ناصر اقبال بوسال
ناصر اقبال (پیدائش:30 نومبر 1975)ء ایک پاکستانی سیاست دان ہیں۔ ان کا تعلق ”ٹبہ بوسال“ ضلع منڈی بہاوالدین سے ہے۔ آپ مشہور زمانہ زمیندار ”چوہدری مانک بوسال “ کے پوتے اور ”چوہدری اقبال بوسال“ کے بیٹے ہیں۔ جن کاتعلق علاقے کی زمانہ قدیم کی مشہور شخصیات کے خاندان سے ہے۔ ستو بوسالی بھی ناصراقبال بوسال کے خاندان کی ایک مشہور شخصیت کانام ہے
ناصر اقبال بوسال | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 9 اگست 1949ء (75 سال) بوسال |
شہریت | پاکستان |
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) |
مناصب | |
رکن چودہویں قومی اسمبلی پاکستان | |
رکن مدت 1 جون 2013 – 31 مئی 2018 |
|
حلقہ انتخاب | حلقہ این اے۔109 |
پارلیمانی مدت | چودہویں قومی اسمبلی |
رکن پندرہویں قومی اسمبلی پاکستان | |
رکن مدت 13 اگست 2018 – 10 اگست 2023 |
|
حلقہ انتخاب | حلقہ این اے۔109 |
پارلیمانی مدت | پندرہویں قومی اسمبلی |
رکن سولہویں قومی اسمبلی پاکستان | |
آغاز منصب 2 مارچ 2024 |
|
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، پنجابی |
درستی - ترمیم |
یہ اگست 2018 سے اگست 2023 تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جون 2013 سے مئی 2018 تک قومی اسمبلی کے رکن تھے۔
سیاسی کیرئیر
ترمیمانھوں نے پاکستان کے عام انتخابات، 2002ء میں پاکستان مسلم لیگ (ق) (PML-Q) کے امیدوار کے طور پر این اے-109 (منڈی بہاؤ الدین-2) سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا، لیکن ناکام رہے۔[1]
پھر انھوں نے پاکستان کے عام انتخابات، 2008ء میں حلقہ این اے 109 (منڈی بہاؤ الدین-II) سے مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا، لیکن ناکام رہے۔[2]
وہ پاکستان کے عام انتخابات، 2013ء میں حلقہ این اے-109 (منڈی بہاؤ الدین-2) سے پاکستان مسلم لیگ (ن) (PML-N) کے امیدوار کے طور پر قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔[3][4][5][6][7]
وہ پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء میں حلقہ این اے-86 (منڈی بہاؤ الدین-2) سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے طور پر دوبارہ قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔[8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Chaudhrys sweep the board"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 12 October 2002۔ 06 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2017
- ↑ "Rumblings of revolt heard in Zahoor Palace"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 20 February 2008۔ 06 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اپریل 2017
- ↑ "Impressive turnout: Seventy-two National Assembly members-elect bag 20% of total votes - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 18 May 2013۔ 05 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2017
- ↑ "PML-N, PTI, JUI-F and AML chiefs win elections"۔ The Nation۔ 28 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2017
- ↑ "Dozens of turncoats make it to National Assembly"۔ The Nation۔ 06 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2017
- ↑ "Ambiguity hovers over political scenario of Mandi"۔ The Nation۔ 06 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2017
- ↑ "Clash of Gondals in NA-109 to be toughest"۔ The Nation۔ 06 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2017
- ↑ "LIVE UPDATES: PTI leads in election 2018 results"۔ www.pakistantoday.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2018