تبادلۂ خیال:بدعت (اسلام)

آج میں نے یہاں یہ مضمون پڑھا تو کچھ حیرانی ہوئی۔ کچھ سوالات ہیں۔ صاحبِ مضمون سے گذارش ہے کہ مضمون کو ایسے لکھا جاءے کہ جواب مل جائے۔

  • کیا دیوبندی اور سلفی اہل سنت میں شامل نہیں۔ اگر ہاں تو ان کا الگ موقف کیوں لکھا جا رہا ہے۔
  • کیا حنفی لوگوں کا کوئی موقف نہیں کیونکہ اس کو نہیں لکھا جا رہا۔ اگر اہل سنت سے حنفی مراد ہے تو یہ مناسب نہین کیونکہ باقی لوگ بھی اہل سنت ہین۔ اس لیے حنفی لکھنا درست ہوگا
  • تمام فرقوں کے موقف کے مطابق، یہ کہاں سے پتہ چلے گا کہ اچھی بدعت (بدعت حسنہ) کون سی ہے اور بری کون سی ۔
  • تمام فرقوں کے موقف کے مطابق کیا اچھی بدعت پر عمل لازمی ہو جاتا ہے؟ مثلاً اگر کوئی تراویح جماعت سے نہ پڑھے تو کیا ہوگا؟
  • بعض چیزیں کچھ فرقوں کے نزدیک بدعت حسنہ اور بعض کے نزدیک شرک ہیں ۔ براہ کرم ان کی کچھ مثالیں بھی دے دیں

شکریہ --اردو دوست 12:01, 19 جنوری 2009 (UTC)

  • پاکستان میں انگریزی اخبار valentine's day بھی مناتے ہیں۔ ان میں اہل سنت اور اہل شعیہ دونوں شامل ہیں۔ اب کل کو کہیں سے یہ فتوٰی پکڑ کر مسلمانوں کا تہوار قرار دے دیں گے کہ "سینٹ ولنٹین نے محبت کا ہی تو درس دیا تھا، اس میں برائی کیا ہے، کیا آپ قدمت پسندوں کو "محبت" پر اعتراض ہے، یہ تو اسلام کا سبق ہے"۔ مگر رہے گی تو یہ بدعت ہی۔ --Urdutext 13:27, 19 جنوری 2009 (UTC)
  • چونکہ مختلف مکاتبِ فکر کے موقف میں تضاد ہے اسلئے اسے علمی اسلوب میں بمعہ انکے جملہ موقف بیان کرنا چاہے۔ یہی اسلوب انگریزی وکی پر بھی اسی طرح اپنایا گیا ہے۔ اس طرح چونکہ ہر فریق کا موقف سامنے رکہ دیا جائے گا لہذا کسی فریق کو وکیپڈیا کی غیر جانبداری پر اعتراض نہ ہوگا۔ باقی کون صحیح اور کون غلط یہ وکیپیڈیا کا کام نھیں کہ فیصلہ کرکے کسی ایک کو صحیح ثابت کرکے چھوڑے۔ اسطرح چونکہ ہر ایک کا موقف جدا ہے لہذا تخریب کاری کا رجحان نہ ہوگا وگرنہ ہر فریق مضمون کو اپنے موقف کے مطابق ڈھالنے کی سوچے گا۔

کوئی تراویح جماعت سے بیشک نہ پڑھے لیکن جو بیچارے صحابہ اکرام جماعت کر بیٹھے ہیں ان پر پیٹھ پیچھے جاہلانہ طعن و تشنیع اور فتوے بازی تو نہ کرے۔ اور انھیں بر حق ہی سمجھے۔ ویسے میں سوچتا ہوں کہ جب عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ نے سب کو امام کے پیچھے کھڑے ہونے کا حکم دیا تو اس وقت اگر کوئی بالفرض سر پھرا منافق بھی موجود ہوتا اور اچھی بدعت مانتے ہوئے اپنی الگ نماز کی ضد کرتا تو عمر فاروق رضی اللہ تعلی عنہ اُسکا پتا نھیں کیا کرتے؟

ویسے آپس کی بات ہے ہمارے آفس کی مسجد میں ایک دفعہ مووذن صاحب نے اپنے موڈ میں یہ کہتے ہوئے کہ اسپیکر پر آذان دینا اچھی بدعت ہے پر لازم نھیں، ویسے ہی آذان دے دی بڑے بڑوں نمازیوں کی جماعت جاتی رہی، مووذن بیچارے کا کیا حال ہوا بس یہ سمجھ لیں کہ بیچارے نے آئندہ اچھی بدعت چھوڑنے سے توبہ ہی کرلی۔ براہ کرم اپنے اپنے مسلک پر چلیں وکیپیڈیا ایک علمی ویب سائیٹ ہے علمی انداز میں ہر فریق کا موقف واضع ہونا چاہے تاکہ کسی کو جانبداری کا گلہ نہ ہو۔ صحیح غلط کے فیصلے اپنے علماء کے پاس جاکر کروائیں۔--Jalalakram 00:58, 22 جنوری 2009 (UTC)

بدعت میں ہم اتنے آگے نکل گئے

ترمیم

آج اس موضوع پر پہلی آیت اللہ بدیع السماوات والارض ، اللہ زمینوں اور آسمانوں کا پہلے پہل پیدا کرنے والا ہے کا ترجمہ اللہ ہی بدعتی ہے آسمانوں اور زمینوں کا دیکھ کر نہایت حیرت ہوئی کہ ہم بدعت ثابت کرنے میں اس حد تک بڑھ گئے کہ اللہ کو ہی بدعتی بنا دیا۔ کچھ تو خدا کا خوف کرو تم جیسے لوگوں پر تو دل خون کے آنسو روتا ہے اور اب پلیز یہ دلیل مت دینا کہ یہاں بدعتی لفظی معنوں میں ہے کیونکہ یہ اردو ترجمہ ہے اور اردو میں بدعت کا کوئی لفظی ترجمہ نہیں بلکہ اس کا ایک ہی اصطلاحی ترجمہ ہے۔
میں نے ترجمہ ٹھیک کر دیا ہے اور گزارش ہے کہ قرآن کا ایرا غیرا ترجمہ نہ شائع کریں بلکہ کسی بھی مستند ترجمے سے حوالہ لیں۔ --Abrar47 14:46, 19 فروری 2009 (UTC) سمرقندی صاحب سے گزارش ہے کہ صرف آپ کو جو پتہ ہے وہی حق نہیں کہ بافی سب جاہل ہیں اور آپ عالم فاضل ہیں اور آپ سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا اور ویسے بھی ہم یہاں کسی کو غلط ثابت کرنے نہیں آئے ہر بندہ اپنا موقف بیان کرے بافی لوگ خود فیصلہ کر لیں گے اور آپ تھوڑی تہذیب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تبادلہ خیال کے صفحے پر تبدیلی کی وجہ لکھ دیا کریں خاص طور پر جس کی وجہ لکھی ہو یونہی اپنی عقل کے تیر مت چلایا کریں آپ اتنے بھی عقل مند نہیں۔

--Abrar47 11:03, 22 فروری 2009 (UTC)

بدعت اور بدعتی - آگے جانا ہے یا پیچھے؟؟؟

ترمیم

بدیع کا لفظی ترجمعہ بدعتی ہی عام طور پر روز مرہ میں مستعمل ہے۔ اور یہ ایک عام فہم اصطلاح ہے۔ دوست نے آیت مبارکہ کے ترجمعہ کے ذیل میں اللہ تعالی عزوجل کیلئے اصطلاح بدعتی کے استعمال پر جو اعتراض کیا ہے اس کی وجہ دراصل جناب کا خود کو مخصوص مکتبہ فکر کے خول میں مقید کئے رکھنا ہے۔ اگر موصوف خود کو اس خول سے باہر نکال کر دیکھیں تو انھیں اندازہ ہوگا کہ بدعت اور بدعتی اتنے برے الفاظ ہرگز نھیں جتنے موصوف سمجھ رہے ہیں۔ بدعتی یا بدیع کو صرف اور صرف منفی معانی میں ہی لینے پر بضد رہنا نہ صرف اللہ تعالی عزوجل بلکہ جلیل القدر صحابہ اکرام کی شان میں بھی بے ادبی ہے۔ کیونکہ قرآن پاک میں اللہ تعالی عزوجل نے از خود اپنے لیئے بدیع کا لفظ استعمال کیا اور اسی طرح سیدنا ابوبکر و عمر فاروق سمیت دیگر صحابہ اکرام نے بھی اپنے افعال کو بدعت سے تعبیر کیا۔ لہذا بدعت اور بدعتی قرآن و حدیث میں اچھے معانی میں بھی استعمال ہوا ہے۔

علاوہ ازیں اردو میں بدعت اور بدعتی کا ماخذ ہی عربی الفاظ بدعۃ اور بدیع ہیں۔ میرے پاس موجود فیروز سنز کی عربی اردو لغت میں بھی بدیع کے ذیل میں اس کا لفظی ترجمعہ بدعتی ہی بیاں ہوا ہے، اس لئے لفظی ترجمعہ ہوتے ہوئے دیگر معنوی تراجم اور مفاھیم کا استعمال مضمون کو الجھانے کا باعث ہے۔

جہاں تک کسی مستند ترجمعہ قرآن کو استعمال کرنے کا مطالبہ ہے تو جناب معذرت کیساتھ عرض یہ ہے کہ موصوف کچھ تاخیر سے پیدا ہوئے۔ اگر حضرت دو تین سو سال پھلے پیدا ہوئے ہوتے تو شاید کوئی مستند ترجمعہ میسر ہوتا۔ آج تو جو ترجمعہ ایک فریق کے ہاں مستند ہے وہ دوسروں کے ھاں بالکل مسترد شدہ ہے۔ اس لئے مزید بحث اور فساد سے اجتناب کرتے ہوئے لغوی ترجمعہ ہی بچاو کا واحد راستہ ہے۔

خصوصا اس مضمون کے تناظر میں جو کہ بدعت اور بدعتی کے بیان پر ہے یہ از حد ضروری ہے کہ بدیع کا لفظی ترجمعہ ہی کیا جائے تاکہ بدعت اور بدعتی کا مضمون سمجھنے اور سمجھانے میں زیادہ سہل ہو۔ جو کہ وکیپیڈیا کا حقیقی منشا ہے۔ --جلال 15:01, 19 مارچ 2009 (UTC)

بَدِيعُ کا لفظی ترجمعہ یا مسلکی؟؟؟

ترمیم

اگر کسی صاحب کو آیت مبارکہ میں بَدِيعُ کا لفظی ترجمہ بدعتی لکھنے پر تکلیف ہے تو ان سے گزارش ہے کہ خدارا اس لفظی ترجمعہ کو کم از کم بریکٹ میں ہی لکھا رہنے دیں۔ تاکہ قاری کو مضمون سے آیت قرآنی کا ربط سمجھ۔ آئے اور مفہوم فہمی میں آسانی ہو۔ خدارا اپنی مسلکی عینک اتار کر کبھی علمی اور عقلی عینک بھی استعمال کرلیا کریں۔۔ شاید ان حضرات کا بس چلے تو قرآن شریف سے یہ لفظ یا مزکورہ آیت ہی نکال کر دم لیں۔ افسوس کہ وکیپیڈیا جیسا غیر جانبدار فورم بھی کٹر مسلکی عناصر کی ہٹ دھرمی کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ جلال 19:31, 19 ستمبر 2011 (UTC)

  • جو آپ چاہ رہے ہیں وہ تفصیل میں لکھا تو ہوا ہے۔ --Urdutext 23:49, 19 ستمبر 2011 (UTC)

بَدِيعُ کا لفظی اور عام رائج ترجمعہ ہوتے ہوئے بضد کیوں؟

ترمیم

بھائی اگر آپ لفظ "موجد" کیساتھ لفظی ترجمعہ بھی بریکٹ میں رہنے دیں تو اس سے مضمون کو سمجھنے میں آسانی ہوگی اور آپ کے مسلکی عقائد پر چوٹ بھی نھیں آئے گی۔

اگر آپ اپنے مسلکی ترجیحات کو ایک لمحے ایک طرف رکھ کر غور کریں تو بدعت کا مضمون سمجھنے کیلئے "البَدِيع" کا عام فہم لفظی ترجمعہ ظاہراَ درست ہے۔ اگر اس آیت میں " البَدِيع" کی جگہ الموجد ہوتا تو پھر آپ بیشک موجد استعمال کرتے اور کسی کو اعتراض نہ ہوتا۔ آپکی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس آیت کا مضمون کے عنوان سے ربط ختم ہورہا ہے اور ایک لفظ جو کہ واضع طور پر مضمون کو سمجھنے میں مددگار تھا، اب قاری کیلئے اُلٹا الجھاو کا باعث بن رہا ہے۔ قرآن میں شاید ہی کوئی دوسری آیت بدعت اور بدعتی کے مفہوم کو اتنا واضع کرتی ہو لیکن بلاوجہ متبادل لفظ کی وجہ سے اب اس آیت کا موجودہ استعمال بالکل ہی بے موقع اور بے محل لگ رہا ہے۔ خدارا آپ اس مضمون اور عنوان مضمون سے انصاف کرتے ہوئے ٹھنڈے دل سے غور کریں۔

کیا آپ مہربانی کرکے اپنے بضد رہنے کی وجہ بتائیں گے کہ آپ ایک لفظ کا واضع لفظی اور رائج العام ترجمعہ موجود ہوتے ہوئے دوسرا اور لفظ آخر کیوں استعمال کرنا چاہتے ہیں؟؟؟

  • قوسین میں لکھنے سے ترجمہ کی روانی میں فرق آتا ہے۔ تشریح میں آپ بیان کر سکتے ہو کہ لفظ "بدیع" کے کیا معنی ہیں۔ --Urdutext 23:52, 20 ستمبر 2011 (UTC)

بھائی یہاں ترجمعہ کی روانی اھم ہے یا مفہوم کی وضاحت اور پھر وکیپیڈیا آیا ترجمعہ کی روانی کا فورم ہے یا کہ مفہوم کی وضاحت کا؟ اگر کوئی ترجمعہ کی روانی کا شوقین ہے تو اسکے لئے ہزارہا ایک سے بڑھکر باقاعدہ قرآن کے تراجم موجود ہیں۔ صرف ایک آدمی کا شوق پورا کرنے کیلئے سارا مضمون بے ربط کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ میں نھیں کہتا کہ آپ موجد، خالق یا دوسرا کوئی اور لفظ استعمال نہ کریں، آپ کا لکھا سر آنکھوں پر لیکن جو لفظ خود اس مضمون کا عنوان ہے اور عربی لفظ "بَدِيعُ" کا براہ راست لفظی ترجمعہ ہے اور اس عنوان کو واضع اور آسان فہم بنا رہا ہے اسے کم از کم بریکٹ لکھا میں رہنے دیں۔

  • بدیع کا ترجمہ متعدد قرآن کے تراجم میں عام طور پر موجد ہی دیا گیا ہے۔ رہی بات بدیع کے کسی دوسرے لفظی متبادل کی تو ناچیز کے خیال میں تو وہ متبادل اگر لیا ہی جائے تو لغات سے ہی لیا جانا چاہیے؛ اگر آپ بدعتی کو بدیع کا اردو لفظی متبادل کہیں گے تو یہ بات مفہوم کو مزید الجھا دے گی اور عام قاری اس سے دھوکا کھا جائے گا کیونکہ تمام اردو لغات میں بدعتی کا ترجمہ ------ دین میں بدعت کرنے والے کا ہی درج ہے؛ اردو لغت یہاں دیکھیے ------- بدیع کا لفظی اردو متبادل اردو لغات میں مبدع آتا ہے جس کے معنی موجد، خالق اور ایجاد کرنے والے کے ہوتے ہیں دیکھیے اردو لغت۔ --سمرقندی 07:43, 21 ستمبر 2011 (UTC)
  • اوپر درج لنک میں واضع درج ہے کہ مُبْدَع عربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے اسم فاعل ہے۔ جو کہ اردو میں غیر مشہور اور رائج عام نہیں۔ جبکہ بدعتی کا لفظ ہر زبانِ عام ہے۔ بچہ بچہ اس لفظ سے آشنا ہے۔ آپ سے عرض کر چکا ہوں کہ آپ بے شک جو متبادل لفظ (موجد، خالق، مبدع وغیرہ) دل چاہے لکھیں لیکن لفظ بدعتی کو کم از کم بریکٹ ہی میں رہنے دیں۔ کیونکہ دیگر الفاظ بدعت کے مفہوم کو اس طرح واضح نہیں کرتے جس طرح لفظ بدعتی سے بدعت کا سارا مفہوم کھل کر واضح ہوجاتا ہے۔ کیا آپ اسے انصاف خیال کرتے ہیں کہ جس مضمون کا عنوان بدعت ہو اور اس مضمون میں لفظ بدعتی کا لکھنا ممنوع ہو؟ یہ ایسا ہی ہے کہ مضمون کا عنوان نماز ہو اور مضمون میں لفظ نمازی لکھنا ممنوع ہو؟ مضمون کا عنوان فوج ہو اور لفظ فوجی کا استعمال ممنوع ہو؟ آیا وکیپیڈیا کے قوانین میں لفظ بدعتی کا استعمال ممنوع ہے یا یہ کوئی غیر اخلاقی لفظ ہے؟ --جلال 15:44, 22 ستمبر 2011 (UTC)
  • جلال بھائی بدعت سے بدعتی تو ایک ثانوی مدرسے کا طالب علم بھی جانتا ہے؛ طالب علم تو چھوڑیئے ایک ان پڑھ شخص بھی بدعت کرنے والے کو بدعتی ہی کہتا ہے پھر ایسے عام لفظ کو لکھنا (اور وہ بھی مغالطہ خیز انداز میں خالق حقیقی کی نسبت سے) کہاں کی معلومات فراہمی ہے؟ ایک عام شخص کے ذہن میں بھی اور لغات میں بھی بدعتی اردو زبان میں انسان کے لیے ہی ادا ہوتا ہے اور اس کو مبدع کے بجائے اللہ کے لیے اختیار کرنا عام قاری کے نقطۂ نظر سے بھی اور اردو لسانیات کے اعتبار سے بھی مناسب نہیں معلوم ہوتا۔ میں محض تبادلۂ خیال پر اپنی رائے دے رہا ہوں اور باقی آپ اور دیگر منتظمین جو فیصلہ چاہے فرما لیں۔ --سمرقندی 05:20, 24 ستمبر 2011 (UTC)

بھائی یہ رائے صرف اس وقت قائم ہوتی ہے جب کوئی خود کو مخصوص مسلکی خول میں مقید کرنے پر مُصر ہو۔ اگر آپ اس خول سے باہر نکلیں تو یہ لفظ خلفاء راشدین میں صدیق اکبر اور عمر فاروق نے اپنے لئے استعمال کیا جسکی باقاعدہ حدیث اس مضمون کے ذیل میں نقل ہے۔ اس سے اس لفظ کا مثبت تاثر اجاگر ہوتا ہے کہ اللہ تعالی اور صحابہ اکرام نے اپنے لئے یہ الفاظ خود استعمال کئے۔ آپ کے طرز سے لگتا ہے کہ آپ اس لفظ کے مثبت تاثر کو جو کہ ظاہر حقیقت ہے، چھپاکر صرف تصویر کا ایک رُخ ظاہر کرنے پر مُصر ہیں۔ جو کہ ایک مٹھی بھر مذہبی گروہ کا منشاء سب پر تھوپنے کی سعی ہے۔ مُبْدَع خالصتاَ عربی لفظ ہے اور اردو میں بالکل غیر مستعمل لفظ ہے، جبکہ بدعت کا اسم فاعل بدعتی عام مستعمل اور ہر زبانِ عام لفظ ہے۔

  • بدعت کے مضمون میں اسکے ہی اسم فاعل کے استعمال کو ممنوع گرداننا کہاں کی منظق اور انصاف ہے؟
  • اور یہ کون سے ادب میں ہے کہ جو لفظ انسان کیلئے استعمال ہوگا وہ خدا کیلئے ممنوع؟
  • مزید یہ بتادیں کہ 'بدعتی' کیلئے ایک الگ سے مضمون بنایا جائے یا اس کو بدعت ہی کے ضمن میں بیان کیا جائے جو کہ آپ کرنے نہیں دے رہے؟
  • اور اگر الگ سے مضمون بنایا جائے تو کیا اس میں پھر 'بدعت' کا لفظ ممنوع ہوگا؟--جلال 08:25, 24 ستمبر 2011 (UTC)
  • جلال بھائی میں نے تو اوپر بھی لکھ دیا ہے کہ میں تو تبادلۂ خیال پر محض اپنی رائے دے رہا ہوں، جیسے آپ دے رہے ہیں۔ میں نا کچھ تھونپ رہا ہوں اور نا ہی ایسا کرنے کی نیت رکھتا ہوں۔ آپ نے رائے دی تو میں نے اپنی رائے دے دی؛ بات ختم۔ میرا کام تو رائے کی حد تک تھا، رائے دینے کا تو سب کو حق ہے نا۔ فیصلہ آپ ساتھی رائے شماری سے یا جیسے بھی مناسب جانیں خود کر لیں۔ --سمرقندی 08:33, 24 ستمبر 2011 (UTC)

یہی تو رونا ہے کہ آپ نے اوپر رائے دی کہ "بدعت سے بدعتی تو ایک ثانوی مدرسے کا طالب علم بھی جانتا ہے" لیکن یہی "بدعت سے بدعتی" آپ مضمون میں لکھنے سے اجتناب کررہے ہیں

پھر دوسری رائے آپ نے دی "ان پڑھ شخص بھی بدعت کرنے والے کو بدعتی ہی کہتا ہے" تو مضمون مین یہ بات کیوں نہیں لکھتے، صرف مبدع پر ہی کیوں اٹکے ہوئے ہیں؟

اسم فعل بدعت اور اس سے اسم فاعل بدعتی، آپ نے اسم فاعل نہ لکھنے کی قسم کھا رکھی ہے۔ کم سے کم اسے بریکٹ ہی میں جگہ دیں تاکہ مفہوم واضع ہو --جلال 10:56, 24 ستمبر 2011 (UTC)

واپس "بدعت (اسلام)" پر