بنگلہ دیش بھارت سرحد پر اموات

بنگلہ دیش بھارت سرحد پر اموات ہر سال سیکنڑوں بار ہوتی ہیں اس کی وجہ بنگلہ دیش سے بھارت میں غیر قانونی گھسنے کی کوشش کرنا ہے جس کی بنیادی مقصد تجارت ہوتی ہے۔[1] بنگلہ دیش اور بھارت 4،096 کلومیٹر (2،545 میل) باہمی سرحد رکھتے ہیں۔[2]

بنگلہ دیش کو بھارت نے سرحد کے تقریباً ہر کونے سے گھیرا ہوا ہے۔

بنگلہ دیش سے چنگی جوری (اسمگلنگ) اور غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے، بھارتی بارڈر سیکورٹی افواج متنازع نظر آتے ہی گولی مارنے کی حکمت عملی پر عمل کر سکتے ہیں۔ اس حکمت عملی (پالیسی) سے، بارڈر سیکورٹی فورسس کسی بھی سرحد پار کرنے والے یا سرحد کے قریب آنے والے شخص کو گولی مار سکتے ہیں۔[3] ان مرنے والوں کی بڑی تعداد مویشیوں کے تاجروں اور سرحدی کسانوں پر مشتمل ہوتی ہے۔[4]

ایشیا کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز نے سرحد ی اموات کے بارے میں کہا ہے کہ: عموما غریب غیر مسلح دیہاتیوں کو گولی مار دی جاتی ہے اور یہ کام دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کرتی ہے۔[3]

مویشیوں کی تجارت

ترمیم

بنگلہ دیش میں، بھارتی مویشیوں پر بنگلہ حکومت کو معمولی ٹیکس ادا کر کے قانونی بنایا جا سکتا ہے جب کہ بھارت مویشیوں کے تمام برآمدات پر پابندی عائد کرتا ہے۔ یہ چیز سرحد پر اس عمل کو ہوا دیتی ہے۔ کرسچن سائنس مانیٹر کے ایک اندازے کے مطابق بنگلہ دیشی سرحد سے مویشیوں کی تجارت ایک بلین ڈالر کے قریب ہے۔[5]

ایک بنگلہ دیشی مویشیوں کے تاجر بتاریخ مارچ 2014 سرحد کے قریب ستکھیرا اپاضلع میں بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے ہلا کہوا۔[6] بتاریخ جنوری 2016ء، کو بھورونگاماری ذیلی ضلع، کوریگرام ضلع میں ایک بنگلہ دیشی مویشیوں کے تاجر کو بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر اذیت دے کر مارا۔[7] اسی ماہ ایک اور بنگلہ دیش شہری بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے سپاہار ذیلی ضلع، ناو گاؤں ضلع میں ہلاک ہو گیا۔[8] بتاریخ اپریل 2016ء کوریگرام ضلع میں ایک بنگلہ دیشی مویشیوں کا کاروباری مارا گیا۔[9] بتاریخ جون 2016ء، بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے گوموستاپور ذیلی ضلع، چپائی نواب گنج ضلع میں دو بنگلہ دیشی مارے گئے۔[10] بتاریخ اگست 2016ء میں سرحدی علاقے مہیش پور ذیلی ضلع، جھینایداہ ضلع میں ایک بنگلہ دیشی کو گولی مار دی گئی۔[11] بتاریخ جنوری 2017ء، ایک مویشی تاجر/چنگی چور کو مبینہ طور پر بارڈر سیکورٹی فورس نے دامورہودا ذیلی ضلع، چوادانگا ضلع میں اذیت دے کر مارا۔[12]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "India: New Killings, Torture at Bangladeshi Border"۔ نگہبان حقوق انسانی۔ New York: نگہبان حقوق انسانی۔ 2011-07-25۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2016 
  2. "Border Management: Dilemma of Guarding the India-Bangladesh Border"۔ IDSA۔ جنوری 2004۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2018 
  3. ^ ا ب Brad Adams (2011-01-23)۔ "India's shoot-to-kill policy on the Bangladesh border"۔ The Guardian۔ London۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جون 2016 
  4. "Felani, the BSF and the elusive zero target"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2017-01-12۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  5. "LOSS on both sides"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2015-08-26۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  6. "Bangladeshi 'tortured to death' بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے in Satkhira"۔ دی ڈیلی اسٹار (بزبان انگریزی)۔ 2014-08-31۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  7. "BSF tortures Bangladeshi to death"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2016-01-19۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  8. "BSF kills 1 at Naogaon border"۔ دی ڈیلی اسٹار (بزبان انگریزی)۔ 2016-01-24۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  9. "Bangladeshi shot dead بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے in Kurigram"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2016-04-18۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  10. "2 Bangladeshis shot dead بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے along C'nawabganj border"۔ The Daily Star (بزبان انگریزی)۔ 2016-06-20۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  11. "Bangladeshi shot dead بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے in Jhenidah"۔ دی ڈیلی اسٹار (بزبان انگریزی)۔ 2016-08-05۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017 
  12. "Bangladeshi killed بارڈر سیکورٹی فورس کی گولی سے along Chuadanga border"۔ دی ڈیلی اسٹار (بزبان انگریزی)۔ 2017-01-07۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2017