بعد از جنگ جاپانی معجزۂ معاشیات

بعد از جنگ جاپانی معجزۂ معاشیات؛ تاریخ میں نمودار ہونے والے اس مظہر کو کہا جاتا ہے جس میں جنگ عظیم دوم کے بعد جاپانی معاشیات میں نشو و نما اپنی انتہائی حدود پر پہنچی اور 1950ء تا عرب تیل کے بحران تک کوئی سالانہ دس فیصد کی رفتار سے بڑھتے ہوئے جنگ کی راکھ میں دبی قوم کو نہایت سرعت کے ساتھ مکمل معاشی بحالی کی منزل تک پہنچادیا۔[1] بقول mikiso hane کے ؛ "انیس سو ساٹھ کے اواخر تک لے جانے والے زمانے میں جاپان نے، اپنے بھائی سوسانو کے ناشائستہ رویے پر احتجاج کرتے ہوئے سورج دیوی کے خود کو حجری دروازے کے پیچھے بند کرلینے کے بعد سے، خوش حالی کے بہترین سال دیکھے "[2] دنیا بھر میں جاپانی معاشیات پر بکثرت مطالعہ و تحقیق کی گئی ہے، جنگ عظیم دوم کے بعد جاپان کی تیز رفتار ترقی کی وجوہات متفرق بیان کی جاتی ہیں اور اسے ایک متعدد العوامل مظہر قرار دیا جاتا ہے۔

نسان ڈیٹسن 1960s کی دہائی کے جاپانی متوسط طبقے کی نشانی۔

صفات، دورانِ معجزہ

ترمیم

جاپانی معیشت کے معجزاتی عروج کے متعدد اسباب خواہ کچھ بھی رہے ہوں، امریکی عوامل زیادہ ہوں یا جاپانی عوامل اس بات کا فیصلہ بعد میں آتا ہے پہلے تو بات آتی ہے کہ آخر وہ کیا براہ راست اثر انداز ہونے والی خصوصیات یا صفات تھیں کہ جو اس معجزے کے دوران جاپانی معاشرے میں پیدا ہوئیں اور اس قدر سرعت سے ترقی کو ممکن بنایا۔

  1. صنعت کاروں، رسانندگان، تقسیم کاروں اور مصارف کے مابین قریبی رابطہ اور مربوط شراکت ؛ جسے کئیریتسو (کے ای رے تسو) کہا جاتا ہے۔
  2. شنتو (shunto نا کہ shinto) نامی ایک طاقتور مشاریع (enterprise) کا ابھرنا، جس کا کام آجر اور مزدور اتحاد کے مابین اجرتوں پر معاملات طے کرنا تھا (ہے)۔
  3. حکومتی افسران کے ساتھ نرم گرم روابط کا قیام اور تاحیات ملازمت کی ضمانت اور اعلیٰ پیمانوں پر یکساں معیار و قوانین رکھنے والے (unionized) نیلے گریبان کارخانوں کا نمودار ہونا۔

جاپانی عنصر

ترمیم

آتشفشانی جغرافیہ رکھنے والے اس خطۂ زمین کا اپنا کردار ہی اس معجزۂ معاشیات میں سب سے اہم رہا ہے۔ قدرتی وسائل کی قلت نے جاپانی افراد میں ہر دستیاب چیز کو بہترین طریقے اور کمال نفاست سے استعمال کرنے ترغیب دی اور زلزلوں کے تعدد و کثرت کی وجہ سے زندگی اور موت کے رشتے نے تمام جزیرے کے لوگوں کی سوچ کو انفرادی سوچ سے ہٹا کر اجتماعی سوچ کی جانب لے جانے میں ایک خاص کردار ادا کیا۔ قدیم زمانے کے یورپی سیاحوں کے تذکروں سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جاپان کے ہنرمند اپنے کام میں بہترین ہوا کرتے تھے، hasekura tsunenaga کے 1615ء میں سین-تروپے (فرانس) کے دورے کی دستاویزی یاداشت میں درج ہے جس وقت جاپانی tissue paper سے ناک صاف کیا کرتے تھے تب فرانسیسی اپنی قمیض کی آستینیں اس مقصد میں استعمال کر رہے تھے۔ اسی طرح ایک اور جگہ تذکرہ ہے کہ ان کی (جاپانیوں کی) تلوار اس قدر تیز ہوتی تھی کہ کاغذ صرف اس کی دھار پر رکھنے سے ہی کٹ جایا کرتا تھا۔[3]

معاشرتی عنصر

ترمیم

معاشرے کی ایک اپنی نفسیات ہوتی ہے اور چونکہ معاشرہ، افراد پر مشتمل ہوتا ہے لہٰذا اس معاشری نفسیات کا براہ راست تعلق انفرادی سوچ و نفسیات سے ہوا کرتا ہے اگر انفرادی سوچ تمام معاشرے کے افراد کی یکساں ہو تو پھر وہ اجتماعی سوچ بن جایا کرتی ہے۔ بعد از جنگِ عظیم دوم، جاپان کی تیز رفتار ترقی پر تحقیق کرنے والوں نے اس میں معاشرے کی نفسیات کے پہلو پر بہت کچھ لکھا ہے، حتیٰ کہ 1980ء کی دہائی میں جب جاپانی معیشت میں حبابِ معیشت (economic bubble) دیکھنے میں آیا تو حیرت میں مبتلا مغربی مصنفینِ معاشیات نے اس کامیاب تجارتی حکمتِ عملی کو قدیم سامورائی سوچ و اطوار کی اساس پر ابھرنے والا مظہر قرار دیا۔ سابق صدر جمہوریۂ چین، Lee Teng-hui نے اپنی کتاب bushido kaidai میں جاپانی حبابِ معیشت کے 1991ء میں اختتام کے بارے میں اس نفسیاتی پہلو کا ذکر کیا ہے کہ بوشیدو جیسی موت کی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کرنے سے انحراف کے باعث جاپانی معیشت میں کمزوری آئی،[4] لی تینگ ھوئی کے مطابق

سامورائی کی اخلاقیات، موت کی آگہی سے شروع ہوتی ہے۔ موت کا یہ ادراک مسیحیت سے قریب ہے۔ چونکہ سامورائی کا عقیدہ ہوتا ہے کہ موت ہر چیز کا اختتام ہے، یہ بات اس کو زندگی میں ایک ایسے اندازِ فکر کی جانب لے جاتی ہے کہ وہ وقت کے اس لمحے کو اپنی گرفت میں لے جب کہ وہ زندہ ہو اور وہ تمام (کام) جو وہ چاہتا ہو ان کی تکمیل ، اپنی اس ایک اور دوبارہ نا ملنے والی زندگی میں کر لے[5]۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. learning from the japanese economy; lucien ellington (آن لائن مضمون)
  2. amazon نامی کتب فروش موقع پر کتاب کا ربط
  3. Relations of Mme de St Troppez", October 1615, Bibliotheque Inguimbertine, Carpentras
  4. japan echo - nitobe inazo: a man for today's japan; vol. 30 No. 6. december 2003 (آن لائن مضمون) آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ japanecho.co.jp (Error: unknown archive URL)
  5. Lee keeps his eyes firmly on the future: taipei times; tue, jan, 25, 2005 (آن لائن مضمون)