بارہ رسولوں کی انجیل یا بارہ کی انجیل یا بارہ شاگردوں کی انجیل (انگریزی: Gospel of the Twelve، یونانی:τους Δώδεκα Ευαγγελιον) اس کا ذکر ایک گم شدہ انجیل کے طور پر اوریجن نے اپنی کتاب لوقا کے خطبات میں کیا ہے، جو اوریجن کے نقطہ نظر سے بدعتی کام (تحریریں) کی فہرست تھی۔

اوریجن جس نے اپنی فہرست میں بارہ رسولوں کی انجیل کا ذکر کیا

ولہیم سچنیملچر نے عہد نامہ جدید کی ایپوکریفا کی معیاری اشاعت میں کہا کہ جیروم نے اسے غلط طور پر بارہ رسولوں کی انجیل کو عبرانیوں کی انجیل کے ساتھ طور پر شناخت کیا تھا، جب کہ یہ رسولوں کی انجیل کے طور پر جانی جاتی ہے (Dial. adv. Pelag. III 2) جبکہ اوریجن واضع انداز میں ان دونوں کے درمیاں فرق کرتا ہے (لوقا کے خطبات 1.1)۔ مقدس بیدا اور ایمبروز نے بھی اسے ممکنہ طور پر خود ساخت کہا۔ ابیونیوں کی انجیل اور اس کے درمیان تعلق ہونے کا مفروضہ پیش کیا جاتا ہے، دوسری صورت میں ایک نامعلوم انجیل کے ساتھ اسے منسلک کیا جاتا ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "New+Testament+Apocrypha:+Gospels+and+related+writings"&hl=en&ei=kNlFTaf4HdOxhQf6l6TXAQ&sa=X&oi=book_result&ct=result&resnum=1&ved=0CD0Q6AEwAA#v=onepage&q&f=false New Testament Apocrypha۔ John Knox Press, Wilhelm Schneemelcher and Robert McLachlan Wilson eds.۔ 2003۔ ISBN 0-664-22721-X , p.166 - "Against Jerome, ... Origen clearly distinguishes between the GH and the Gospel of the Twelve", p.374 - "On the basis of a wrongly interpreted passage in Jerome (Dial. adv. Pelag. III 2) an abortive attempt was made to link the Gospel of the Twelve with the Gospel of the Hebrews, but the majority of critics today are inclined to identify it with the Gospel of the Ebionites", cf. Vol 2 Writings relating to the Apostles 2003 p17 "In gnostic and Manichean literature there are references to a Gospel of the Twelve (cf. vol. I, pp.374ff.), where the title is evidently intended to underline the comprehensive revelation content"