برطانیہ دہشت گردی
2001ء کے بعد برطانیہ میں سینکڑوں مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جن میں زیادہ تر برطانوی باشندے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق 2001ء اور 2009ء کے درمیان 1834 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تقریباً ہر ماہ مسلمانوں کی گرفتاریوں کی خبر دنیا بھر کے اخباروں میں چھپتی ہے۔
واقعات
ترمیم- کرسمس 2010ء کے موقع پر نو مسلمانوں کی گرفتاریاں اور مقدمہ[1]
- رنگزیب احمد پر برطانیہ نے بیرون ملک تششد کروانے کے بعد عدالت سے سزا۔[2]
- محمد گُل کو یوٹیوب پر منظرہ اپلوڈ کرنے پر پانچ سال قید۔[3]
- راجب کریم کو قابل اعتراض برقی خط لکھنے پر سزا۔[4]
- 6 پاکستانیوں پر بغیر تفصیل بتائے فردِ جرم، ستمبر 2011ء[5]
- عاصم کوثر کو بم نسخہ بارے انٹرنیٹ پر پڑھنے پر دو سال قید کی سزا۔[6]
- بابر احمد کا ویب سائٹ بنانے پر گرفتاری اور آٹھ سال بغیر مقدمہ قید، امریکا کو حوالگی۔[7]
- جولائی 2012ء، نامعلوم وجوہات پر مسلمانوں کے آٹھ گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انڈپنڈنت 27 دسمبر 2010ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ independent.co.uk (Error: unknown archive URL) "Terror suspects remanded after raids"
- ↑ کیتھی گورڈن۔ "Terror boss loses conviction appeal"۔ دی انڈیپنڈنٹ۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-25
- ↑ "London man gets 5 years for YouTube terror videos"۔ دی رجسڑ۔ 25 فروری 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-28
- ↑ "British Airways worker Rajib Karim convicted of terrorist plot"۔ دی گارجین۔ 28 فروری 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-28
- ↑ "Six Pakistani suspects charged in UK terrorism plot"۔ دی نیشن۔ 27 ستمبر 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-09-26
- ↑ "Asim Kausar jailed over ricin recipe and bomb-making instructions"۔ گارجین۔ 27 جنوری 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Babar Ahmad case tramples on law and fair play"۔ الجزیرہ۔ 12 اپریل 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "Six arrested in London over alleged terror plot"۔ گارجین۔ 5 جولائی 2012ء۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-07-05