تبادلۂ خیال:جنگ صفین
معاویہ بن ابی سفیان کا حضرت عمار بن ياسر رضی اللہ عنہ کی شہادت پر ردعمل
ترمیمعمار بن یاسر کے حوالے سے مضمون میں مذکورہ حدیث مشہور حدیث ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے یہ حدیث ارشاد فرمائی تھی اس کے بعد سے ہی مسلمان جنگوں میں حق و ناحق کا فیصلہ حضرت عمار کے رخ کو دیکھ کر کیا کرتے تھے۔ معاویہ (جن کے تدبر کا اعتراف ان کے مخالفین بھی کرتے ہیں یہ علحیدہ موضوع ہے کہ کن الفاظ میں کرتے ہیں) کیسے ممکن تھا کہ آپ اس معاملے کی نزاکت سے واقف نہ ہوں؟ عمار بن یاسر کی شہادت کے بعد سے جب پوچھا گیا کہ عمار آپ کی فوج سے مقابلے میں شہید ہو گئے ہیں اس سے آپ کی پوزیشن آپ کے قصاص عثمانی کے برحق مطالبہ کے باوجود مخدوش ہوگئی ہے تو آپ نے فرمایا کہ میں نے بھی مذکورہ حدیث سن رکھی ہے میں نے اپنی فوج کو سختی سے تاکید کر رکھی تھی کہ عمار پر کوئی ضرب نہ آنے پائے میری فوج میری تابعدار ہے ہاں علی کی فوج ان کے تابعرار نہیں یہ ان کی فوج میں موجود قاتلان عثمان کا کام ہوسکتا ہے تا کہ عمار کی شہادت کو میرے خلاف استعمال کیا جاسکے ۔
- فوجدار بھائی۔ اس کا مناسب حوالہ دے کر مضمون میں ضرور شامل کریں۔--سید سلمان رضوی 13:00, 11 ستمبر 2009 (UTC)
- یہ بات تو اکثر کہی جاتی ہے کہ ہمیں اسلاف کے فیصلوں پر تنقید سے قبل ہی اپنی لاعلمی کی بنا پر اس بات سے اجتناب کرنا چاہیۓ لیکن انسانی عقل ہے صاحب ! وہ بھی تو اسی اللہ کی دین ہے کہ جس نے اسلاف کو عاقل انسان بنایا ، اب کیا کریں ؟ ہم خاموش ہو جائیں گے ، مسلم تاریخدان احتیاط سے پھونک پھونک کر لکھنے کی کوشش کریں گے تو اس سے کیا ہوتا ہے ؟ غیر مسلم تاریخدانوں نے مسلمان تاریخدانوں سے زیادہ مستند کتب اسلام پر لکھ دی ہیں۔ معاویہ کو آپ جس قدر تعظیم دیتے رہیں اس سے وہ حقائق تو تاریخ سے نہیں مٹائے جاسکتے جو ان کے اور ان کے بیٹے کے فیصلوں سے دنیائے اسلام میں ظاہر ہوئے۔ --سمرقندی 01:24, 12 ستمبر 2009 (UTC)
- میں اس کا حوالہ تلاش کر رہا ہوں شاید اس کے بعد اس قطعہ کو مضمون میں شامل کرنے پر آپ کو کوئی اعتراض نہ ہوگا؟
سمرقندی بھائی ! بییٹے کی غلطیوں و کوتاہیوں کی بنیاد پر باپ کو زات کو ملامت کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ ابن معاویہ نے جو کچھ کیا ممکن ہے وہ مناسب نہ رہا ہو۔ا لیکن میرے بھائی میں اپنی عقل کی بنیاد پر 1400 سال کے علماء اہلسنت کی تحقیق کو کیسے چیلنج کردوں جو پکار پکار کر معاویہ کو برحق خلیفہ پنجم ثابت کرتی ہیں۔ اگر مسلمان تاریخدانوں کے مقابلے میں آپ کی کسوٹی میں غیر مسلم مورخین کے پیمانے زیادہ معتبر ہیں تو بھائی پھر آپ ہمیشہ اپنے اسلاف سے شاکی ہی رہیں گے یہ وہی غیر مسلم تاریخ دان ہیں نا جو بت شکن محمود غزنوی کو لٹیرا ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں اور جن کے نزدیک اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے ؟ حضرت معاویہ کی زات پر اعتراض صرف ایک ہی گروپ کو ہے ورنہ مسلمانوں کے تمام فرقے ان کو حق قرار دیتے ہیں یہ وہ ہی گروپ ہے جو پہلے تین خلفاء کی خلافت کا منکر ہے یہ گروپ ام امومنین حضرت عائشہ کو حق ماننے پر تیار نہیں یہ گروپ ام المومنین حضرت حفصہ کی زات پر اعتراض کرتا رہتا ہے سب و وشتم اس کا وطیرہ ہے صرف قرون اولی ہی میں نہیں ہر دور میں یہ عالم اسلام کی مخالف صفوں میں نظر آتا ہے ۔ صلاح الدین ایوبی کے مقابلے میں صلیبیوں کی مدد کرتا رہا ۔ محمد بن قاسم اس کے نزدیک ظالم تھا۔ صرف سیاست میں ہی نہیں ولایت میں بھی اس کا معیار حق عام مسلمانوں سے لگا نہیں کھاتا۔ ولایت کے قائل سب مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ تمام ولیوں میں حضرت عبدالقادر جیلانی سب ولیوں پر فوقیت رکھتے ہیں لیکن یہ گروپ یہاں بھی ان کی مخالفت پر کمر بستہ نظر آتا ہے۔ کم از کم میں تو اس گروپ کے افسانوں پر ایمان لا کر اپنی عاقبت کو خراب کرنے کا رسک نہیں لے سکتا جب کہ میرے سامنے یہ احادیث مبارکہ بھی ہو کہ
- میرے اصحاب ستاروں کی مانند ہیں جس کی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے۔
- میرے اصحاب کا جب بھی (برا) زکر ہو تو سکوت اختیار کرو۔
میرے سامنے حضرت حسن کا طرز عمل ہو کہ آپ نے حضرت معاویہ کی خلافت قبول کی۔ کیا آپ کسی مشکوک شخص کی خلافت پر راضی ہوسکتے تھے ؟
- کیا آپ لوگوں نے مولانا مودودی کی کتاب خلافت و ملوکیت پڑھی ہے جہاں انہوں نے یہ بات واضح کی ہے کہ کیا معاویہ بن ابی سفیان خلیفہ برحق تھا؟ حضرت حسن نے اس سے صلح امت مسملہ کو قتل و غارت سے بچانے کے لیے کی تھی۔ اور کچھ وعدوں پر کی تھی جس میں یہ بات شامل تھی کہ وہ اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ نہیں بنائے گا۔ صلح کے معاہدے کو اسی دن معاویہ بن ابی سفیان نے پیروں تلے روند دیا۔ جبکہ ہمارے بنی کا فرمان ہے کہ 'اس کا دین نہیں جو عہد پورا نہیں کرتا'۔ یہ لوگ اس قدر جاہل ہیں کہ حضرت حسین کو تو یزید کا باغی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو کیا معاویہ بن انی سفیان حکومتِ وقت کا باغی نہیں تھا؟ اس نے تو مسلمانوں کو بنی امیہ کے گندے اقتدار کے لیے خون کی وادی میں جھونک دیا۔ یزید جیسے فاسق و فاجر و شرابی کو مسلمانوں پر مسلط کیا۔ مولانا مودودی کے مطابق اسی نے یزید لعین کو کہا کہ حسین بن علی اور عبداللہ بن زبیر سے ضرور بیعت لے۔کیا آپ بھول گئے کہ اسی کی ماں ہندہ زوجہ ابو سفیان نے جنگ احد میں حضرت حمزہ کا کلیجہ چبایا تھا جس کا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شدید رنج ہوا۔ اس کا باپ ابوسفیان مسلمانوں کے خلاف ہر جنگ کا سرخیل تھا۔ قاتلین عثمان سے بدلہ صرف ایک ڈرامہ تھا جس کا ثبوت یہ ہے کہ معاویہ نے حضرت علی کی شہادت کے بعد پوری سلطنت پر قبضہ کیا مگر کسی قاتلِ عثمان کو سزا نہ دی۔ یہ سب غیر مسلموں نے نہیں مسلمانوں نے لکھا ہے۔ خدا کا خوف کریں اور تاریخ کو مسخ نہ کریں۔--اردو دوست 11:20, 13 ستمبر 2009 (UTC)
امید کا دامن چھوٹا تو نہیں ہے
ترمیمفوجدار بھائی آپ کی فوجداری کے تو ہم ابتداء سے قائل ہیں؛ آپ مستند حوالہ جات کے ساتھ جو چاہیں لکھ دیجیۓ لیکن اس کو ویکیپیڈیا کی جانب کوئی نظریہ بنا کر پیش کرنے سے اجتناب فرمایۓ گا کہ اس ویکیپیڈیا کا کام مستند حوالہ جات سے نتائج اخذ کر کہ مجرم و معصوم کے فیصلے کرنا نہیں ہے بلکہ جو ہے اس کو ویسا ہی لکھ دیا جائے اور فیصلہ قاری پر چھوڑ دیا جائے۔ ادھر ہمارے اردو دوست بھائی نے بھی اپنی گفتگو میں ایک ایسا اجتماعی انداز اختیار کر کے خطاب فرمایا ہے کہ سب کو ایک ہی تھالی کے چٹّے بٹّے بنا رکھ ڈالا ؛ معلوم ہی نہیں ہو رہا کہ کس کی جانب سے بات کر رہے ہیں اور کس کو مخاطب کر رہے ہیں ، خیر۔ اب جہاں تک رہی بات علمائے اسلام کی کتب کو للکارنے کی تو صاحب خاکسار اتنا جانتا ہے کہ اسلامی مورخین کی ہر پرانی سے پرانی کتاب کو للکارا جاسکتا ہے (واضح رہے کہ میں مذہبی کتب کو للکارنے کی بات نہیں کہہ رہا لہذا کوئی نیا الزام ناچیز پر نہیں لگا دیجیے گا)۔ ویکیپیڈیا پر خواہ اسلامی موضوع ہی کیوں نا ہو اسے اسلامی علماء کی آراء تک محدود نہیں رکھا جاسکتا ؛ غیر مسلم مورخین کی اکثر کتب اسلام سے بغض و عداوت میں بھرپور ہیں لیکن متعدد ایسی بھی ہیں کہ جن میں ایک کتاب ، دس اسلامی مورخین کی کتب پر بھاری آتی ہے۔ اندراجات ایسے منصفانہ طور پر کیئے جائیں جو کہ جلتی پر تیل کا کام کرنے کے بجائے جلتے لوہے کو ٹھنڈے پانی میں ڈبونے کا کام کریں ؛ اور جلتے انگارہ لوہے کو ٹھنڈے پانی میں ڈبویا کس وقت جاتا ہے؟ اس کا جواب نا پوچھیۓ گا ورنہ بندہ تخریب کار کی حیثیت سے دھر لیا جائے گا۔ تفرقات میں اختلافات کو منصفانہ طور پر درست پیش کرنا انہیں کم کرنے کی امید کے برابر ہے۔ --سمرقندی 12:20, 13 ستمبر 2009 (UTC)
- سمرقندی صاحب میں فوجدار صاحب کو مخاطب ہوں۔انصاف یہ ہے کہ غیر جانبدار ہو کر تمام باتیں یہاں لکھی جائیں جو مسلمان یا غیر مسلم مؤرخین نے لکھی ہوں چاہے کسی کے عقائد پر ضرب ہی پڑتی ہو کیونکہ یہ انسائکلوپیڈیا ہے۔ حوالوں کے ساتھ درج کرنے کے بعد یہ پڑھنے والے کا کام ہے کہ اپنا نظریہ تراشے۔--اردو دوست 12:32, 13 ستمبر 2009 (UTC)
- تائید --سمرقندی 12:52, 13 ستمبر 2009 (UTC)
- مولانا مودودی کی جس کتاب کا حوالہ آپ دے رہے ہیں اسی کتاب کے صفحہ 348 پر یہ ہی مودودی صاحب رقمطراز ہیں کہ " مالک بن اشتر اور معمد بن ابی بکر کو گورنری کے عہدے دینا حضرت علی کا ایسا فعل تھا کہ جس کی مدافعت سے میں معذور ہوں " ( واضح رہے کہ یہ دونوں قا تلان عثمان میں شامل تھے ان میں سے ایک کو حضرت علی نے اپنا مشیر خاص اور دوسرے (مالک بن اشتر ) کو اپنا سالار اعلی مقرر کیا تھا)۔کیا اب آپ کی راۓ نعوزباللہ حضرت علی کے بارے میں بھی تبدیل ہوجاۓ گی؟ صلح کے الفاظ میں یہ ضرور تھا کہ معاویہ اپنے بعد کسی کو جانشین مقرر نہ کریں گے صلح کس الفاظ میں کہیں یزید کا زکر نہ تھا جیسا آپ نے بیان کیا۔ حضرت معاویہ کس حکومت کے باغی تھے ؟ اگر آپ کے نزدیک معاویہ ، خلیفہ وقت کی بیعت نہ کرکے باغی ہیں تو اس کلیہ کے تحت دوسرے کیسے مستثنی ہوسکتے ہیں ؟ بنی امیہ کے اقتدار کو گندا کہنے سے پہلے یہ نہ فراموش کیجۓ کہ حضرت حسن اور حضرت حسین اسی اقتدار سے سالانہ وظیفہ لیتے تھے اور یہ وہ ہی " گندا " اقتدار تھا کہ جس میں اسلامی افواج عرب سے نکل کر ساری دنیا کو دعوت مبارزت دے رہی تھیں ۔ جہاں تک آپ نے یہ فرمایا کہ اس کی ماں نے اور باپ نے قبل اسلام کیا کیا تھا تو آپ کی نظر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یہ فرمان نہیں گزرا کہ " اسلام سابقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے " جب اللہ نے ان کو ایمان لانے کی توفیق عطا فرمادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے معاف کردیا اور فتح مکہ پر یہاں تک فرمادیا کہ " جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجاۓ اس کو امان ہے " پھر آپ کے اس طرف رجعت کرجانے سے واضح ہوجاتا ہے " بغض معاویہ " کو " حب علی " کی آڑ میں چھپایا جارہا ہے . قاتلین عثمان سے بدلہ اگر صرف ایک ڈرامہ تھا تو پھر شاید کربلا کی ڈرامائی تشکیل بھی ہوئی ہوگی؟
- سمر قندی بھائی ۔ یہ ساری بعث شاید تبادلہ خیال کے صفحے پر ہورہی ہے نہ کہ مضمون کے مندرجات کو تبدیل کیا جارہا ہے پھر آپ کو کیوں ایسا محسوس ہوا کہ میں ویکیپیڈیا کی جانب کوئی نظریہ بنا کر پیش کررہا ہوں ؟میں صرف اپنی راۓ تبادلہ خیال کے صفحہ پر دے رہا ہوں ۔کیا تبادلہ خیال کے مطالعہ سے قاری پر اس پر ایمان لانا فرض ہوجاتا ہے یا وہ وکی کا نظریہ بن جاتا ہے ؟