ایک خاتون کی تصویر (انگریزی: The Portrait of A Lady) (تخلیق : 1881ء) انیسویں صدی کی‌آخری دہائی میں شائع ہونے والا انگریزی ادب کا شاہکار ناول ہے جسے مشہور ادیب ہنری جیمز نے تحریر کیا ہے۔

ایک خاتون کی تصویر
پہلا ایڈیشن
مصنفہنری جیمز
ملک برطانیہ  امریکا
زبانانگریزی
صنفناول
طرز طباعتمطبوعہ (مجلد)

ایک خاتون کی تصویر، ہنری جیمز کے پہلے دور کا شاہکار ناول ہے جس میں اس نے ایک امریکی لڑکی ازابل آرچر کے (جو اپنے مخصوص امریکی طرزِ زندگی کے تصورات اور روح آزادی کے ساتھ یورپ آئی ہے) ذہن و عمل کا مطالعہ کیا ہے اور گہرے نفسیاتی مطالعہ کو ناول کی کہانی کے تار وپود میں، ایسی صناعی اور تخلیقی قوت سے بُنا ہے کہ قارئین اسے انتہائی دلچسپی سے پڑھتے ہیں بلکہ فکشن نگار اس سے اکتسابِ فن بھی کرتے ہیں۔[1]

مواد ترمیم

"ایک خاتون کی تصویر" میں امریکی کرداروں کو یورپ کے کلچر اور ماحول میں دکھایا گیا ہے۔ اس کا مرکزی کردار خوب رُو اورجاذبِ نظر امریکی لڑکی ازابل آرچر ہے جو اپنی خالہ مسز توشیث کے کہنے پر تعلیم کے لیے یورپ آتی ہے۔ ازابل کے تعلق سے کئی کردار مثلاً لارڈ وار برٹن، کیسپر گُڈووڈ، اسٹیک پول وغیرہ سامنے آتے ہیں۔ یہ سارے چھوٹے بڑے کردار اتنے منفرد اور دل چسپ ہیں اور ہنری جیمز نے انھیں ایسے فطری انداز اور ماحول میں پیش کیا ہے کہ قاری انھیں بھول نہیں سکتے۔ یہ جیمز کے فن کا کمال ہے۔ ازابل خودپسند، خوددار اور آزاد مزاج لڑکی ہے اور اپنا مستقبل خود بنانا چاہتی ہے۔ شاید اسی لیے وہ لارڈ برٹن اور کیسپر گُڈووڈ کے شادی کے پیغام کو رد کردیتی ہے۔ ازابل جب اٹلی جاتی ہے تو مادام مرل اس کا تعارف گلبرٹ اوسمنڈ سے کراتی ہے۔ یہ شخص ایک فضول قسم کا ظاہردار شخص ہے۔ وجیہہ لیکن نکما اور نکھٹو۔ ازابل کے مال و دولت پر اُس کی نظر ہے اور وہ اُس پر ایسا جادو کرتا ہے کہ ازابل اس سے شادی کرلیتی ہے۔ شادی کے بعد ازابل کی آنکھیں کھلتی ہیں اور اُس کے خواب پارہ پارہ ہوجاتے ہیں۔ اوسمنڈ کے نیچ پن کو سمجھنے کے باوجود وہ اُس کی وفادار رہتی ہے۔ جب ازابل کا عاشق کیسپر اُس سے کہتا ہے : "میری طرف آؤ، میری طرف۔ مجھ پر بھروسا کرو۔ آخر اُسی جہنم کی طرف کیوں لوٹتی ہو؟" تو وہ جواب دیتی ہے کہ: میں اس جہنم کی طرف لوٹ رہی ہوں تاکہ تم سے دور رہ سکوں "۔[1]

ہنری جیمز اس دلچسپ ناول میں ان سارے محرکات کا گہرا نفسیاتی تجزیہ کرتا ہے جن کے باعث ازابل نے شادی کے دوسرے امیدواروں کو رد کر دیا تھا اور اوسمنڈ سے شادی کرلی تھی۔ یہ کہانی سارے کرداروں کی خوب صورت و پُراثر تصویر کشی، تاروپود کی فنکارانہ بُناوٹ اور ازابل کے دل و روح کی تصویروں اور موثر طرز ادا کے ساتھ اس طرح لکھی ہے کہ ہنری جیمز کی عظمت کا قائل ہونا پڑتا ہے۔[1]

اردو ترجمہ ترمیم

اس ناول کو بہت ہی عمدہ اور شستہ زبان میں اردو کی مشہور و معروف ناول نگار قُرۃ العین حیدر نے اردو کا جامہ پہنایا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ایک خاتون کی تصویر، ہنری جیمز، مترجم قرۃالعین حیدر، پیش لفظ ڈاکٹر جمیل جالبی، اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس، کراچی، 2002ء