بالاوراثیات
بالاوراثیات / epigenetics اصل میں وراثیات کی ایک ایسی صورت کو کہا جاتا ہے کہ جو دنا یعنی DNA کے سالمے کی متوالیت میں کوئی بگاڑ یا طفرہ پیدا کیے بغیر بھی وراثوں (genes) کے افعال کو متاثر یا تبدیل کر دیتی ہے۔ چونکہ اس قسم کے افعال وراثوں یا روایتی وراثیات (genetics) کے بنیادی نظریے ؛ کہ وراثوں کے افعال، ان کی متوالیت (مرثالثات (nucleotides) کی ترتیب) میں تبدیلی پر تبدیل ہوتے ہیں کے بالکل برعکس ان کی متوالیت سے بالا رہتے ہوئے ہی وراثوں کے افعال کو تبدیل کردیتی ہے اسی وجہ سے اس کو بالا وراثیات کہا جاتا ہے۔
آسان بیان
ترمیمبالا وراثیات کو درست طور پر سمجھنے DNA اور طفرہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ دنا یا ڈی این اے کا ایک سالمہ دراصل C، G، A اور T کے چار چھوٹے سالمات کی ایک طویل زنجیر کی مانند ہوتا ہے، ان چار سالمات کو مرثالثات کہتے ہیں۔ یعنی مثال کے طور پر ایک دنا کا سالمہ درج ذیل میں لکھا جا رہا ہے۔
- ڈی این اے یعنی دنا کے سالمے کا ایک نمونہ:
- GTGATCGGCGAAC
دنا یا ڈی این اے کے سالمے میں چار قواعد (bases) یعنی A G C اور T پائے جاتے ہیں۔ گو ان چار عدد مرثالثات کے درمیان فاسفیٹ (p) کا سالمہ بھی پایا جاتا ہے اور شکر کا بھی لیکن ان کو عام طور پر لکھا نہیں جاتا لیکن یہاں بالاوراثیات کی وضاحت میں آسانی کے پیش نظر اس p یعنی فاسفیٹ کو بھی درج کرنے کے بعد مندرجہ بالا سالماتی نمونہ ایک بار دوبارہ نیچے درج کیا جا رہا ہے۔
- ڈی این اے یعنی دنا کے سالمے کا بالائی نمونہ p کے اندراج کے بعد:
- GpTpGpApTpCpGpGpCpGpApApC
ویکی ذخائر پر بالاوراثیات سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |