بان بھٹ (سنسکرت: बाणभट्ट‎) ساتویں صدی عیسوی میں ہندوستان کا سنسکرت کا نثر نگار اور شاعرِ تھا۔ وہ ہرش وردھن کا استھان کوی (درباری شاعر) تھا، ہرش نے لگ بھگ 606ء سے 647ء تک شمالی ہندوستان میں پہلے استھانیشور (تھانیسر)، بعد ازاں قنوج سے راج کیا۔ بان کی مرکزی تخلیقات میں سے ہرش کی سوانح عمری، ”ہرش چرت“ (ہرش کے اعمال)[1] اور دنیا کے ابتدائی ترین نالوں میں سے ایک ”کادمبری“ قابل ذکر ہیں۔ بان ناول کی تکمیل سے پہلے ہی فوت ہو گیا اور اسے اس کے بیٹے بھوشن بھٹ نے مکمل کیا۔ یہ دونوں تخلیقات سنسکرت ادب میں اہم مقام رکھتی ہیں۔[2] ان سے منسوب دیگر تخلیقات میں ”چنڈی کاشتک“ اور ایک ڈراما ”پاروتی پرینئے“ شامل ہیں۔ کلاسکس میں بان بھٹ خاص مقام رکھتا ہے۔ شاعر ہونے کے علاوہ اس کی نثر نگاری بھی مُسلّم ہے۔

سوانح

ترمیم

سنسکرت زبان و ادب کا وہ ایسا تنہا فنکار ہے جس کے سوانحی حالت معتبر شہادتوں کے ساتھ دستیاب ہوتے ہیں۔ بہت کچھ مواد خود اس کی تصانیف بہم پہنچاتی ہیں۔ ”ہرش چرت“ کے ابتدائی ابواب اور ”کادمبری“ کے تمہیدی اشعار میں بان کے خاندان اور اس کی زندگی کے حالات کی داخلی شہادت ملتی ہے۔ بان کے جد امجد طبقہ علما سے تھے اور دریائے ہرنئے باہو (دریائے شون) کے کنارے پریتی کوٹ میں رہتے تھے۔ بان کے باپ کا نام چتربھانو تھا۔ ماں راج دیوی اس کے بچپن ہی میں سدھار گئی تھیں۔ باپ کے سایہ عاطفت میں پرورش اور تعلیم ہوئی۔ گیارہ برس کی عمر میں باپ کا بھی انتقال ہو گیا۔ عزت و دولت کی فراوانی نے بان کو غلط راستے پر ڈال دیا۔ بری صحبت میں پڑ کر ناٹک منڈلی بنائی اور سارے ہندوستان کی آوارہ گۤردی کرتا رہا۔ اس سفر سے اتنا فائدہ ضرور ہوا کہ اس کو تجربہ حاصل کرنے اور ذہن و فکر کو وسیع کرنے کا موقع ملا۔ ایک مدت بعد اپنے گھر لوٹا تو قسمت نے یاوری کی۔ علمیت اور ذہانت کے سبب راجاہرش کی سرپرستی حاصل ہو گئی۔ اسی لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بان کا زمانہ ہرش وردھن کے دور حکومت (606ء تا 646ء) کے آس پاس کا زمانہ ہے۔ کادمبری اس کا شاہکار ہے۔ جو 1850ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔

بان بھٹ کی شہرت اس کی دو تخلیقات کے سبب ہے۔ ہرش چرت اور کادمبری جن کا شمار سنسکرت کی مشہور کلاسیکی تصانیف میں ہوتا ہے۔ ہرش چرت نثری نظم ہے جو 18 ابواب پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب اگرچہ تاریخی پس منظر میں لکھی گئی ہے لیکن اس کے ادبی و شاعرانہ اسلوب، حسن بیان اور تخیل و تفکر کی رنگ آمیزی کے اوصاف نے اسے تاریخی رومان کا درجہ دے دیا ہے۔ آرٹ کے نقطہ نظر سے اس کا مرتبہ خواہ کتنا ہی اونچا ہو حقیقت یہ ہے کہ تاریخی اعتبار سے ہرش چرت کی قیمت و اہمیت بہت کم ہے۔ یہ ایک نثری رومان ہے۔ کادمبری کی بنیاد خیالی کہانی ہر رکھی گئی ہے۔ زبان و ادب کی دلکشی اور عبارت آرائی اس کا وصف خاص ہے۔ سنسکرت ادب میں یہ تصنیف اپنی مثال آپ ہے۔ کادمبری کی تکمیل سے پہلے بان کی وفات ہو گئی اور اس کے بیٹے بھوشن بھٹ کے ہاتھوں اس کی تکمیل ہوئی۔ یہ دونوں کتابیں اس لحاظ سے بہت اہم ہیں کہ یہ اپنے عہد کے دھرم، تہذیب و تمدن، سماج، فن، ادب اور سیاست کی ترجمان ہیں۔ نیز شاعر کی ذہانت، علمیت اور قادر الکلامی کی مظہر ہیں۔

بان کی زبان اور طرز نگارش پختہ ہے لیکن استعاروں، تشبیہوں کی کثرت، صنائع بدائع کے استعمال اور غیر مانوس الفاظ کی کثرت نے کہیں کہیں عبارت کو بہت بوجھل بنا دیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Sthanvishvara (historical region, India)"۔ Encyclopædia Britannica۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اگست 2014 
  2. Amaresh Datta (1988)۔ Encyclopaedia of Indian Literature: devraj to jyoti۔ Sahitya Akademi۔ صفحہ: 1339–۔ ISBN 978-81-260-1194-0 

کتابیات

ترمیم