تحریک ولی اللہی 18ویں صدی میں شاہ ولی اللہ دہلوی کے زیر اثر شروع ہونے والی ایک اسلامی، اصلاحی اور احیائی تحریک ہے جس کا مقصد اسلامی معاشرت میں فکری بیداری، سماجی انصاف، اور اسلامی اصولوں پر مبنی معاشرتی تشکیل تھا۔ یہ تحریک برصغیر پاک و ہند میں اسلامی بیداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے معروف ہے۔ شاہ ولی اللہ دہلوی نے اسلامی تعلیمات کی اصل روح کو اجاگر کیا اور مسلمانوں کو ایک مضبوط، متحد اور منظم امت بنانے کی کوشش کی۔

تحریک ولی اللہی
صدر دفتر دہلی, ہندوستان
تاریخ تاسیس 18ویں صدی
مقام تاسیس دہلی, برصغیر
قسم اسلامی احیائی تحریک
مقاصد اسلامی اصلاحات، فکری احیاء، فرقہ وارانہ ہم آہنگی

پس منظر

ترمیم

تحریک ولی اللہی کا پس منظر 18ویں صدی میں برصغیر میں اسلامی زوال اور معاشرتی بگاڑ سے جڑا ہے۔ اس وقت مسلمانوں کی سیاسی اور معاشرتی حالت کمزور تھی اور وہ فرقہ وارانہ اختلافات، معاشرتی برائیوں اور غیر اسلامی رسومات میں مبتلا تھے۔ ان حالات میں شاہ ولی اللہ دہلوی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مسلمانوں کی اصلاح اور بیداری کی بنیاد رکھی اور انہیں قرآن و سنت کی جانب پلٹنے کی دعوت دی۔[1]

مقاصد

ترمیم

تحریک ولی اللہی کا بنیادی مقصد اسلامی معاشرت کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنا اور مسلمانوں میں فکری بیداری پیدا کرنا تھا۔ اس تحریک نے مسلمانوں کو اسلامی احکام کی اہمیت سے آگاہ کیا اور انہیں قرآن و سنت کی اصل تعلیمات کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دی۔

اسلامی اصلاحات

ترمیم

تحریک ولی اللہی نے اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر معاشرتی اور اخلاقی اصلاحات پر زور دیا۔ اس تحریک کا مقصد غیر اسلامی رسومات اور بدعات کو ختم کرنا تھا تاکہ اسلامی اصولوں پر مبنی معاشرتی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔[2]

فکری احیاء

ترمیم

تحریک ولی اللہی کا مقصد مسلمانوں میں اجتہاد اور عقل کے استعمال کی ترغیب دینا بھی تھا۔ شاہ ولی اللہ نے اجتہاد کی ضرورت کو محسوس کیا اور مسلمانوں کو جدید مسائل کے حل کے لیے اسلامی اصولوں کے مطابق اجتہاد کی اہمیت سے آگاہ کیا۔[3]

اثرات

ترمیم

تحریک ولی اللہی نے برصغیر میں اسلامی بیداری کی تحریکوں پر گہرے اثرات مرتب کیے اور بعد میں آنے والے مصلحین کو متاثر کیا۔

سید احمد شہید بریلوی

ترمیم

سید احمد شہید بریلوی اس تحریک سے متاثر ہو کر اسلامی اصلاحات اور سماجی بیداری کی کوششوں میں مصروف ہوئے۔ انہوں نے اسلامی ریاست کے قیام کے لیے جہاد کا راستہ اختیار کیا اور اسلامی معاشرت کے قیام کے لیے جدوجہد کی۔[4]

حاجی شریعت اللہ

ترمیم

حاجی شریعت اللہ نے تحریک ولی اللہی سے متاثر ہو کر بنگال میں اصلاحی تحریک کی بنیاد رکھی جسے "فرائضی تحریک" کہا جاتا ہے۔ ان کا مقصد مسلمانوں کو اسلامی تعلیمات کی جانب واپس لانا اور انہیں برطانوی سامراج کے خلاف بیدار کرنا تھا۔[5]

فلسفہ ولی اللہی

ترمیم

تحریک ولی اللہی کا نظریاتی اور فکری محور "فلسفہ ولی اللہی" ہے، جو شاہ ولی اللہ دہلوی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ان کا فلسفہ اسلامی احکام کی اصل روح، اعتدال اور اجتہاد کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو ایک منظم اور بیدار امت بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

اجتہاد کی اہمیت

ترمیم

شاہ ولی اللہ نے فلسفہ ولی اللہی میں اجتہاد پر زور دیا تاکہ مسلمان جدید مسائل کے حل کے لیے اسلامی اصولوں کی روشنی میں راستہ نکال سکیں۔[6]

اتحاد بین المسلمین

ترمیم

فلسفہ ولی اللہی میں مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ شاہ ولی اللہ نے فرقہ واریت اور مذہبی تنازعات کو ختم کرنے اور مسلمانوں کو ایک مضبوط اور متحد امت بنانے کی کوشش کی۔[7]

تحریک ولی اللہی کا اثر اور اہمیت

ترمیم

تحریک ولی اللہی نے برصغیر میں اسلامی بیداری کی لہر پیدا کی اور مسلمانوں میں فکری اور معاشرتی تبدیلی کی راہیں ہموار کیں۔ اس تحریک نے آنے والے مصلحین اور احیائی تحریکات کے لیے بنیاد فراہم کی اور اسلامی بیداری میں ایک سنگِ میل ثابت ہوئی۔ آج بھی تحریک ولی اللہی کا اثر ان تحریکات میں محسوس کیا جاتا ہے جو اسلامی اصولوں کے احیاء اور معاشرتی اصلاح کے لیے کام کر رہی ہیں۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. محمد انور کاظمی (2007)۔ تحریک ولی اللہی کی تاریخ۔ اسلام آباد: ادارہ تحقیقات اسلامی۔ صفحہ: 10–12 
  2. غلام محی الدین صدیقی (2004)۔ تحریک ولی اللہی اور سماجی انصاف۔ لاہور: ادارہ احیاء علوم اسلامی۔ صفحہ: 29–31 
  3. تقی الدین رحمانی (2007)۔ "تحریک ولی اللہی اور اجتہاد"۔ اسلامی فکر۔ 15 (3): 22–24 
  4. محمد یاسر نقوی (2010)۔ تحریک ولی اللہی اور سید احمد شہید۔ اسلام آباد: اشاعت اسلامی۔ صفحہ: 48–50 
  5. طارق علی (2010)۔ "تحریک ولی اللہی اور حاجی شریعت اللہ"۔ اسلامی علوم۔ 18 (4): 55–57 
  6. تقی الدین رحمانی (2008)۔ فلسفہ ولی اللہی میں اجتہاد کی اہمیت۔ کراچی: اسلامی تحقیقاتی مرکز۔ صفحہ: 23–25 
  7. زاہد شریف (2011)۔ فلسفہ ولی اللہی میں اتحاد بین المسلمین۔ اسلام آباد: اسلامی مطالعہ مرکز۔ صفحہ: 58–60 
  8. زاہد حسین علی (2012)۔ "تحریک ولی اللہی کا اثر اور اہمیت"۔ مطالعہ اسلام۔ 19 (1): 90–92