کتاب الہند
ابو ریحان البیرونی کی فلسفی پر عربی زبان میں پہلی شہرہ آفاق کتاب، جس کا پورا نام تحقیق ما للھندمن مقولۃ مقبولۃ فی العقل او مرذولۃ ہے۔ یہ کتاب قدیم ہندوستان کی تاریخ، رسوم و رواج اور مذہبی روایات کے ذیل میں صدیوں سے مورخین کا ماخذ رہی ہے اور آج بھی اسے وہی اہمیت حاصل ہے۔ایڈورڈ سخاؤ نے سب سے پہلے اس کا جرمن ترجمہ شائع کیا، بعد ازاں Albiruni's India کے نام سے انگریزی میں پیش کیا جبکہ پہلا اردو ترجمہ سید اصغر حسین نے کیا جو انجمن ترقی اردو سے شائع ہوا۔
مصنف | ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی |
---|---|
ملک | سلطنت غزنویہ کے دور کا بھارت |
زبان | عربی |
موضوع | ہندو مت کی تاریخ، عقائد، رسم و رواج اورفلسفہ |
صنف | تاریخ |
کتاب الہند کا مواد حاصل کرنے کے لیے البیرونی نے سال ہا سال تک پنجاب میں مشہور ہندو مراکز کی سیاحت کی، سنسکرت جیسی مشکل زبان سیکھ کر قدیم سنسکرت ادب کا براہ راست خود مطالعہ کیا۔ پھر ہر قسم کی مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی معلومات کو، جو اہل ہند کے بارے میں اسے حاصل ہوئيں اس کتاب میں قلم بند کر دیا۔ اس کتاب میں ہندو عقائد، رسم و رواج کا غیر جانبدرانہ اور تعصب سے پاک انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ پہلی کتاب ہے جس کے ذریعے عربی دان طبقہ تک ہندو مت کے عقائد و دیگر معلومات اپنے اصل مآخذ کے حوالے سے پہنچیں۔[1]
البیرونی کی ہندوستان آمد 1019ء میں ہوئی۔ اِس کے بعد البیرونی نےہندوستان کی معاشرت، تہذیب و ثقافت، جغرافیہ، تمدن، یہاں کے مذاہب اور لوگوں کی اخلاقی حالت کا مطالعہ کرنے کے لیے اس نے سنسکرت زبان سیکھی۔ ہندوستان میں البیرونی نے کم و بیش دس سال گزارےاور اس دوران ہندو مذہب کے متعلق بہت سی معلومات حاصل کیں۔ یہ تمام معلومات زیر مطالعہ کتاب کا حصہ ہیں۔ ہندوؤں کے ہاں تصور خدا کیا ہے؟ دنیا سے نجات پانے کے کیا راستے ہیں؟ ہندوؤں کے دیگر مذاہب کے بارے میں کیا نظریات ہیں؟ اوربیوی کو خاوند کے ساتھ ستی کرنے کی کیا وجہ ہے؟ ہندو ازم سے متعلق یہ اور اس طرح کے دیگر بہت سے حقائق کو نہایت عرق ریزی کے ساتھ اس کتاب میں بیان کر دیا گیا ہے۔ اس کتاب کو ہندوؤں سے متعلق معلومات کا انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ سید قاسم محمود، انسائیکلوپیڈیا مسلم انڈیا، حصہ 3، صفحہ 155-56، 2006ء۔ شاہکار بک فاؤنڈیشن، لاہور