بابا پیارے ایک آزاد منش صوفی تھا۔ اس کے نام سے سلسلہ پیاریہ کی بنیاد پڑی۔

بابا پیارے کے متعلق دارا شکوہ لکھتا ہے کہ بابا پیارے کسی قسم کی ظاہری عبادت نہیں کرتے تھے۔ قرآن و حدیث سے اقوال کبھی نقل نہیں کرتے تھے۔ خدا کا نام اس لیے نہیں لیتے تھے کہ وہ تو غائب ہے۔ وہ مسنون طریقے پر بال بھی نہیں کٹواتے تھے۔ بابا پیارے کے اس کردار کے باوجود دارا شکوہ کا ان کے متعلق اعتقاد تھا کہ وہ ہندوستان کے کبار مشائخ میں سے تھے اور اپنے وقت کے بے مثل ولی تھے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم