بزنس اسٹینڈرڈ
بزنس اسٹینڈرڈ (انگریزی: Business Standard) بھارت کا ایک انگریزی زبان میں شائع ہونے والا روزنامہ اخبار ہے، جسے بزنس اسٹینڈرڈ پرائیویٹ لمیٹڈ شائع کرتا ہے۔[4] 1975ء میں قائم ہونے والا یہ اخبار بھارتی معیشت، عالمی کاروبار، اسٹاک اور کرنسی مارکیٹ، اور مالیاتی و کاروباری خبروں، تجزیوں و آراء کا احاطہ کرتا ہے۔
قسم | روزنامہ اخبار |
---|---|
ہیئت | بروڈ شیٹ |
مالک | بزنس اسٹینڈرڈ پرائیویٹ لمیٹڈ (کوٹک مہندرا بینک)[1][2] |
بانی | اے بی پی گروپ[3] |
ناشر | بزنس اسٹینڈرڈ لمیٹڈ |
مدیر | شیلیش دوبھال |
عملۂ مصنفین | 400+(اگست، 2020ء) |
آغاز | مارچ 26، 1975 |
زبان | انگریزی ہندی |
صدر دفتر | نہرو ہاؤس 4، بہادر شاہ ظفر مارگ نئی دہلی 110002 |
تعداد اشاعت | 189,000 |
ویب سائٹ | www hindi |
تاریخ
ترمیمبزنس اسٹینڈرڈ کا ابتدائی مالک کولکتہ میں قائم اے بی پی گروپ تھا۔ مالی نقصان اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اے بی پی گروپ کو اسے فروخت کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا، اور یوں 1997ء میں کوٹک مہندرا بینک کے اُدے کوٹک نے اس کا انتظام سنبھالا۔[5] اس کے بعد، اخبار نے ترقی کی اور بھارت کا دوسرا بڑا کاروباری روزنامہ بن گیا۔
زبانیں اور اشاعت
ترمیمبزنس اسٹینڈرڈ انگریزی اور ہندی زبانوں میں شائع ہوتا ہے۔ اس کے 12 بڑے شہروں سے مختلف ایڈیشنز شائع ہوتے ہیں، جن میں ممبئی، نئی دہلی، کولکاتا، بنگلور، چنئی اور دیگر شہر شامل ہیں۔[6]
مجلسِ ادارت و عملہ
ترمیم1993ء سے 2009ء تک مالیاتی صحافی ٹی این نینن اخبار کے ایڈیٹر رہے۔ ان کے بعد سنجیے بارو نے ایڈیٹر کا عہدہ سنبھالا، اور موجودہ ایڈیٹر شیلیش دوبھال ہیں۔[7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Profile of Uday Kotak"۔ Virsanghvi.com۔ 5 September 2005۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2020
- ↑ "Who Owns Your Daily Newspaper?"۔ 09 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2020 March 2, 2016 The Daily Pao
- ↑ Sruthijith KK (4 August 2009)۔ "Corrected: Business Standard Owner Uday Kotak Held Meetings With Potential Buyers"۔ gigaom.com۔ 07 اپریل 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولائی 2018
- ↑ "Contact Us"۔ Business Standard۔ 09 فروری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جولائی 2021
- ↑ "A distress sale"۔ Outlookindia.com۔ 29 January 1997۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اگست 2020
- ↑ "About Us - Brand - Business Standard"۔ Business Standard
- ↑ "Source: Twitter Account of Mr. Shailesh Dobhal"