بلیو وہیل گیم (روسی: Синий кит, Siniy kit; انگریزی: Blue Whale) کا آغاز روس میں 2013 میں روس میں ہوا۔ اس گیم کو فلپ بوڈکن نے تخلیق کیاہے۔ اس گیم کا تصور ساحل پر آنے والی وہیل سے لیا گیا ہے۔ ساحل پر پھنسے والی کچھ وہیل خودکشی کرنے کے لیے ساحل کا رخ کرتی ہیں۔ اس گیم میں بھی آخر میں پلیئر کو خود کشی کرنے کا کہا جاتا ہے۔[1][2] مئی 2017ء میں فلپ کو روس میں حراست میں لے لیا گیا۔ فلپ کو 16 نوجوان لڑکیوں کو خودکشی پر اکسانے کا مجرم مانا گیا ہے۔

گیم کا مقصد

ترمیم

فلپ کے مطابق اس گیم کے بنانے کا مقصد خودکشی کے ذریعے معاشرے کے فالتو لوگوں کا صفایا ہے۔

طریقہ کار

ترمیم

اس گیم میں پلیئر کو 50 دن میں 50 ٹاسک پورے کرنے ہوتے ہیں۔ پلیئر کو ان ٹاسک کے پورے کرنے کا دستاویزی اور تصویری ثبوت بھی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ گیم کے شروع کے ٹاسک عام سے ہوتے ہیں جیسے آدھی رات کو ڈراونی فلم دیکھنا یا آدھی رات کو اٹھنا۔ اس کے بعد کے ٹاسک مشکل ہوتے جاتے ہیں۔ اس میں پلیئر کو خود کو نقصان پہنچانا ہوتا ہے، منشیات کی زیادہ مقدار لینی ہوتی ہے یا کسی اونچی بلڈنگ پر چڑھ کر بالکل کنارے پر کھڑا ہونا ہوتا ہے۔ ان تمام مراحل میں پلیئر اپنی ذاتی شناختی اور ذاتی معلومات بھی گیم کے ایڈمنز کو فراہم کرتا رہتا ہے۔ ان معلومات کو بعد میں پلیئر کو بلیک میل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ گیم کا ہر ٹاسک مکمل کرنے پر پلیئر کو کہا جاتا ہے کہ اپنے بازو پر چاقو سے نشان بنائے۔ جیسے جیسے ٹاسک مکمل ہوتے ہیں بازو پر بلیو وہیل کی شکل بنتی جاتی ہے۔ گیم کے 50ویں دن 50 ویں ٹاسک میں پلیئر کو خود کشی کرنے کا کہا جاتا ہے، جس سے انکار پر اس کی ذاتی معلومات شائع کرنے کی دھمکی بھی دی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے گیم شروع کرنے والے کے لیے ایک بار گیم شروع کر کے واپس آنا مشکل ہوتا ہے۔

خود کشیاں

ترمیم

اس گیم کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ممالک میں تقریباً 150 سے زائد نوجوان خود کشی کر چکے ہیں۔

ارجنٹائن

ترمیم

صوبہ سان خوآن، ارجنٹائن میں ایک 14 سالہ لڑکے کو انتہائی نگہداشت میں داخل کیا گیا جو بلیو وہیل کھیل رہا تھا۔[3][4][5][6][7]

لا پلاتا میں ایک 12 سالہ لڑکی کے دادا نے ایک پولیس اسٹیشن سے شکایت کی اور تشویش ظاہر کی کہ اس نے اپنی بازو کو بلیو وہیل کی وجہ سے کسی تیز دحار آلہ سے زخمی کر لیا ہے۔[8][9][10]

27 جون 2017ء کو ایک 16 سالہ لڑکا بیخامین پالاویسینو (Benjamín Palavecino) صوبہ انترے ریوس میں سان مارتین دے پرانا ہسپتال (San Martín de Paraná hospital) میں انتقال کر گیا۔ اسے 31 مئی 2017ء کو خودکشی کا چیلنج مکمل کرنے کی کوشش کے بعد اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔[11]

بھارت

ترمیم
  • اندھیری،ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک لڑکے نے پانچویں منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشی کر لی۔ شبہ ہے کہ یہ کارروائی اسی بلیو وہیل گیم کی وجہ سے کی گئی ہے۔ ۔[12]

سعودی عرب

ترمیم

5 جون 2017ء کو ایک 13 سالہ لڑکے ميتلاق آفاس البوغامی اپنے کمرے میں خودکشی کر لی جس کی لاش اس کی ماں نے دریافت کی۔ لڑکے نے خودکشی کے لیے پلے اسٹیشن کی تاروں کا استعمال کیا۔ اس کی موت کو بلیو وہیل سے منسلک کیا گیا ہے۔ وہ ملک میں اس گیم کا پہلا شکار تصور کیا جاتا ہے۔[13]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Blue Whale: Should you be worried about online pressure groups?"۔ 2017-05-12 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  2. "Teen 'Suicide Games' Send Shudders Through Russian-Speaking World"۔ RadioFreeEurope/RadioLiberty۔ 2017-06-20 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جون 2017 
  3. Enrique Merenda۔ "San Juan: un chico intentó suicidarse siguiendo una consigna del mortal juego de "la ballena azul"" (3 May s017)۔ La Nación۔ 26 May 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2017 
  4. "Primer caso del juego suicida "La Ballena Azul" en la Argentina: un joven de 14 años, en terapia intensiva"۔ infobae.com۔ 2017-05-03 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. "La primera víctima argentina de la 'Ballena Azul' es de San Juan"۔ losandes.com.ar۔ 5 March 2017۔ 6 July 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  6. "Primer caso argentino de "la Ballena Azul": un nene pelea por su vida"۔ minutouno.com۔ 2017-08-18 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. "Un chico sanjuanino es la primera víctima de la "Ballena Azul" en la Argentina - TN.com.ar"۔ Todo Noticias۔ 2017-08-18 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  8. "La macabra 'Ballena Azul' ya llegó a la Argentina: 2 casos"۔ urgente24.com۔ 2017-05-03 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  9. "Investigan otro posible caso de "Ballena Azul" en La Plata - TN.com.ar"۔ Todo Noticias۔ 2017-05-04 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  10. "Se conoció el segundo caso de "ballena azul", ahora en La Plata - Tiempo de San Juan"۔ tiempodesanjuan.com۔ 2017-05-03 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  11. "Murió un adolescente en Entre Ríos por cumplir con un desafío del juego de la "ballena azul""۔ La Nación۔ 27 June 2017۔ 27 June 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جون 2017 
  12. آن لائن گیم کا آخری راؤنڈ جیتنے کے لیے بھارتی نوجوان نے خود کشی کر لی
  13. سعود البقمي (جدة) saodbg @ (11 June 2017)۔ "تسليم جثمان ضحية "الحوت الأزرق" إلى ذويه"۔ 5 August 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2017