بدر
بدر مدینہ منورہ سے تقریباً اسی 80 میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں کا نام ہے۔جہاں زمانہ جاہلیت میں سالانہ میلہ لگتا تھا۔یہاں ایک کنواں بھی تھا ۔ جس کے مالک کا نام "بدر" تھا اسی کے نام پر اس جگہ کا نام "بدر" رکھ دیا گیا۔[1] اسی مقام پر جنگ بدر کا وہ عظیم معرکہ ہوا جس میں کفار قریش اور مسلمان کے درمیان سخت خوں ریز لڑائی ہوئی۔اور مسلمانوں کو عظیم الشان فتح نصیب ہوئی۔اور اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کا نام "یوم الفرقان" رکھا۔ اسلام کے 313 جانبازوں نے کفار مکہ کے ایک ہزار کے لشکر کو مات دی حالانکہ ان کے پاس صرف دو گھوڑے تھے یعنی فوج میں سوار سپاہیوں کی تعداد 2 تھی شمشیریں اور تلواریں نہ ہونے کے برابر تھیں۔
غزوۂ بدر 624ء
ترمیم17 رمضان 2 ہجری بمطابق 13 مارچ 624ء کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی قیادت میں مسلمانوں اور مشرکین کے درمیاں میں مدینہ کے جنوب مغرب میں بدر نامی مقام پر ایک جنگ ہوئی، جسے غزوہ بدر کبری بھی کہتے ہیں۔[2][3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی۔ سیرت مصطفیٰ۔ رومی پبلیکیشنز اینڈ پرنٹرز، لاہور
- ↑ الرحيق المختوم، صفی الرحمٰن مبارک پوری، الناشر: دار الهلال - بيروت، الطبعة الأولى
- ↑ معجم اللغة العربية المعاصرة، أحمد مختار عبد الحميد عمر بمساعدة فريق عمل، عالم الكتب، الطبعة الأولى، 1429هـ-2008م