بوسال جٹ قوم گوندل کی ذیلی شاخ ہے،

بوسال برادری

ترمیم

منڈی بہاؤالدین میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 86 کی سیاست گذشتہ کئی دہائیوں سے بوسال اور گوندل خاندانوں کے ارد گرد گھومتی آ رہی ہے۔ یہ دونوں وہی خاندان ہیں جن کے بزرگ انگریز دور میں بھی کسی نہ کسی شکل میں اقتدار میں رہے ہیں۔

بوسال خاندان کے بزرگ مانک بوسال کو انگریز دورِ حکومت میں کنگ آف بار کا خطاب دیا گیا تھا۔ بار کا علاقہ دریائے جہلم اور دریائے چناب کے درمیان میدانی زرعی علاقے پر مشتمل ہے۔ اس علاقے میں دنیا کا بہترین کنو پایا جاتا ہے۔

گذشتہ عام انتخابات تک اس حلقے کا نمبر این اے 109 تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس وقت حلقے کی کل آبادی لگ بھگ آٹھ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یوں یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد لگ بھگ چار لاکھ ہے۔

اس کے اہم علاقوں میں ملکوال سٹی، قادر آباد، کالا شادیاں، سیدا، گوجرہ، آہلہ، ہریا، کٹھیالہ شیخاں، بھکھی شریف، بار موسیٰ، رُکن، پنڈی راواں، ہیڈ فقیریاں، بھیکھو موڑ، بھیرووال، ٹھکھر، گڑھ قائم اور چوٹ دھیراں شامل ہیں۔

2013ء کے عام انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ناصر اقبال بوسال ایک لاکھ سے زائد ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل رہے جن کو پچاس ہزار سے بھی کم ووٹ ملے تھے۔

ٹبہ مانک بوسال سے تعلق رکھنے والے وفاقی پارلیمانی معاون خصوصی اور موجودہ رکنِ قومی اسمبلی محمد اقبال بوسال کے والد، محمد نواز بوسال بھی ماضی میں یہاں سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہو چُکے ہیں۔

ان کے مقابلے میں گوجرہ کی مشہور گوندل فیملی کے سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل اور ان کے بھائی میجر (ر) ذو الفقار علی گوندل بھی ایم این اے رہ چُکے ہیں۔

بوسال برادری کم و بیش دس دیہات میں آباد ہے تاہم ان کے حلیفوں میں رانجھے، سید اور بار موسٰی کے گوندل شامل ہیں۔


2002 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار میجر (ر) ذو الفقار علی گوندل نے موجودہ ایم این اے ناصر بوسال کو شکست سے دو چار کیا تھا۔

ناصر بوسال کے کزن غلام حسین بوسال ملکوال تحصیل کے تحصیل ناظم تھے جبکہ میجر (ر) ذو الفقار گوندل کے بھائی نذر محمد گوندل ضلع ناظم تھے۔

بوسال علاقے

ترمیم

بوسال کے نام سے 8 گاؤں منسوب ہیں۔

بوسال مشاہیر

ترمیم