بودلہ بودلے وٹو راجپوتوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں زیریں اور وسطی ستلج کے علاقے میں
کچھ پشتوں سے انھیں ایک مخصوص تقدس حاصل ہے حضرت ابوبکر صدیق سے قریشی ماخذ کے دعویدار ہیں متعدد خود کو قریشی کہلواتے ہیں وہ وٹوؤں کی لڑکیوں سے شادی کرتے ہیں لیکن اپنی بیٹیاں صرف بودلوں کو ہی دیتے ہیں کچھ عرصہ پہلے تک ایک سیلانی قبیلہ تھے اب ایک جاگیر کے مالک ہیں وہ ملتان سے بہاولپور اور پھر منٹگمری آئے مسٹر پرسر کے مطابق کاہل بیوقوف اور احمق ہیں انھیں جادومنتر کے ذریعے بیماریاں دور کرنے کی طاقت کا مالک بتایا جاتا ہے وہ بالخصوص سانپ کے کاٹے آپ ترسی یڑک کا علاج کرتے ہیں ان کی بددعا بڑی موثر سمجھی جاتی ہے آس پڑوس کے دیگر قریشیوں کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں لہذا ان کا وٹو ہونا مشکوک ہے ممکن ہے کہ وہ قریشی نسل سے ہوں لیکن اب رشتے لینے کے باعث ان کے ساتھ اس قدر منسلک ہو گئے ہیں کہ تمیز کرنا مشکل ہے سانپ کے کاٹے کا علاج کرنے کی اہلیت ایک تاریخی عمل سے مربوط ہے جس میں وہ ایک تاریخی واقعہ غار ثور میں سانپ کے ڈسنے کا ہے جس کے اوپر حضرت محمد نے لعاب لگایا تھا اس کے علاوہ سنیاسیوں میں اس نام کا ایک فرقہ بھی ہے [1]

مشاہیر

ترمیم

علاقے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 78،بک ہوم لاہور پاکستان