بجیر بن بجرہ طائی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ میں ان کی کوئی روایت نبی ﷺ سے نہیں جانتا ہاں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں قتال مرتدین میں ان سے بہت بڑے بڑے کام ہوئے

  • اور انھوں نے کچھ اشعار بھی کہے تھے جن کو ابن اسحق نے بیان کیا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ابو المعارک بن مرہ بن صخر بن بجیر طائی فیدی سے انھوں نے اپنے والد معارک سے انھوں نے انے والد صخر سے انھوں نے اپنے والد بجیر بن بجرہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں اس لشکر میں تھا جس کو رسول خدا ﷺ نے خالد بن ولید کے ہمراہ بھیجا تھا جب آپ نے اکیدر بادشاہ دومۃ الجندل کے پاس بھیجا رسول خدا ﷺ نے ہم سے فرمایا تھا کہ تم ا کیدر کو اس حال میں پاؤ گے کہ وہ چاندی رات میں گائے کا شکار کھیل رہا ہوگا یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اسی حالت میں اس کو پایا جیسا کہ رسول کدا ﷺ نے بیان فرمایا تھا پس ہم نے اسے گرفتار کر لیا اور کے بھائی کو قتل کر دیا وہ ہم سے لڑا تھا پھر جب ہم نبی ﷺ کے پاس پہنچے تو میں نے یہ اشعار آپ کے سامنے پڑھے۔
  • تبارک سائق البقرات انی رایت اللہ یہدی کل ھاد فمن بک عائد اعن ذی تبوک فاناقد امرنا بالجہاد
  • (بابرکت ہے چلانے والا گایوں کا میں نے اللہ کو دیکھا کہ وہ ہدایت کرنے والوںکو خود ہدایت کرتا ہے۔ (مطلب یہ ہے کہ آپ چونکہ لوگوں کو ہدایت کرتے ہیں لہذا اللہ آپ کو ہدایت کرتا ہے اور پوشیدہ باتیں آپ کو بتاتا ہے) اب مقام ذی تبوک سے کون لوٹ سکتا ہے۔ اس لیے کہ ہمیں اب جہاد کا حکم مل گیا ہے)
  • نبی ﷺ (ان اشعار کو سن کے خوش ہوئے اور آپ) نے ان سے فرمایا کہ اللہ تمھارے منہ کو شکستہ نہ کرے راوی کہتا ہے کہ ان کی عمر نوے برس کی ہو گئی تھی مگر ان کا کوئی دانت ہلا تک نہ تھا۔ [1]بجیر بن بجرہ قادسیہ میں شہید ہوئے[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير جلد اول صفحہ 250 المیزان پبلیکیشنز لاہور
  2. الاصابہ فی تمیز الصحابہ جلد1صفحہ 287 مؤلف: حافظ ابن حجر عسقلانی ،ناشر: مکتبہ رحمانیہ لاہور