بنگلہ دیش بھارت سرحد
بنگلہ دیش بھارت سرحد، مقامی طور پر اسے انٹرنیشنل بارڈر (IB) کہا جاتا ہے، بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان میں ایک بین الاقوامی سرحد ہے جو 8 بنگلہ دیشی ڈویژنوں اور بھارتی ریاستوں کے درمیان میں حد فاصل ہے۔
بنگلہ دیش بھارت سرحد | |
---|---|
The border has created a narrow strip known as "Chicken's neck" that has made communication and transportation between mainland India and شمال مشرقی بھارت inconvenient | |
Characteristics | |
ممالک | بنگلادیش بھارت |
لمبائی | 4,156 کلومیٹر (13,635,000 فٹ) |
تاریخ | |
تاسیس | 17 اگست 1947 |
Creation of the ریڈکلف لائن by سیریل ریڈکلف due to the تقسیم ہند | |
موجودہ صورت | 7 مئی 2015 |
Exchange of enclaves، simplification of land boundaries | |
بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیاں میں 4,156 کلومیٹر (13,635,000 فٹ) بین الاقوامی سرحد ہے، یہ دنیا کی پانچویں طویل ترین زمینی سرحد ہے، بشمول 262 کلومیٹر (860,000 فٹ) آسام میں، 856 کلومیٹر (2,808,000 فٹ) تریپورہ میں، 180 کلومیٹر (590,000 فٹ) میزورم میں، 443 کلومیٹر (1,453,000 فٹ) میگھالیہ میں اور 2,217 کلومیٹر (7,274,000 فٹ) بنگال میں۔[1] بنگلہ دیشی ڈویژن میمن سنگھ ڈویژن، کھلنا ڈویژن، راجشاہی ڈویژن، رنگپور ڈویژن، سلہٹ ڈویژن اور چٹاگانگ ڈویژن سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیاں میں سرحد پر ستونوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ دونوں طرف کچھ حصے کو باز لگا کر حد بندی کی گئی ہے۔ زمینی سرحد کا معاہدہ 7 مئی 2015ء کو بھارت اور بنگلہ دیش کی جانب سے منظور کیا گیا تھا، جس سے سرحدی معاملات کو سہل کیا گیا۔[2]
تاریخ
ترمیمریڈکلف لائن (Radcliffe Line) تقسیم ہند کے وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان میں ایک خط تھا جو دونوں ملکوں کے مابین تعین حدود کرتا تھا جس کا اعلان 17 اگست 1947ء کو کیا گیا۔ اس خط کا نام سیریل ریڈکلف (Cyril Radcliffe) کے نام پر ہے جو تقسیم ہند کے وقت سرحد کمیشن کا چیئرمین تھا۔ سرحد کمیشن کو 88 ملین افراد کے ساتھ 175،000 مربع میل (450،000 مربع کلومیٹر) اراضی کی غیر جانب دارانہ اور منصفانہ تقسیم کی ذمہ داری دی گئی تھی۔[3] 1971ء میں مشرقی پاکستان مغربی پاکستان سے الگ ہو کیا اور بنگلہ دیش وجود میں آیا۔
نقل و حمل
ترمیمشارعی روابط
ترمیمنامزد مربوط چیک پوسٹ (آئی سی پی، کسٹم اور امیگریشن سہولیات کے ساتھ) اور لینڈ کسٹم اسٹیشن (ایل سی ایس) ہیں۔[4]
- آسام
- منکاچار لینڈ کسٹم اسٹیشن (بھارت) اور روماری پوسٹ (بنگلہ دیش)
- کریم گنج سٹیمراور فیری اسٹیشن (کے ایے ایف ایس) لینڈ کسٹم اسٹیشن (بھارت) اور زکی گنج پوسٹ (بنگلہ دیش)
- مغربی بنگال
- میگھالیہ
- بیگمارا لینڈ کسٹمز اسٹیشنز (بھارت) اور بجویور پوسٹ (بنگلہ دیش)
- بورسارہ لینڈ کسٹمز اسٹیشنز (بھارت) اور بورسارہ پوسٹ (بنگلہ دیش)
- ویسٹ گارو ہلز ضلع–بخشی گنج بذریعہ مہندر گنج گذر گاہ بہ این ایچ12
- تورا، میگھالیہ–نلتی باری بذریعہ ڈالو گزرگاہ بہ این ایچ217 (بھارت) اور ناکو گاؤں پوسٹ (بنگلہ دیش)
- شیلانگ–سلہٹ بذریعہ داکی مربوط چیک پوسٹ گذر گاہ (بھارت) اور تمبل پوسٹ (بنگلہ دیش)
- تریپورہ
- اگرتلا–ڈھاکہ بذریعہ اگرتلہ مربوط چیک پوسٹ (بھارت) اور اکھاورا ذیلی ضلع چیک پوسٹ گذر گاہ
- کریم گنج–گوپال گنج ضلع، بنگلہ دیش بذریعہ ستار کانڈی مربوط چیک پوسٹ گذر گاہ بہ این ایچ37 (بھارت) اور شولا پوسٹ (بنگلہ دیش)
- سانتر بازار–فینی ضلع بذریعہ سانتر بازار مربوط چیک پوسٹ شارع اور ریلوے گزرگاہ ضلع جنوبی تریپورہ
- میزورم
- کرورپچیاہ مرنبوط چیک پوسٹ کو اکتوبر 2017ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ایما پر کھولا گیا۔[5]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Border Management: Dilemma of Guarding the India–Bangladesh Border"۔ آئی ڈی ایس اے۔ جنوری 2004۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2018
- ↑ "Parliament passes historic land accord bill to redraw border with Bangladesh – Times of India"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2016
- ↑ Anthony Read، David Fisher (1998)۔ The Proudest Day: India's Long Road to Independence۔ New York: W. W. Norton & Company۔ صفحہ: 482۔ ISBN 978-0-393-04594-9
- ↑ ICP and LCS
- ↑ India opens two border crossing points with Myanmar, Bangladesh
بیرونی روابط
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- India–Bangladesh border gunfire
- News from Indiaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indiamonitor.com (Error: unknown archive URL)