بیدیوت پربھا دیوی
بِیدیُوت پربھا دیوی (1926ء-1977ء) کو اڑیہ زبان کے ماقبل جدید دور (pre-modern period) کی بہترین خاتون شاعرات میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے اور وہ اچھی مصنفہ بھی تھی۔[1]
بیدیوت پربھا دیوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1926ء (عمر 97–98 سال) ناترا گاؤں، کٹک ضلع |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
وجہ شہرت | اڑیہ زبان کی ادیبہ |
کارہائے نمایاں | سچاین (شعری مجموعہ جس کے لیے اڑیسہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا) |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمبِیدیُوت کی پیدائش کٹک ضلع کے ناترا گاؤں میں ہوئی تھی۔ اس نے ابتدا میں قواعد، لفظیات، شاعری اور تلفظ سیکھا۔ بعد میں وہ رَوین شا گرلز اسکول سے نویں جماعت تک تعلیم پائی۔[1]
شاعری کا میلان
ترمیماپنے والد کرشنا چندر کار اور دیگر ملاقاتی جیسے کہ رادھا موہن اور مایادھر مان سنگھ نے بیدیوت کو شاعری کے لیے ابھارا۔ وہ 1940ء سے شاعری لکھ رہی ہے۔ اس نے خود سے بنگالی زبان اور انگریزی سیکھی۔ اپنی بڑی بہن بسنتی کی مدد سے اس نے اپنا پہلا مجموعہ کلام سبیتا (1944ء) میں شائع کیا، جس کے بعد اور کلام کی اشاعت بھی ممکن ہوئی۔ بِیدیُوت نے پنچانن موہنتی سے شادی کی جو اس کے لکھنے کے شوق کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔[1]
انعامات و اعزازات
ترمیمبیدیوت پربھا دیوی نے بچوں کے لیے شاعری 1952ء میں شروع کی جب وہ خود ماں بن چکی تھی۔ 1955ء میں انھیں بچوں کے ادب کے لیے حکومت ہند سے ایوارڈ حاصل ہوا۔ 1962ء میں انھیں اپنے مجموعہ کلام سچاین کے لیے اڑیسہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا۔[1]
شاعری کے موضوعات
ترمیم- دیہی زمین و ماحول
- انسانی جذبات[1]
انتقال
ترمیمبیدیوت پربھا دیوی کا انتقال 1977ء میں ہوا۔ ان کے غیر مطبوعہ کلام کو بعد از مرگ فرینڈز پبلی شرز، کٹک کی جانب سے چھاپا گیا تھا۔[1]