برگد (فارسی:برگد، عربی: ذات الذوانب ، سنسکرت: وٹ ورکش، ہندی: بڑھ، انگریزی: Banyan tree ) جسے عرف عام میں بوہڑ بھی کہا جاتا ہے ایک گھنا سایہ دار درخت ہوتا ہے جس کی عمر ایک ہزار سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ کسی زمانے میں بھارت اور پاکستان میں یہ درخت سڑکوں اور شاہراہوں کے کناروں پر عام تھا مگر اب ختم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسے دیہات کا مرکزی درخت بھی کہا جاتا تھا جس کے نیچے چوپالیں لگائی جاتی تھیں مگر یہ ثقافت اب جدید طرزِ زندگی مثلاً ٹیلی ویژن کی وجہ سے تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

پنجاب میں برگد کا سینکڑوں سال پرانا درخت
برگد کے پتے
فلوریڈا امریکا میں ایک برگد کا درخت جس کی شاخیں جھک کر زمین تک آ گئی ہیں
برطانوی ہند کے زمانے کی ایک تصویر جس میں برگد کے نیچے سے ہاتھی گذر رہے ہیں۔

برگد کا درخت جب ایک خاص عمر سے بڑا ہو جائے تو اس کی شاخیں سے ریشے جھک کر زمین میں مل جاتی ہیں اور درخت کی چوڑائی زیادہ ہو جاتی ہے اسے ریش برگد (برگد کی داڑھی) کہا جاتا ہے۔ برگد کے پتوں یا نرم شاخوں سے دودھیا رنگ کا گاڑھا محلول نکلتا ہے جسے برگد کا دودھ یا شیرِ برگد کہتے ہیں۔ یہ جسم پر لگ جائے تو سیاہ نشان بناتا ہے۔ اگر تھوڑی دیر ہوا میں رہے تو ربڑ کی طرح جم جاتا ہے۔ اس کے پتے سبز، پھل اور ریشِ برگد سرخی مائل ہو سکتے ہیں۔ پھل سرخ ہو تو مائل بہ شیرینی ہوتا ہے

ادویاتی استعمال ترمیم

برگد کو بوہڑ بھی کہا جاتا ہے اس کا دودھ (شیرِ برگد) اور پھل کے کئی ادویاتی استعمال ہیں جو قدیم چینی و ہندی طب میں ملتے ہیں۔ اس کے پتوں کو جلا کر زخم پر لگایا جاتا تھا۔ یہ استعمال ہندوستان اور چین کے علاوہ قدیم امریکا میں بھی تھا۔ شیرِ برگد کو جنسی کمزوری کے لیے مثلاً سرعت انزال اور منی کے کم گاڑھا ہونے کے علاج کے طور پر قدیم زمانے سے استعمال کیا جاتا ہے۔

دیگر ترمیم

اس کی لکڑی بھی استعمال ہوتی ہے۔ یہ انڈونیشیا کا امیری نشان (coat of arms ) ہے۔ جاپان میں اس سے بونسائی (ایک فن جس میں درختوں کو چھوٹے رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے حتیِ کہ ایک گملہ میں چھوٹا سا مکمل درخت آ جائے۔ بعض اوقات یہ ہزاروں امریکی ڈالر کا ہوتا ہے) میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندو مت میں اسے مقدس درخت سمجھا جاتا ہے۔ یہ بدھ مذہب میں بھی مقدس ہے کیونکہ روایات کے مطابق گوتم بدھ اسی درخت کے نیچے بیٹھتے تھے جب انھیں ہدایت ملی اسی لیے اسے بدھ کا درخت بھی کہتے ہیں۔ انگریزی کی مشہور کہانی رابن سن کروسو میں، جس پر متعدد فلمیں بنی ہیں، اسی درخت میں رابن سن کروسو نے اپنا گھر بنایا تھا۔