا بیرونی ماحول سے ایک موزوں تناسب قائم رہنے کو استِتباب (homeostasis) کہا جاتا ہے۔ اور گردے اس توازن کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

      تیزاب-اساس توازن

      ترمیم

      یہاں مختصرا اتنا درج ہے کہ گردے پیشاب کی pH کو 5 تا 8 تک کی حد کے درمیان کم یا زیادہ کرتے ہوئے خون کی pH کو زندگی کے لیے موزوں ترین مقام یعنی 4.7 پر قائم رکھتے ہیں۔

      فشار خون

      ترمیم

      گردوں کے کلیون میں موجود مجاور کبیبہ (juxtaglomerular) خلیات، خون کے دباؤ کے لیے حساسیت کے حامل ہوتے ہیں اور جب جسم میں خون کا دباؤ کم ہونے لگتا ہے تو ان سے ایک مادہ رینن خارج ہوتا ہے۔ یہ رینن، خون میں موجود ایک لحمیہ انجیوٹینسینوجن کو انجیوٹینسین I میں تبدیل کردیتا ہے جس کی طوالت 10 امائنوایسڈ کی ہوتی ہے۔ اب یہ انجیوٹینسین I، خون میں تیرتا ہوا پھیپڑوں میں جاتا ہے تو ایک اور خامرہ جس کو انجیوٹینسین بدلی خامرہ کہتے ہیں اس انجیوٹینسین I کو انجیوٹینسین II میں تبدیل کردیتا ہے جس کی طوالت 8 امائنوایسڈ ہوا کرتی ہے۔

      اب یہ انجیوٹینسین II قشرہ کظر (adrenal cortex) کے ذریعہ ایک ہارمون، الڈواسٹیرون (aldosterone) خارج کرواتا ہے جو گردے کی نظام قنات تجمیع پر عمل پیرا ہو کر سوڈئم کے واپس خون میں انجذاب کو زیادہ کرتا ہے اور اس کے رد عمل کے طور پر پانی کا واپس انجذاب بھی اسی نسبت سے بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے بلاخر خون کے دباؤ بڑھ کر مناسب حالت تک لوٹ آتا ہے۔

      جسم میں پانی کی مقدار

      ترمیم

      جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہونے لگتی ہے تو گردے پیشاب میں پانی کا اخراج کم کردیتے ہیں ایسا پیشاب مخالف ھارمون کی مدد سے کیا جاتا ہے جو عقبی نخامیہ (posterior pituitary) سے خارج ہوتا ہے۔ اور یہ ہارمون (جیسا کہ پہلے بھی بیان ہوا) پیشاب میں پانی کی مقدار کم کرکہ اس کو مرتکز بناتا ہے۔

      ہارمونات

      ترمیم

      گردے کئی ہارمون بھی جسم میں خارج کرتے ہیں مثلا، اریتھروپوئٹین، یوروڈائلیٹن اور وٹامن ڈی وغیرہ۔ ان کے تفصیلی ذکر کے لیے ان کے اپنے اپنے صفحات مخصوص ہیں۔

      جنینیات

      ترمیم

      جنینیات گردہ سے مراد، دوران پیدائش گردوں کے بننے کے مدارج کی ہوتی ہے۔ اس پر مکمل مضمون کے لیے دیکھیےجنینیات گردہ

      امراض گردہ

      ترمیم

      ذیل میں چند اہم امراض گردہ کی فہرست درج کی جا رہی ہے، امراض گردہ کے مکمل مطالعہ کے لیے دیکھیےزمرہ:امراض گردہ

      اصطلاحات

      ترمیم

      طب میں گردہ کو کلیہ کہا جاتا ہے اور اس مضمون میں اس لفظ کو اختیار کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اگر لفظ گردہ استعمال کیا جائے تو اس کے ذریعہ علم گردہ میں استعمال ہونے والے دیگر بہت سارے الفاظ کی اصطلاحات نہیں بنائی جاسکتیں۔

      • کلیہ، کلوی دونوں لفظ گردے سے تعلق رکھنے والی چیز کے لیے استعمال ہوتے ہیں
      • انگریزی میں renal یا nephric گردے سے تعلق رکھنے والی چیز کے لیے استعمال ہوتے ہیں

      حوالہ جات

      ترمیم

      1. برٹلیبی کے موقع پر علم التشریح کی مشہور ترین کتاب، گرے اناٹومی (قدیم نسخہ)
      2. "گرے کی اناٹومی کا نسخہ جدید (حالیہ)"۔ 27 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2007 
      3. "اضافی گرودں کے بارے میں شائع ہونے والی ایک خبر"۔ 27 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2007