بیعہ یا کلیسا یہ لفظ یہود ونصاری دونوں کے عبادت خانوں پر بولا جاتا تھا لیکن بعد میں یہود نے ان کا نام بیعہ کی بجائے صلوات رکھ لیا تاکہ دونوں کے درمیان میں امتیاز رہے ۔
بیع بیعہ کی جمع ہے اور عموماً مسیحیوں کا عبادت خانہ مراد لیا جاتا ہے جس کے معنی ہیں یہود ونصاریٰ کے عبادت خانے اور گرجا گھر (Churches)۔[1] کلیسا،گرجا گھر ،یہودیوں کا عبادت خانہ۔[2] یہ لفظ عموما یہود و نصاریٰ کی عبادت گاہوں کے لیے بولا جاتا ہے جبکہ تخصیص کے لیے بیعۃ النصاریٰ(Church) یا کنیسۃ النصاریٰ اور بیعۃ الیہود یا کنیسۃ الیہود(Synagogue)[3][4] قرآن کریم میں سورۃ الحج کی آیت40 میں اس کا ذکر ہے الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِمْ بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ اور اگر اللہ تعالیٰ بچاؤ نہ کرتا لوگوں کا انھیں ایک دوسرے سے ٹکراکر تو (طاقتور کی غارتگری سے ) منہدم ہوجائیں خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں جن میں اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ہے۔ ابن عباس سے آیت لھدمت صوامع کے بارے میں فرمایا کہ صوامع وہ عبادت گاہیں ہیں جس میں راہب رہتے ہیں اور ’’ البیع‘‘ سے مراد یہودیوں کی عبادت گاہیں اور ’’ صلوت‘‘ نصاریٰ کے گرجا گھر ہیں اور ’’ مساجد‘‘ مسلمانوں کی مسجدیں ہیں۔[5] صَوَامِعُ، صومعہ کی جمع ہے جو نصاریٰ کے تارک الدنیا راہبوں کی مخصوص عبادت گاہ کو کہا جاتا ہے اور بیع بیعۃ کی جمع ہے جو نصاریٰ کے عام کنیسوں کا نام ہے[6]

حوالہ جات ترمیم

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن،علی محمد، سورۃ الحج،آیت 40،مکتبہ سید احمد شہید لاہور،
  2. لغات المنجد،صفحہ 110،کتب خانہ دار الشاعت کراچی
  3. المورد ،ڈاکٹر روحی بعلبکی،صفحہ256،دارالعلم بیروت
  4. القاموس الاصطلاحی، وحید الزماں کیرانوی ،صفحہ 130،دارالشاعت کراچی
  5. تفسیر در منثور،جلال الدین السیوطی
  6. (معارف القرآن مفتی محمد شفیع)