تیجانیہ ایک سلسلہ تصوف ہے جسے تجانیہ بھی کہا جاتا ہے افریقہ،سنیگال اورالجزائرکے کئی ممالک میں رائج ہے

بانی سلسلہ

ترمیم

اس سلسلے کے بانی ابو العباس احمد بن محمد تیجانی حسنی ہیں جن کی پیدائش 17 شوال 1150ھ (عین ماضی) نامی گاؤں میں ہوئی۔ والدین ایک بیماری سے وفات پاگئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطن ہی میں حاصل کی۔ بعد میں فاس اور ابیض کا سفر بھی اسی مقصد کے لیے کیا اور وہاں 5 سال تک علم کی تحصیل کی۔ بعد میں تلمسان، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اور قاہرہ کا سفر بھی کیا۔ اس دوران وہ قادریہ طیبہ اور جلوتیہ سلسلوں میں داخل ہوئے۔ یہاں انھوں سے محمود الکردی کے ایما پر ایک نیا سلسلہ قائم کیا۔ قاہرہ سے وہ 1196ھبمطابق 1782ءمیں بوسمغوان کے نخلستان میں آئے یہاں ان کے قول کے مطابق خواب میں آنحضور ﷺ نے اسے نیا سلسلہ جاری رکھنے کا حکم فرمایا۔ یہاں سے احمد 1213ھ بمطابق 1798ءمیں فاس چلے گئے۔ یہیں انھوں نے 1230ھ بمطابق 1815ءمیں وفات پائی۔

احباب نام

ترمیم

تجانیہ کے پیروکاروں کو احباب کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ لوگ کسی اور طریقے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اس سلسلے کے پیروکاروں کا سب سے بڑا اصول یہ ہے کہ اولی الامر کی اطاعت کی جائے۔ ذکر کے ضمن میں یہ چند مخصوص کلمات کو مخصوص اوقات میں باربار دہراتے ہیں۔

شاخیں

ترمیم

شیخ احمد تیجانی کی وفات کے بعد ان کے پیروکاروں میں اختلافات بڑھ گئے۔ تیجانی زاویے کا شیخ علی بن عیسی جسے شیخ احمد نے خود خلیفہ نامزد کیا تھا اس کے دونوں بیٹوں محمد اصغر اور محمد اکبر کو لے کر عین ماضی آ گئے کیونکہ جس محل میں شیخ احمد رہتے تھے وہاں ایک نئے پیر امیر یزید بن ابراہیم کا قبضہ ہو گیا تھا۔ سیدعلی بن عیسیٰ احمد کے بیٹوں کو عین ماضی میں چھوڑ کر خود تماسین چلا گیا۔ جب محمد کبیر ایک حملے میں مارا گیا تو اس نے محمد صغیر کو تیجانیہ سلسلے کی اشاعت وتبلیغ کی ہدایت کی۔ ان کی تبلیغ اور اشاعت کے صلے میں یہ سلسلہ بہت پھیل گیا۔ اور اس کی دولت و طاقت میں بھی اضافہ ہو گیا لیکن اب انھوں نے فوجی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ جب فرانسیسیوں نے الجزائر پر حملہ کیا تو انھوں نے ان کے مقابلے میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔ 1836ءمیں امیر عبد القادر نے جو فرانسیسیوں کو ملک سے باہر نکالنا چاہتا تھا تجانیہ سلسلے کے پیروکاروں کی امداد چاہی تو ان کے امیر نے جواب دیا کہ میں اس جھگڑے میں نہیں پڑنا چاہتا اور ذکر وفکر کی خاموش زندگی بسرکرنا چاہتا ہوں۔ علی بن عیسیٰ نے جب 1844ء میں تماسین میں انتقال کیا تواس کے بعد اس کا بیٹا باقی شیخ چنا گیا اور اس کے انتقال پر علی کا پوتا محمد العائد اس سلسلے کا شیخ بنا اس کے بعد اس کے دو بیٹے احمد اور البشر اس سلسلے کے شیخ تھے۔

نشر و اشاعت

ترمیم

اگر چہ اس سلسلے کی اشاعت مصر، عرب اور ایشیا کے دوسرے شہروں میں بھی ہوئی لیکن جو ترقی اسے فرانسیسی افریقہ میں نصیب ہوئی اور کسی جگہ پر نہیں ہوئی ایک مبلغ محمد الحافظ بن مختار نے اس سلسلے کی نشر و اشاعت نہایت کامیابی سے کی، اس نے مراکش کے انتہائی جنوب کے اہلِ صحرا میں اس سلسلے کو روشناس کرایا اور ایک بڑی تعداد اس سلسلے میں داخل ہوئی۔ ایک اور مبلغ الحاج عمر نے فرانسیسی (گنی) میں اس سلسلے کی اشاعت کی، جہاں جہاں یہ سلسلہ موجود ہے وہاں وہاں اس نے قادریہ سلسلے کی جگہ لے لی ہے۔

کتابیں

ترمیم

تیجانیہ سلسلے کے اعمال و اشغال کے سب سے اہم مجموعے کا نام ”جواہر المعانی وبلوغ الامانی فی فیض الشیخ التجانی“ ہے۔ اسے الکناش بھی لکھتے ہیں اس سلسلے کی دوسری کتاب مشہور بزرگوں کے تراجم کی معجم ہے۔ اس کا نام” کشف الحجاب“ ہے۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. دائرہ معارف اسلامیہ جلد 6صفحہ 148جامعہ پنجاب لاہور
  2. http://www.checkreligion.com/ahbab-tajjanya/[مردہ ربط]