بھیکاجی کاما
بھیکاجی کاما (انگریزی: Bhikaiji Cama) کی پیدائش بمبئی میں ہوئی تھی، جسے اب ممبئی کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق ایک متمول پارسی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد سراب فرام جی پٹیل اور والدہ جیج بائی پٹیل شہرت یافتہ وکلا اور تجارت پیشہ شخصیات تھے۔ یہ لوگ پارسی طبقے میں بھی بااثر تھے۔ بھیکاجی کاما کا طرۂ امتیاز یہ ہے کہ 1907ء میں جرمنی میں اس وقت کے عارضی طور پر آزاد ہندوستان کے پرچم کو بلند کیا تھا۔ اس طرح بیرونی زمین میں ملک کا جھنڈا لہرانے والی وہ ملک کی اولین شخصیت تھیں۔ اس نقشے میں ہرے، پیلے اور لال رنگ تھے۔ ہرے رنگ میں آٹھ کنول کے پھول تھے۔ پیلے رنگ کے ساتھ سنسکرت میں لفظ وندے ماترم تھا۔ جب کہ لال رنگ میں ہلال اور چمکتا سورچ شامل تھا۔ اس طرح کا ترنگا یہ اس وقت آزاد ہند کی علامت اور مجوزہ جھنڈا تھا، جو جدید آزاد بھارت کے چھنڈے سے کافی مختلف ہے۔[3]
بھیکاجی کاما | |
---|---|
(انگریزی میں: Bhikaiji Cama) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 ستمبر 1861ء [1][2] ممبئی |
وفات | 13 اگست 1936ء (75 سال)[1] ممبئی |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | مشہور شخصیت ، حقوق نسوان کی کارکن ، حریت پسند |
درستی - ترمیم |
جلا وطنی اور انتقال
ترمیمبھیکاجی کاما کے طویل عرصے تک پارسی انڈیا سوسائٹی کے ارکان کی طرح ملک سے باہر رہیں۔ وہ 1914ء سے یورپ میں رہیں۔ جرمنی میں 1907ء میں انھوں نے پہلی بار اس وقت کا آزاد ہندوستان کا سمجھنے جانے پرچم بلند کیا۔ وہ مسلسل ملک کی آزادی کی سرگرمیوں سے جڑی رہیں۔ 1935ء میں فالج سے متاثر ہوئیں اور برطانوی حکومت سے خصوصی اجازت سے ملک لوٹیں، جہاں ممبئی میں وہ وفات پا گئیں۔ انھوں نے اپنا پیش تر اثاثہ خیرات کر دیا یا یتیم خانے کو دیا۔[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Bhikaiji-Cama — بنام: Bhikaiji Cama — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb124115677 — بنام: Bhikhaji Cama — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ Acyuta Yājñika، Suchitra Sheth (2005)۔ The Shaping of Modern Gujarat: Plurality, Hindutva, and Beyond۔ Penguin Books India۔ صفحہ: 152–۔ ISBN 978-0-14-400038-8
- ↑ John R. Hinnells (28 April 2005)۔ The Zoroastrian Diaspora : Religion and Migration: Religion and Migration۔ OUP Oxford۔ صفحہ: 407۔ ISBN 978-0-19-151350-3۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2013