ایہو ہمارا جیونا
ایہو ہمارا جیونا (انگریزی: Eho Hamara Jeevna) (پنجابی: ਏਹੁ ਹਮਾਰਾ ਜੀਵਣਾ; اردو ترجمہ: یہی ہمارا جینا یا ایسی ہی اس کی قسمت ہے) دلیپ کور ٹوانہ کا لکھا ہوا پنجابی ناول ہے۔ یہ ناول 1968ء میں شائع ہوا اور یہ مصنف کا دوسرا ناول تھا۔ اس ناول کے لیے ٹوانہ کو 1972ء میں ساہتیہ اکادمی اعزاز ملا۔ [3][4]
ایہو ہمارا جیونا | |
---|---|
مصنف | دلیپ کور ٹوانہ |
اصل زبان | پنجابی |
تاریخ اشاعت | 1968 |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
کہانی
ترمیمبھانو، پنجاب کے دیہی علاقوں کے ایک غریب کسان خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک غریب عورت، ناول کی مرکزی کردار ہے۔ اس کے گاؤں میں اکثر خواتین کو سامان سمجھ کر تھوڑے پیسوں کے عوض بیچ دیا جاتا ہے۔ بھانو کا باپ اپنی بیٹی کو بیچنے کے لیے تیار تھا اور اس کی شادی مورانوالی گاؤں کے رہنے والے سربن کے ساتھ طے کرتا ہے۔ شادی کے بعد اسے ہراساں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ساربان کے چار غیر شادی شدہ بھائی اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کرتے ہیں۔ ساربان کے دوست بھی اسے ہراساں کرتے ہیں۔ ساربان کی موت کے بعد بھانو کی زندگی مزید دکھی ہو جاتی ہے اور اس کا باپ اسے ایک بار پھر ساربان کے بھائیوں کے ہاتھ بیچنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھانو خود کشی کر کے فرار ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ نارائن نامی ایک شخص اسے بچاتا ہے اور اسے اپنی بیوی کے طور پر قبول کر لیتا ہے، بغیر کسی سماجی پہچان کے انکار کے۔ اپنے معاشرے میں حالات اور پدرانہ نظام کی وجہ سے بھانو اپنی زندگی کے آسان ترین مقاصد کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے۔
خیالیہ
ترمیمدلیپ کور ٹوانہ نے اس ناول میں ایک عام پسماندہ ہندوستانی (پنجابی) عورت کی المناک زندگی کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جائزہ نگار ہرجیت سنگھ گِل نے بھانو کے کردار کا تجزیہ کیا: "اس کا کوئی رشتہ دار یا رشتہ دار نہیں ہے۔ ایک بار جب سودا طے پا جاتا ہے، تو اس کے والدین کے ساتھ اس کے تعلقات بھی منقطع ہو جاتے ہیں۔ وہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں بھی سماجی بدحالی کے جزیرے میں رہتی ہے۔ اس کا تعلق کسی سے نہیں ہے۔ لیکن سماجی اور انفرادی طور پر وہ 'موجود' نہیں ہے، وہ صرف 'تیرتی' ہے۔ [3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#PUNJABI — اخذ شدہ بتاریخ: 23 فروری 2019
- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#PUNJABI — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مارچ 2019
- ^ ا ب "Gender as fate" (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جولائی 2016
- ↑ "Birinder Kaur and JapPreet Bhangu: Dalip Kaur Tiwana's And Such is Her Fate"۔ MuseIndia۔ 11 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جولائی 2016