بابو معراج دین
غازی بابو معراج دین 1921ء میں اندرون لوہاری گیٹ لاہور کے محلہ چڑی ماراں میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم و تربیت کے بعد 1940ء میں فوج میں بھرتی ہوئے۔
واقعہ
ترمیمفوجی خدمات سر انجام دیتے ہوئے لکھنؤ چھاؤنی میں تھے کہ ایک میجر دیال سنگھ نے قربانی کے گوشت اور مذہبی تہوار کا مذاق اڑایا اور اسلام اور اہل اسلام کو گالیاں دیں اور یہ گستاخی کئی مرتبہ کی بابو معراج دین نے اس گستاخی پر دیال سنگھ کو 1942ء میں لکھنؤ میں کیفر کردار تک پہنچایا اس پر بابو معراج دین کو سزائے موت ہوئی لیکن مسلمانوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا اور سزا کے لیے منٹگمری ساہیوال جیل بھیج دیا گیا۔
جب پاکستان آزاد ہوا تو آپ لاہور جیل میں تھے تب ان کو رہا کر دیا گیا۔[1]
شہادت
ترمیم6 مارچ 1951ء جمعہ کے دن کو ختم نبوت کے حق میں جلوس کی قیادت کرتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنائے گئے ، سینے پہ گولی کھائی اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔[2]