تثویب
تثویب عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آواز کے لوٹانے کے ہوتے ہیں۔[1]
تثویب کا اصطلاحی مفہوم نماز کے لیے دوبارہ آواز دینا۔
عہد نبوی و عہد صحابہ میں الصلاۃ خیر من النوم، الصلاۃ الصلاۃ اور الصلاۃ حاضرۃ جسیے الفاظ اس مقصد کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
اطلاقات تثویب
ترمیمفقہا کے نزدیک تثویب کا اطلاق تین مواقع پر ہوتا ہے:
- فجر کی اذان میں الصلاۃ خیر من النوم کا اضافہ۔ اسے تثویب قدیم یا تثویب اول کہتے ہیں۔ یہ تمام فقہا کے نزدیک سنت ہے۔ نیز بعض احناف و شوافع کے نزدیک عشاء کے وقت بھی جائز ہے۔[2] تاہم فجر کے علاوہ تمام نمازوں میں یہ تثویب مکروہ ہے۔ اور یہی اکثر فقہا کا مسلک اور معمول ہے۔[3]
- اذان و اقامت کے درمیان لوگوں کو نماز کی طرف متوجہ کرنے اور بلانے کے لیے معروف الفاظ [4] سے پکارنا۔ اسے تثویب محدث کہتے ہیں۔ اسے کوفہ کے فقہائے احناف نے اختیار کیا تھا۔ متقدمین احناف کے نزدیک اس کا استعمال صرف فجر کی نماز میں مستحسن ہے۔ البتہ متاخرین احناف نے تمام نمازوں میں مستحسن قرار دیا ہے۔[2]
- بعض ذمہ دار افراد (اولی الامر) کے نماز کی اطلاع دینا۔[5] لیکن اسے امام محمد بن حسن شیبانی اور بعض مالکیہ نے ناپسند کیا ہے۔[6]