اردو میں اخبار ایسی اشاعت کو کہتے ہیں جس میں خبریں چھپتی ہیں۔ اس میں سیاست، فن، تہذیب، کھیل، سماج، تجارت وغیرہ شعبوں کی خبریں شائع ہوتی ہیں۔ اصطلاحاً کسی واقعے کا براہ راست، بے لاگ اور صحیح بیان جس میں بہت سے افراد کو دلچسپی ہو۔ صحیح خبر ایسے واقعہ کا بیان ہے جس میں کوئی تبصرہ نہ ہو کوئی الزام نہ لگایا گیا ہو، کسی ذاتی رائے کا اظہار نہ کیا گیا ہو۔ کوئی حقیقت مسخ نہ کی گئی ہو اور اپنی جانب سے کسی بات کا اضافہ نہ کیا گیا ہو۔ خبر میں تازگی، قرب زماں و مکاں اور وسعت ہونی ضروری ہے۔ طرز تحریر موثر اور دل نشین ہونا چاہیے۔ بعض خبریں مقامی اہمیت کی ہوتی ہیں اور بعض عالمی امن و امان پر اثرانداز ہوتی ہیں جن سے ہر ملک کے عوام کو دلچسپی ہوتی ہے بعض اوقات چھوٹی سی جگہ پر انوکھا یا دلچسپ واقعہ پیش آ جاتا ہے جو لوگوں کی دلچسپی کا موجب بن جاتا ہے۔ خبر کی اہمیت کا تعلق متعدد چیزوں سے ہوتا ہے جن میں خبر کا فوری پن یا تازگی قربت مکانی اثرات یا نتیجہ تعدد حیثیت عرفی تنازع مقدار یا تعداد انوکھا پن شامل ہیں۔ کسی قانون کا نفاذ یا حکومت کا کوئی اعلان عوام پر اثر نداز ہوتا ہو تو یہ بڑی خبر ہے۔ راز بھی خبر کا ایک اہم عنصر ہے۔ بڑے لوگوں کی زندگی یا کردار کے چھپے ہوئے گوشوں میں جھانکنے کا شوق شدید ہوتا ہے۔ کسی معمولی حیثیت کے آدمی کا بڑا کارنامہ یا بڑے آدمی کی چھوٹی سی بات بھی خبر بن سکتی ہے۔ واقعہ، مشاہدہ اور واقعہ نگاری خبر کے عناصر ترکیبی ہیں۔ لیکن صحافی کو قاری کے رجحانات، اپنے اخبار کی پالیسی اور بعض اخلاقی اصولوں کا بھی پاس رکھنا ہوتا ہے۔ اخبارات خبریں بین الاقوامی اور ملکی خبررساں ایجینسیوں کے علاوہ اپنے نامہ نگاروں اور خاص نمائندوں سے بھی حاصل کرتے ہیں۔ ہر اخبار کے سٹاف رپورٹر عام تقاریب سے متعلق خبروں کے علاوہ تلاش اور کوشش سے خصوصی خبریں فراہم کرتے ہیں۔ اردو اخبارات میں مندرجہ ذیل اہم ہیں

  • پاکستانی اخبارات:-

روزنامہ جنگ، روزنامہ ایکسپریس، روزنامہ جہان پاکستان، روزنامہ نوائے وقت ،روزنامہ خبریںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ khabraingroup.com (Error: unknown archive URL)

ان کے علاوہ اب پاکستان میں آن لائن اردو اخبار کا سلسلہ بھی بہت مقبول ہے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل اخبارات یا خبروں کی ویب سائٹس اہم ہیں۔ اردو پوائنٹ، باغی نیوز

علم حدیث میں خبر یا اخبار سے مراد وہ احادیث ہیں جن کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ اقوال صحابہؓ کو آثار کہتے ہیں۔

اخبارارت کے فوائد ترمیم

اخبارات روز آنہ خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ اخبارات عام معلومات بھی فراہم کرتے ہیں۔ ان میں کئی اہم جان کاری والے مضامین ہوتے ہیں۔ ہر اخبار کے مخصوص ضمیمے ہوتے ہیں۔ یہ ضمیمے ہفتہ واری بھی ہوتے ہیں اور خاص مواقع کے بھی۔ مثلًا اتوار کے ضمیمے اور عید الاضحی کے ضمیمے۔ یوم خواتین، یوم اطفال، یوم اساتذہ وغیرہ کے ضمیمے جن میں موقع کی افادیت کے حساب سے مضامین چھاپے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ اخبارات موضوعاتی ضمیمے بھی نکالتے ہیں، جیسے کہ سائنسی ضمیمہ، تکنیکی ضمیمہ، ادب کا ضمیمہ، خواتین و اطفال کا ضمیمہ وغیرہ۔ اخبارات میں اخبار کے مدیر کے نام خط کا بھی ایک کالم ہوا کرتا ہے جس میں قارئین اپنے مسائل اور حالات حاضرہ پر تبصروں کا اظہار کر سکتے ہیں۔ اخبارات کھیلوں کے بارے میں اور خاص طور پر کرکٹ کے میچوں کے پل پل کے واقعات کا کافی تجزیہ کرتے ہیں جو شوق سے پڑھا جاتا ہے۔ اس میں تصاویر کا ہونا اور بھی لوگوں کی دل چسپی کا باعث ہے۔

اخبارات کے لیے اہم ذریعہ آمدنی اس میں چھپنے والے اشتہارات ہے۔ یہ اشتہارات قارئین پر مرکوز ہوتے ہیں۔ اس میں اشیا اور خدمات کا تفصیلی تذکرہ ہوتا ہے، صارفین سے کھلی یا در پردہ انھیں خریدنے یا ان سے استفادہ کرنے کی درخواست ہوتی ہے۔ قارئین اکثر نئی مصنوعات سے اخبارات سے اشکارا ہوتے ہیں اور حسب ضرورت خرید بھی لیتے ہیں۔

اخباری اشتہارات کی کچھ قسمیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں قارئین خود کوئی پیام دیتے ہیں۔ انھیں کلاسیفائڈ اشتہارات کہتے ہیں۔ ان اشتہارات میں یہ لوگ خود اپنی ضرورتوں کو دیگر قارئین کے آگے پیش کرتے ہیں۔ مثلًا ضرورت رشتہ کے عنوان سے ماں پاپ یا سرپرست اپنے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کا اشتہار دیتے ہیں۔ برائے فروخت کے تحت لوگ استعمال شدہ گاڑیوں اور کاروں کی فروخت کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس میں گاڑی کے ماڈل اور دیگر تفصیلات دی جاتی ہیں۔ برائے کرایہ کے عنوان سے قارئین مکانات اور فلیٹ کو دوسرے قارئین کے آگے کرائے پر پیش کرتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم