بابک خرمی، عہد عباسی میں ایک خفیہ مذہبی اور سیاسی تحریک کا بانی تھا۔ آذربائجان میں اس کا بہت اثر رسوخ تھا اور ایرانیوں کی ایک کثیر جماعت اس کے پیروؤں میں شامل تھی۔ بابک نے اسلامی نوآبادیوں پر حملے شروع کر دیے اور مسلمانوں کو لوٹنے مارنے لگا۔ مامون الرشید نے اس کی سرکوبی کے لیے یکے بعد دیگرے کئی مہمات ارسال کیں مگر بابک کو ہر بار فتح حاصل ہوئی۔ مامون الرشید کے بعد معتصم باللہ کے زمانے میں کئی سالوں کے مسلسل معرکوں کے بعد بابک گرفتار ہوا اور اسے تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ اس کے پیرو اسے نبی مانتے تھے۔ اور ان کا اعتقاد تھاکہ نبوت موروثی ہے۔ یہ لوگ تناسخ (آواگون) کے بھی قائل تھے۔