قصبہ بھوئی گاڑ تحصیل حسن ابدال ضلع اٹک میں ہے۔ بھوئی گاڑ کو بہت سے اعزازات حاصل ہیں۔سید احمد شہید کے جانثاروں اور ساتھیوں کی یہاں میزبانی ہوئی،نیز یہ بے شمار علما،صلحاء اور اولیاء و عرفاء کا مسکن بھی رہا ہے۔علمی حوالے سے بھی یہ گاؤں اک خاص پس منظر رکھتا ہے۔غزنوی دور سے اب تک اس گاؤں میں اک تاریخی مدرسہ ’’دار العلوم ربانیہ‘‘ہے جہاں پر برصغیر کے نامور علما کرام نے علم کی پیاس بجھائی۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے استاد حضرت کمال الدین زاہد کا تعلق بھی اسی گاؤں سے تھا۔انھوں نے حضرت نظام الدین اولیاء کو علم حدیث سے مستفید کیا جس کا تذکرہ ان کی کتاب ’’سیر الاولیاء‘‘ میں موجود ہے۔ مجدد الف ثانی کے خلیفہ اکبر شیخ کریم الدین کا تعلق بھی بھوئی گاڑ کے اک قریبی گاؤں سے ہے اور انھوں نے بھی تعلیم یہاں سے ہی حاصل کی۔ مدرسہ دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا انور شاہ کاشمیری ،پیر مہر علی شاہ آف گولڑہ شریف،جامعہ اشرفیہ لاہور کے بانی مفتی محمد حسن اور راولپنڈی کے مولانا غلام اللہ صاحب دامت برکاتھم نے بھی اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی۔گویا کہ یہ علاقہ دینی لحاظ سے بھی اک گہری تاریخ کا حامل ہے۔قیام پاکستان سے پہلے تک یہاں کسی فرقے کی چھاپ نہیں ہوتی تھی اور یہاں آنے والا ہر فرد صرف علم کی پیاس بجھانے آتا تھا‘‘