تبادلۂ خیال:بلاط الشہداء

فرانسیسی میں اس جنگ کے مقام کا درست تلفظ توغ ہے۔ اگر آپ یہ نہ کرنا چاہیں تو ٹورز کر لیں کیونکہ ٹورس کچھ torus قسم کا لگتا ہے۔ فرانسیسی میں ٹ کی آواز نہیں ہوتی بلکہ ت کی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس زبان (شہروں کے ناموں سمیت) میں الفاظ کے آخر میں d یا s یا t یا x ہو تو اس کی آواز نہیں ہوتی (silent ہوتا ہے)۔--سید سلمان رضوی 20:57, 4 جولا‎ئی 2007 (UTC)

محترم ہم نے کئی تاریخ کی کتابوں میں اس کو ٹورس پڑھا ہے اور لوگ اسی نام سے اس جنگ کو جانتے ہیں۔ اس لیے یہاں یہ نام رکھا ہے۔ --Wahab 17:20, 6 جولا‎ئی 2007 (UTC)

  • وہاب بھائی السلام علیکم۔ اگر آپ نے تاریخ کی کتابوں کو اردو یا انگریزی میں پڑھا ہے تو اردو والے انگریزی سے ترجمہ کرتے ہوئے انگریزی نام ہی لکھ لیتے ہیں اور انگریزوں نے تو ظاہر ہے انگریزی ہی میں لکھنا ہے۔ لیکن میرے خیال میں ہمیں کوشش کرنا چاہئیے کہ جس طرح اہلِ زبان اپنے نام پکارتے ہیں اسی طرح ان کو اردو میں ڈھالیں جیسے فرانسیسی نام فرانسیسی انداز میں نہ کہ انگریزی انداز میں۔ ٹورس انگریزی میں کہتے ہیں لیکن اس کا فرانسیسی تلفظ توغ ہے۔ آخر ہم انگریزی تلفظ میں دوسری زبانوں کے الفاظ کیوں لکھیں؟۔ اس کے لیے رجوع مکرر کا صفحہ بنایا جا سکتا ہے۔

بہرحال آپ کے لکھے ہوئے مضامین کی تعریف ہی کرنا پڑتی ہے۔ ماشاءاللہ۔--سید سلمان رضوی 17:25, 6 جولا‎ئی 2007 (UTC)

  • اس پر میری آج نظر پڑی ہے، سلمان صاحب کا پہلا پیغام بہت معلومات افزاء ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جسے ہم پیرس کہتے ہیں وہ فرانسیسی میں "پاغی" ہوگا فہد احمد 04:53, 10 ستمبر 2009 (UTC)
  • جی فہد بھائی ایسا ہی ہے۔ اگر آپ کسی فرانسیسی ٹی وی پر سنیں تو معلوم ہو جائے گا کہ فرانسیسی تلفظ پاغی ہی ہے۔ مگر میں نے اس کے سلسلے میں یہ بات نہیں کی کہ پیرس مکمل طور پر اردو میں رائج ہو چکا ہے۔ اصلاً ہم سب انگریزوں کے ذہنی غلام ہیں۔ آپ کو ایک مثال یاد کراتا چلوں کہ عمان دو ہیں ایک زبر کے ساتھ اور ایک پیش کے ساتھ مگر ہم اردو اخبارات میں مسقط والے عمان کو اومان لکھتے ہیں حالانکہ عرب خود عمان لکھتے ہیں اس کی صرف یہ وجہ ہے کہ انگریزی میں اسے Oman لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح ایران کا ایک شہر ہے جس کا نام بم ہے جس میں کچھ عرصہ قبل زلزلہ آیا تھا۔ ہم اسے اردو میں بام لکھتے رہے اور یہ زحمت نہ کی کہ اصل ماخذ دیکھیں بلکہ انگریزی Bam سے اسے ترجمہ کر لیا۔ ان مثالوں کا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ ہم شروع سے انگریزوں کی نقالی میں طاق ہیں۔ پیرس اس لیے کہتے ہیں کہ انگریز ایسا کہتے ہیں۔ یہی حساب اطالیہ کو اٹلی اور ہسپانیہ کو اسپین کہتے وقت ہوتا ہے۔ مگر میں ان الفاظ پر قطعاً ضد نہیں کرتا جو انگریز کی نقالی میں سہی مگر اب رائج ہو چکے ہیں۔ مگر کچھ کوشش ایسے الفاظ میں ہونا چاہئیے جو ابھی بہت مشہور نہیں ہوئے۔--سید سلمان رضوی 10:05, 10 ستمبر 2009 (UTC)
  • سلمان صاحب بالکل درست فرمایا آپ نے۔ دیگر زبانوں کے لیے تو باقاعدہ زبانوں کے قواعد و انشاء پر کتب شائع ہوتی ہیں اور لوگ انہیں پڑھ کر اپنی اصلاح کرتے ہیں، ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی زبان کی اصلاح اخبارات کے ذریعے کرتے ہیں۔ مجھے افسوس بڑے اخبارات کا ہوتا ہے کہ جہاں دنیا کی تمام اہم زبانوں کے ماہرین موجود ہوتے ہیں اس کے باوجود فاش غلطیاں کرتے ہیں۔ ذرا یہ ملاحظہ کیجیے ایکسپریس سنڈے میگزین کا پوسٹ مارٹم فہد احمد 05:06, 11 ستمبر 2009 (UTC)
واپس "بلاط الشہداء" پر