بئر بضاعہ یہ کنواں مدینہ منورہ کے شامی باب کے نزدیک ہے حمزہ بن عبد المطلب کے راستے پر چلیں تو دائیں جانب واقع ہوتا ہے۔ اس وقت یہ جگہ مسجد نبوی کی توسیع جدید میں مسجد کے اندر داخل ہو چکی ہے۔

تفصیل

ترمیم

حدیث میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بئر بضاعہ پرآئے اور ایک ڈول پانی طلب فرما کر وضو کیا باقی آپ پانی مع لعاب دہن مبارک کنویں میں ڈال دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جو شخص بیمار ہوتا تھا اس کو بئر بضاعہ کے پانی سے غسل دیتے تھے اس کی برکت سے بیمار کو جلد شفا حاصل ہوجاتی تھی نسائی نے ابو سعید سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا آپ بئربضاعہ میں وضو فرما رہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اس کے پانی سے وضو کرتے ہیں جبکہ اس میں لوگ بہت سی نجس چیزیں ڈالتے ہیں تو آپ نے فرمایا پانی کو کوئی چیز نجس نہیں بنا سکتی ابی اسید جو بئر بضاعہ کے مالک تھے بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن مبارک ڈالنے کے بعد ہم اس کا پانی پیتے تھے اور برکت حاصل کرتے تھے ایک مرتبہ ہمارے باغ میں میوہ نہ آیا تو ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غول بیابانی ہے جو میوہ کو چرا لے جاتا ہے اس کے بعد اگر میوہ میں کمی ہو تو بِسم اللہ أجيبي رَسُول اللہ صلى اللہ عَلَيْهِ وَسلم پڑھنا ابو اسید نے رسول اللہ وسلم کے حکم سے اس کلمہ کو پڑھا تو ایک آواز سنی اے ابو اسید اس دن مجھے معاف کیجئے اور جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں نہ لے جائے اس کے بعدہرگز تمھارے گھر اور باغ کے قریب نہ جاؤں گا اور میں تم کو ایک آیت سکھاتا ہوں اس کی برکت سے کوئی صدمہ تم کو یا تمھارے گھر والوں کو نہ پہنچے گا اور وہ آیت الکرسی ہے جب ابو اسید نے سارا قصہ دربار رسالت میں آکر عرض کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس نے جو کچھ کہا ٹھیک ہے لیکن وہ خود جھوٹا ہے[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جذب القلوب الی دیار المحبوب(تاریخ مدینہ)، صفحہ 208،شیخ عبد الحق محدث دہلوی، شبیر برادرز لاہور