تجلی تصوف کی ایک اصطلاح ہے جس کا تصور صوفیاء کے نزدیک یہ ہے کہ ذات حق تعالٰیٰ نور ہے اور جب یہ نور صورتوں پر جلوہ گر ہو کر چمکتا ہے تو وہ اسی تجلی کو ظہور، سریان اور مظہر سے تعبیر کرتے ہیں۔

تجلی کا معنی و مفہوم ترمیم

تجلی کے معنی ہیں چمکنا، ظاہر ہونا، منکشف ہونا۔

تجلی کسی شے کے منکشف اور ظاہر ہونے کا نام ہے۔[1]

حضرت سید شریف علی بن محمد جرجانی نقشبندی اصطلاحات صوفیا کے بیان میں تحریر فرماتے ہیں:

انوار غیبیہ کے دلوں پر منکشف ہونے کا نام تجلی ہے۔[2]

حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی فرماتے ہیں:

کسی شے کے دوسرے مرتبے میں ظہور کو تجلی کہتے ہیں۔ جیسے زید کی صورت کا آئینہ میں ظاہر ہونا۔[3]

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی تجلی کا مفہوم یوں واضح فرماتے ہیں:

کسی شے کے دوسرے یا تیسرے یا چوتھے یا جہاں تک اللہ چاہے، مرتبے میں ظاہر ہونے کو تجلی کہتے ہیں۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. معجم الفاظ قرآن
  2. کتاب التعریفات، ص17
  3. تفسیر مظہری، قاضی ثناء اللہ پانی پتی جلد3، ص406
  4. مکتوبات امام ربانی، دفتر اول، مکتوب 221