تاریخ ہند کے مصادر
تاریخ ہند کے مصادر کی فہرست ایک انتہائی وسیع لیکن اہمیت کا حامل موضوع ہے، چنانچہ ذیل میں اہم مصادر کی فہرست درج ہے۔
قدیم ہندوستان
ترمیمقدیم ہندوستان کی تاریخی معلومات مذہبی کتب، آثار قدیمہ، لاٹوں، سکوں اور تاریخی کتب سے حاصل کی جاتی ہیں۔ مذہبی کتب (جنہیں ویدک ادب کہتے ہیں) میں جو معلومات دستیاب ہیں، ان پر تاریخی حقائق سے زیادہ مذہبی رنگ چڑھا ہوا ہے۔ یہ کتابیں تاریخی کتب کی طرح سنہ وار مسلسل تاریخ نہیں بیان نہیں کرتیں، تاہم اس دور کی ثقافتی و مذہبی معلومات کا اچھا ذریعہ ہے۔
رزمیہ داستانیں مثلا مہابھارت اور راماین، اپنشدوں میں قدیم ہندوستان کے فلسفوں جنہیں ویدانت کہا جاتا ہے کی معلومات موجود ہیں۔ دیپ ونس، مہاونش، گرگ رشی کی سنہتا اور پتنجلی میں بھی ایسی تاریخی معلومات دستیاب ہوجاتیں ہیں جن سے قدیم ہندوستان کا خاکہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
نیز ویدک ادب میں ایسے مصادر بھی موجود ہیں جو اپنے دور کے قوانین و سیاسیات پر روشنی ڈالتے ہیں،اس طرح کی معلوم و دستیاب کتابیں اکثر موریہ دور اور اس کے بعد کے ادوار سے تعلق رکھتی ہیں، مثلا کوٹلیہ کا ارتھ شاستر اور منوسمرتی۔ وشاکھا دتا کی مدرارکشس موریہ دور کی تہذیب و تمدن اور معاشرتی احوال پر روشنی ڈالتی ہے، اسی طرح کالی داس کی مالوی کاگنی مترم کا بھی ذکر کیا جا سکتا ہے۔ نیز اس دور کے سوانحی ادب سے بھی خاصی معلومات دستیاب ہوتی ہیں، مثلا بان بھٹ کی ہرش چرتم جس میں مصنف نے ہرش وردھن کی حیات، اخلاق و کردار، نیز اس کے دور حکومت کی تاریخ و احوال سپرد قلم کیے ہیں۔ سندھیاکر نندی کی رام چرتم جس میں مصنف نے بنگال کے بادشاہ رام پال کے احوال پیش کیے ہیں۔ اسی طرح ایک اہم کتاب کلہن راج ترنگینی ہے جس میں کلہن نے سلاطین کشمیر کے حالات زندگی نقل کیے ہیں۔
معروف مصادر
ترمیمذیل میں تاریخ ہند کے ان معروف مصادر کی فہرست درج ہے جن کا تذکرہ عموما تاریخ ہند کی کتابوں میں ملتا ہے اور اکثر معلومات انہی کتابوں سے اخذ کی جاتی ہیں۔ کیونکہ مذکورہ بالا مصادر یا تو دسترس میں نہیں ہوتیں یا سنسکرت اور
پالی زبانوں میں ہونے کی وجہ سے ناقابل مطالعہ۔
یہ معروف مصادر دراصل ان غیر ملکی مصنفین کی کاوشیں ہیں جو قدیم ہندوستان میں بغرض سفارت یا سیاحت وارد ہوئے اور یہاں کے احوال قلمبند کیے۔
- میگاستھنز کی انڈیکا
- پطولمی کی جغرافیہ
- پلائنی کی نیچرل ہسٹری
- فاشیئن کی فگوجی، جس میں بدھسٹ ممالک کے ریکارڈز درج ہیں۔
ان کے علاوہ دیگر مشہور مآخذ بھی موجود ہیں، لیکن زیادہ متداول مآخذ یہی ہیں۔
وسطی ہندوستان
ترمیمیہ وہ دور ہے جب محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں کا آغاز ہو چکا تھا۔ اس دور کا معروف ترین ماخذ البیرونی کی کتاب تحقیق ما للھند من مقولۃ مقبولۃ فی العقل او مرذولۃ ہے جو اردو میں کتاب الہند کے نام سے مشہور ہے۔
1260ء تک
ترمیم- تاریخ یمینی از عتبی۔
- تاریخ مسعودی از ابو الفضل بیہقی، یہ تاریخ بیہقی کے نام سے معروف ہے۔
- جوامع الحکایات و لوامع الروایات از محمد عوفی
- تاج المآثر از حسن نظامی نیشاپوری
- الکامل فی التاریخ از ابن اثیر
- نظام التواریخ از بیضاوی
- طبقات ناصری از منہاج الدین سراج جوزجانی
- تاریخ جہاں کشائی از جوینی
1398ء تک
ترمیم- جامع التواریخ از رشید الدین فضل اللہ ہمدانی
- تجزیۃ الامصار و تزجیۃ الاعصار از عبد اللہ وصاف، یہ تاریخ وصاف کے نام سے معروف ہے۔
- روضۃ اولی الالباب فی معرفۃ التواریخ و الانساب از فخر الدین بناکتی، یہ تاریخ بناکتی کے نام سے معروف ہے۔
- تاریخ گزیدہ از حمد اللہ مستوفی
- خزائن الفتوح از امیر خسرو: (سوانح علاء الدین خلجی)، یہ تاریخ علائی کے نام سے معروف ہے۔
- تاریخ فیروز شاہی (برنی) از ضیا الدین برنی
- تاریخ فیروز شاہی (عفیف) از شمس سراج عفیف
- تزک تیموری یا تزوکات تیموری از ابو طالب تربتی
- ظفر نامہ از شرف الدین علی یزدی
1450ء تک
ترمیم- تاریخ حافظ ابرو
- تاریخ مبارک شاہی از یحیی بن احمد سرہندی
- مطلع السعدین و مجمع البحرین از عبد الرزاق سمرقندی
- روضة الصفا از میرخواند
- خلاصة الاخبار از خواندمیر
- دستور الوزراء از خواندامیر
- حبیب السیر از خواندامیر
- تاریخ ابراہیمی یا تاریخ ہمایونی از ابراہیم بن حریری
- بابرنامہ یا واقعات بابری: خود نوشت سوانح از ظہیر الدین محمد بابر
- طبقات بابری از زین الدین وفائی
- لب التواریخ از یحیی بن عبد اللطیف قزوینی
- نسخ جہان آرا از قاضی احمد غفاری
- تاریخ شیرشاہی یا تحفۃ اکبر شاہی از عباس خان سروانی
- تاریخ داؤدی از عبد اللہ
دور اکبری و جہانگیری
ترمیم- تاریخ شاہی از احمد یادگار، یہ تاریخ سلاطین افغانہ کے نام سے معروف ہے۔
- تاریخ خان جہان لودھی و مخزن افغانی از نعمت اللہ ہروی
- ہمایوں نامہ از خواندامیر
- تاریخ رشیدی از مرزا حیدر دوغلت
- تذکرة الواقعات از جوہر
- تاریخ الفی از ملا احمد ٹھٹوی و دیگر
- طبقات اکبری از نظام الدین احمد بخشی
- منتخب التواریخ یا تاریخ بدایونی از ملا عبدالقادر بدایونی
- نفائس المآثر از میر علاء الدین کامی قزوینی
- تاریخ اکبری از محمد عارف قندھاری
- اکبر نامہ از ابو الفضل علامی
- آئین اکبری از ابو الفضل علامی
- تاریخ حقی یا ذکر الملوک از شیخ عبد الحق محدث دہلوی
- زبدۃ التواریخ از نور الحق مشرقی دہلوی
- تزک جہانگیری از نورالدین جہانگیر
- مآثر رحیمی از ملا عبد الباقی نہاوندی
- روضۃ الطاہرین یا تاریخ طاہری از خواجہ طاہر محمد سبزواری
- شرح حال خانخانان از نہاوندی
دور شاہ جہانی
ترمیم- طبقات شاہ جہانی از مرزا محمد صادق
- پادشاہ نامہ، از محمد امین قزوینی
- پادشاہ نامہ از عبد الحمید لاہوری
- شاہجہاں نامہ از عنایت خان
- بادشاہ نامہ از محمد وارث
- مآثر جہانگیری از خواجہ کامگار حسینی
- شاہ جہان نامہ از محمد طاہر آشنا
- مجالس السلاطین از محمد شریف دکنی
- منتخب التواریخ از محمد یوسف اتکی
- ذخیرۃ الخوانین از شیخ فرید بھکری
دور عالمگیری تا زوال سلطنت مغلیہ
ترمیم- عالمگیر نامہ از مرزا محمد کاظم
- شاہ جہان نامہ از محمد صالح کنبوہ
- تاریخ شاہ شجاعی از میر محمد معصوم بکھری
- واقعات عالمگیر از خان خوافی اورنگ آبادی
- فتوحات عالمگیری از ایشور داس
- رقعات عالمگیری
- لب التواریخ از رائے بندراین
- خلاصۃ التواریخ از سبحان رائے بٹالوی
- مآثر عالمگیری از ساقی مستعد خان
- منتخب اللباب از خوافی خان نظام الملک
- سیر المتاخرین از غلام حسین طباطبائی
- فرحۃ الناظرین از محمد اسلم پرسروری
- مجمل التواریخ از ابو الحسن گلستانہ
- مجلس السلاطین از شریف حنفی
- تاریخ مفضلی از مفضل خان
- تاریخ ملک آشام از شھاب الدین تلاش
- وقائع نعمت خان
- جنگ نامہ نعمت خان
- تاریخ ارادت خان
- تاریخ شاہ عالم بہادر شاہی
- عبرت نامہ از محمد قاسم
- مہر نیمروز از اسد اللہ خان غالب
- تاریخ ذکاء اللہ از مولوی ذکاء اللہ خاں
- تاریخ فرشتہ از محمد قاسم فرشتہ