بھولنا (انگریزی: Forgetting) یا فراموش کرنا کسی شخص کی مختصر میعادی یا لمبی میعادی یاد داشت میں ماخوذ کی گئی معلومات کا غائب ہونا یا اس میں تبدیلی کا رو نما ہونا ہے۔ یہ ایک یکایک یا رفتہ رفتہ ہونے والا امر ہے جس میں پرانی یادوں کو حافظے کی مدد سے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رکھنے، سیکھنے اور نئی معلومات کو ذہن نشین کرنے کے مسائل ان عام شکایتوں میں شامل ہیں جو بڑی عمر کے بالغ حضرات اکثر محسوس کرتے ہیں۔[1] مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ معلومات کا یاد رکھنا بار بار ان کے پڑھنے یا اس کے تعلق سے سوچتے رہنے سے آسان ہو جاتا ہے۔ یہ بہتری اس وجہ سے رو نما ہوتی ہے کیوں کہ تکرار سے معلومات لمبی میعادی یاد داشت کا حصہ بن سکتی ہیں –[2] ریاضت معاملات میں بہ درجۂ کمال پہنچاتی ہے۔

بھولنے کی بیماری ترمیم

الزائمرز(alzheimer’s) ایک لاعلاج دماغی مرض ہے‘ تاہم اس کی ابتدائی شکل ڈیمنشیا (dementia) کی اگر بروقت تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کر دیا جائے تو بیماری کے بڑھنے کی رفتار کو کافی حد تک سست کیا جا سکتا ہے۔ ڈیمنشیا( عرف عام میں بھولنے کی بیماری) دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتا ہوا مرض ہے جس کے مریضوں کی تعداد تقریباً پانچ کروڑ ہے۔اگرچہ دنیا کے کئی حصوں میں اس مرض پر مصدقہ اعداد و شمار دستیاب نہیں، تاہم ذہنی صحت سے متعلق ماہرین کا اندازہ ہے کہ کئی خطوں میں اس کے شکار مریضوں کی تعداد لاکھوں کروڑوں سے زائد ہے۔یہ مرض موروثی بھی ہو سکتا ہے اور انسان کا طرز زندگی بھی اسے بڑھانے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Maddox, G. B.، Balota, D. A.، Coane, J. H.، Duchek, J. M. (2011)۔ "The role of forgetting rate in producing a benefit of expanded over equal spaced retrieval in young and older adults"۔ Psychology and Aging۔ 26 (3): 661–670۔ PMC 3168729 ۔ PMID 21463056۔ doi:10.1037/a0022942 
  2. Wayne, W.، McCann, D. (2007)۔ Psychology: Themes & Variety 2nd Canadian ed۔ Nelson Education Ltd: Thompson Wadsworth Publisher۔ ISBN 978-0-17-647273-3 
  3. بھولنے کی بیماری کو مت بھولیں