تصدق حسین کوثر ایک صحافی اور مصنف ہیں[1][2]۔28 نومبر 1970ء کو لورالائی میں یوسفزئی قبیلے کے ابرار حسیں یوسفزئی کے ہاں پیدا ہوئے ان کے والد محترم کو واپڈا میں اعلی خدمات پر سب (پاپا) کے نام سے یاد کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم کوئٹہ اور مستونگ میں حاصل کی جہاں ان کے والد تعینات تھے۔آپ نے میٹرک 1988ء میں گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری ہائی اسکول مستونگ سے کیا۔ پھر 1990ء کو ایف اے پرائیویٹ کیا 1993ء میں بی اے کیا اور 1997ء میں ایم۔اے ابلاغیات کیا۔1986ء میں صحافتی سرگرمیوں کا آغاز ماہنامہ (جہاں ادب ) مستونگ سے سید احسان اللہ شاہ (مرحوم) کے ساتھ مل کے کیا اور لکھنے کے ساتھ ساتھ اسٹیج اداکاری بھی اسی وقت سے شروع کی 1984ء میں ان دنوں روزنامہ شال میں ایڈیٹر کے طور پر کام۔کرتا تھا اسے آرٹ ایڈیٹر لگا لیا گیا۔ روزنامہ جنگ کوئٹہ ،کراچی، روزنامہ مشرق کوئٹہ ، لاہور ، نوائے وقت لاہور، ہفت روزہ آزادی کوئٹہ، کو نکال کراچی، آنکھ مچولی، تعلیم و تربیت ، اخبار جہاں میں بزم اطفال میں خوب لکھا۔بچوں کا اخبار کا وہ ریگولر لکھنے والا تھا۔1990 میں القلم کے نام سے ایک تحقیقی مجلہ نکالا اور ملک ریاض بلوچ کے ہمراہ ادارت کی جو ڈھائی سال تک شائع ہوا۔دعوہ اکیڈمی اسلام آباد کے پلیٹ فارم سے تربیتی پروگراموں میں شرکت کی بچوں کے ادب کے حوالے سے کئی ایوارڈ اور گولڈ میڈلز حاصل کیے۔ بلوچستان میں صحافت کے حوالے سے تحقیقی مقالہ لکھے جو پورے پاکستان کی سطح پر پسند کیے گئے نیز( پاکستان کے تہذیبی آثار اور ان پر تحقیق) کے حوالے سے پانچ مقالے لکھے۔یہ آپ کا پسندیدہ موضوع تھا ان مقالوں کی وجہ سے ان کو بین الاقوامی شہرت ملی اور اس پر آن کو خصوصی ایوارڈ بھی ملا۔ پاکستانی بچوں کے ادب پر تحقیقی مقالہ لکھا اور سہ فریقی تنظیمی اتحاد نے 1998ء میں گولڈ میڈل دیا۔آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اس وقت ان کی ذاتی لائبریری میں سولہ ہزار سے زائد کتب تھیں اس کے علاوہ اردو ، فارسی، پشتو ، براہوئی ، بلوچی زبان کا نایاب میوزک کاایک کثیر اثاثہ ان کے پاس جمع تھا ، دنیا کے کئی ممالک کے قدیم سکے۔کرنسی۔نوٹ اور ڈاک ٹکٹ کی کثیر تعداد بھی ان کے پاس موجود تھی۔مختلف ممالک کے کھلونے۔شوپس آن کی بڑی کمزوری تھے اور لاکھوں روپے کے اخراجات کرکے ان کی ایک بڑی تعداد جمع کی ہوئی تھی۔وہ بلوچستان رائٹر گروپ برگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری بھی رہے اور اس عہدے پر تین سال کام کیا اس کے بعد ادبی دیوان بلوچستان (ادب) پاکستان کے مرکزی وائس چئیرمین رہے۔ روزنامہ کوہستان ، روزنامہ باخبر، ہفت روزہ فنکار، ہفت روزہ گدان مستونگ، روزنامہ تعمیر بلوچستان، پندرہ روزہ اجالا کوئٹہ، ماہنامہ کراٹے کاز کوئٹہ، ماہنامہ پٹاخا کوئٹہ، گدروشیا کوئٹہ، روزنامہ جرات کوئٹہ، میں کام کیا پھر روزنامہ زمانہ کوئٹہ میں بطور نیوز ایڈیٹر کام کیا اور کچھ عرصہ بعد روزنامہ مشرق کوئٹہ میں پہلے سب ایڈیٹر اور پھر نیوز ایڈیٹر کام کیا۔اب وہ ایک بردباد صحافی تھا اس کے مضامین معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتے تھے اس کی تحریریں بڑے شوق سے پڑھی جاتی تھیں وہ تاریخ ، محکمہ آثار قدیمہ پر بہت مستند اور سند یافتہ رائٹر مانا جاتا تھا اسے ایوارڈ۔شیلڈیں اور اسناد ملنے لگیں اپنے زندگی کے آخری ایام میں وہ روزنامہ عوام سے منسلک تھے اور پھر 10 جولائی 2010ء کی دوپہر سوا دو بجے دل کا دورہ پڑنے سے زندگی کی۔بازی ہار گیا [3]

تصدق حسین کوثر
معلومات شخصیت

حوالہ جات ترمیم

  1. "بلوچستان سے دو کتابیں اور دو رسالے"۔ BBC News اردو۔ 2013-07-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2023 
  2. "باب دوم: حصہ سوم، آنکھ مچولی:مختصر تاریخ – Roshnai – روشنائی" (بزبان انگریزی)۔ 2022-07-02۔ 01 جون 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2023 
  3. تحریر: عبد الرشید آزاد سلسلہ پزیرائی (اعتراف ادب) ادبی دیوان بلوچستان (ادب)پاکستان