بنوئے باسو

ہندوستانی انقلابی

بنوئے کرشن باسو (انگریزی: Benoy Krishna Basu، بنگلہ= বিনয় বসু)، پیدائش: 11 ستمبر 1908ء - وفات: 13 دسمبر، 1930ء) بنگال کے مشہور انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے مجاہد تھے، جنھوں نے برطانوی راج سے آزادی کے لیے بے پناہ جدوجہد کی۔ بنگال میں برطانوی راج کے خلاف مسلح جدوجہد میں ان کا اہم کر دار تھا۔ کلکتہ کے ڈلہوذی اسکوائر (موجودہ بی بی ڈی باغ) کے علاقے میں رائٹرز بلڈنگ میں انسپکٹر جنرل (جیل خانہ جات) کرنل این ایس سیمسن کے قتل میں حصہ لیا اور دیگر مسلح کارروائیوں میں حصہ لے کر شہرت حاصل کی۔

بنوئے باسو
(بنگالی میں: বিনয় বসু ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 ستمبر 1908ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بکرم پور ،  ڈھاکہ ضلع ،  بنگال پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 دسمبر 1930ء (22 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کولکاتا ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات شوٹ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند [2]  ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی ترمیم

بنوئے باسو 11 ستمبر 1908ء کو موضع روتھوگ، پرگنہ بکرم پور، ضلع ڈھاکہ، بنگال پریزیڈنسی (حالیہ بنگلہ دیش) میں پیدا ہوئے۔ وہ مٹفورڈ میڈیکل اسکول (موجودہ سر سلیم اللہ خان میڈیکل کالج) کے طالبِ علم تھے۔ انھوں نے برطانوی راج کے خلاف قومی تحریک میں سرگرم حصہ لیا۔ انقلابی پارٹی اور بنگال والٹیئرز کے رکن تھے۔ 29 اگست 1930ء کو ارمانیٹولہ میڈیکل اسکول ہسپتال ڈھاکہ میں لومین انسپکٹر جنرل پولیس کو گولیاں مار کر ہلاک اور ہڈسن سپریٹنڈنٹ آف پولیس کو زخمی کر دیا، جب وہ یہاں اپنے ایک ساتھی پولیس افسر کی عیادت کو آئے تھے۔ بنوئے باسو حملہ کرنے کے بعد گرفتاری سے بچ کر فرار ہو گئے۔ان کے مفرور ہونے کا اعلان کرنے کے ساتھ ان کی گرفتاری پر دس ہزار روپیہ انعام رکھا گیا۔ انھوں نے دنیش گپتا اور بادل گپتا کے ہمراہ 8 دسمبر 1930ء کو کلکتہ کے ڈلہوذی اسکوائر کے علاقہ میں واقع رائٹرز بلڈنگ کے اندر کرنل این ایس سیمسن (Col. N. S. Simpson) انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے قتل میں نمایاں حصہ لیا۔ جوابی حملہ میں سیمسن کے ساتھیوں نے ان پر گولیاں چلائیں تو وہ بری طرح زخمی ہو گئے۔ پولیس نے اسی روز انھیں گرفتار کر لیا اور انھیں شدید جسمانی اذیتیں دی گئیں۔ بالآخر 13 دسمبر 1930ء کو کلکتہ میڈیکل کالج ہسپتال میں ان کی وفات ہو گئی۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://pedia.desibantu.com/benoy-basu/
  2. http://www.veethi.com/india-people/benoy_basu-profile-5889-30.htm
  3. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 90