تبادلۂ خیال:بگ بینگ
مضمون ھذا میں ایک خالص سائنسی نظریہ کو مسلمان بنانے کی پوری طرح کوشش کی گئی ہے جو کہ ہر لحاظ سے ایک مذموم کاوش ہے، وحی کی صداقت دور جدید میں خود محل نظر ہے چہ جائیکہ اسکی بنیاد پر ایک خالص سائنسی نظریہ کو پرکھا جاسکے,وکی پیڈیا کسی خاص مذہب کی جاگیر نہیں،پی ٹی اے کے خوف سے اگر وکی پیڈیا اس مذہبی مضمون کو برقرار رکھے ہوئے ہے تو ہم وکی پیڈیا کو بھی علمی بددیانتی کے علمبرداروں میں شمار کریں گے۔
- سابقہ حالت پر واپس کردیا گیا ہے مضمون کو کیونکہ واقعی یکطرفہ سا اضافہ کیا گیا تھا۔ مذہب کا اضافہ کسی سائنسی مضمون میں داخل کرا جاسکتا ہے؛ کیونکہ اگر وہ اضافہ مضمون سے متعلق ہے تو اس کو روکا نہیں جاسکتا کہ ایسا کرنا مضمون کے ایک پہلو کو سامنے لانے سے روکنے کے مترادف ہوگا۔ کسی سائنسی موضوع پر اگر مذہب اپنا نقطۂ نظر رکھتا ہے تو اسے تحریر کیا جانا چاہیے خواہ وہ مذہب کوئی بھی ہو۔ سمرقندی (تبادلۂ خیال) 07:34, 5 اپریل 2013 (م ع و)
بگ بینگ
ترمیممیں بگ بینگ کے بعد کے کچھ حالات آپکو مختصراً بتاتا ہوں کہ یہ ستارے، سیارے اور کہکشائیں وغیرہ جس مادہ سے بنی ہیں وہ کہاں سے آیا اور کیسے بنا۔ تو بھائی یہ کہانی وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے دو جُڑواں بہنیں یعنی وقت اور اسپیس دونوں پیدا ہوئیں۔ اسے ہم "بگ بینگ" کہتے ہیں۔ ہمارے موجودہ سائنسی ماڈلز بگ بینگ کے بعد ایک خاص وقت تک ہمیں ابھی بتانے سے قاصر ہیں کہ وہاں کیا تھا اور کیسے تھا۔ اس دورانیہ کو "پلانک ٹائم" کہا جاتا ہے۔ خیال ہے کہ اس دوران کائنات کی تمام فورسز ایک "سُپر فورس" کی شکل میں اکٹھی تھیں جو بتدریج بعد میں ایک دوسرے سے الگ ہوتی گئیں۔ خیر اس پلانک ٹائم کے بعد کیا ہوا وہ مختصراً کچھ یُوں ہے: جب برقی مقناطیسی فورس، اسٹرانگ نیوکلئیر فورس اور ویک نیوکلیئر فورس "الیکٹرونیوکلئیر فورس" کی شکل میں اکٹھے تھے تو اسکا مطلب ہے کہ تب گریویٹی ان سے الگ ہو چکی تھی۔ ورنہ جیسے میں نے اوپر ذکر کیا کہ اس سے پہلے ایسا وقت بھی گزرا جہاں یہ چاروں فورسز اکٹھی تھیں۔ اسے "پلانک ایپوک Planck Epoch " کہتے ہیں۔ یعنی ابھی وقت پلانک ٹائم کے برابر ہی گزرا تھا جو کہ ⁴³⁻10 سیکنڈ ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب کائنات انتہائی گرم اور کثیف تھی۔ اس کے بعد "گرینڈ یونیفیکیشن ایپوک" شروع ہوا جہاں گریویٹی بقیہ تین فورسز سے الگ ہو گئی۔ اور کائنات اس وقت کوارکس، اینٹی کوارکس اور گلوآنز کا ایک سُوپ تھی جو ایک ایکوی لبریم کی حالت میں تھے۔ اس کے بعد ³⁵⁻10 سیکنڈ پر اسٹرانگ فورس باقی دو فورسز سے الگ ہو گئی جس سے کائنات اچانک سے انتہائی تیزی سے پھیلی۔ یہ "انفلیشنری ایپوک" تھا۔ یہاں "گرینڈ یونیفیکیشن ایپوک" کے دوران بننے والے ایلیمیٹری پارٹیکلز کائنات میں پھیل گئے۔ پھر کائنات "الیکٹروویک ایپوک" میں داخل ہوئی جہاں ¹²⁻10 سیکنڈ پر الیکٹروویک فورس بھی برقی مقناطیسی فورس اور ویک نیوکلیئر فورس میں تقسیم ہو گئی۔ اب چاروں فورسز الگ ہو چکی تھیں اور کائنات "کوارک ایپوک" میں داخل ہو گئی۔ "کوارک ایپوک" میں درجہ حرارت اس قدر زیادہ تھا کہ کوارکس آپس میں ملکر "ہیڈرونز" نہیں بنا سکے اور یہاں اس وقت کائنات صرف کوارکس، اینٹی کوارکس، لیپٹانز، اینٹی لیپٹانز، اور گلوآنز وغیرہ کا ایک پلازما تھی۔ یہ بگ بینگ کے ¹²⁻10 سیکنڈ بعد کا وقت تھا۔ اس کے بعد "ہیڈرون ایپوک" شروع ہوا جو بگ بینگ کے ⁶⁻10 سیکنڈ بعد کا وقت تھا۔ اب درجہ حرارت اس قدر معقول ہو چکا تھا کہ کوارکس آپس میں مل کر "ہیڈرونز" بنا سکیں۔ یہ وہ وقت تھا جب کائنات کے مجموعی ماس میں ہیڈرونز غالب تھے۔ لیکن کائنات کا درجہ حرارت مسلسل گرنے کی وجہ سے ہیڈرونز اور اینٹی ہیڈرونز کے مزید جوڑے نہ بن سکے اور ہیڈرونز اور اینٹی ہیڈرونز نے ایک دوسرے کو annihilate کرنا شروع کر دیا۔ یہاں سے پھر "لیپٹانز ایپوک" کا آغاز ہوا جہاں کائنات پر راج کرنے کی اگلی باری لیپٹانز کی تھی۔ "لیپٹانز ایپوک" کا آغاز بگ بینگ سے تقریباً ایک سیکنڈ بعد ہوا۔ اس وقت درجہ حرارت اتنا تھا کہ جو لیپٹانز اور اینٹی لیپٹانز بننے کے عمل کوجاری رکھ سکے لہذا یہ تھرمل ایکوی لبریم میں تھے۔ بگ بینگ سے تقریباً دس سیکنڈ کے بعد درجہ حرارت اس قدر گر گیا کہ لیپٹانز اور اینٹی لیپٹانز کے جوڑے مزید نہیں بنے اور ان کی annihilation کی وجہ سے زیادہ تر لیپٹانز اور اینٹی لیپٹانز ختم ہو گئے۔ اب کائنات پر اگر راج تھا تو ان فوٹانز کا تھا جو لیپٹانز اور اینٹی لیپٹانز کی annihilation پر خارج ہوئے اور یہاں کائنات "فوٹان ایپوک" میں داخل ہو گئی۔ بگ بینگ کے ہوئے دس سیکنڈز گزر چکے ہیں اور کائنات کی انرجی میں فوٹانز غالب ہیں۔ "فوٹان ایپوک" کے پہلے چند منٹوں میں "نیوکلئیو سنتھیسز" کا عمل شروع ہوا جس میں ایٹم کے مرکزے (Nucleus) بننے لگے۔ فوٹان ایپوک کے بقیہ دورانیے میں کائنات مرکزوں، الیکٹرانز اور فوٹانز کا ایک گرم اور انتہائی کثیف پلازما سا بنی رہی۔ بگ بینگ کے 370000 سال بعد کائنات کا درجہ حرارت اتنا گر گیا کہ اب نیوکلئیس الیکٹرانز سے مل کر ایٹم بنا سکتے تھے۔ اب فوٹانز جو پہلے الیکٹرانز اور مرکزوں سے بار بار ٹکرا رہے تھے انہیں موقع مل گیا کہ یہ ان سے دُور کہیں نکل جائیں۔ کائنات شفاف ہو چُکی تھی اور یہی وہ وقت تھا جب کاسمک بیک گراؤنڈ ریڈی ایشنز (CMBR) پیدا ہوئیں جنہیں ہم نے دریافت کر کے کائنات کی ابتداء کو سمجھا۔ اب بہت جلد کائنات سٹرکچرل فارمیشن یعنی ستاروں، کہکشاؤں اور کلسٹرز کو بنانے کے لئے خود کو تیار کر چکی تھی۔ (رضاالحسن صاحب) الیکٹرونز، پروٹونز اور نیوٹرونز سے ہائیڈروجن ایٹمز بنے جو کائنات میں ہر طرف بکھرے ہوئے تھے۔ کشش ثقل کی وجہ سے یہ ایک دوسرے کے قریب آتے گئے۔ جہاں ہائیڈروجن کے یہ بادل بہت زیادہ مقدار میں موجود تھے وہاں یہ ایک جگہ اکھٹے ہو گئے اور ستارے بننے لگے۔ جن سے کہکشائیں، کلسٹرز، سُپر کلسٹرز وغیرہ بنتے گئے۔ یہ ستارے ہائیڈوجن کو ہیلیم میں فیوژ کرتے رہے اور شدید پریشر اور گریویٹی کے زیر اثر مزید فیوژن کے نتیجہ میں بھاری ایٹمز لوہے وغیرہ میں بدلنے لگے۔ سُپر نوا سے یہ ستارہ 'پھٹا' اور یہ بھاری عناصر کائنات میں پھیلے اور سیارے بنے۔ سو اس مکمل کہانی کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کے سوال کا جواب یہ کہ یہ کُل کائنات جس میں کہکشائیں بھی شامل ہیں بگ بینگ کا نتیجہ ہے۔ (رمزہ خالق) --امین اکبر (تبادلۂ خیال • شراکتیں) 12:33، 29 ستمبر 2021ء (م ع و)