تعلیم المنطق

پس منظر :

اللہ تعالی نے انسان کو پیدا ہی نہیں کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اسے انواع واقسام کی نعمتوں سے نوازا تاکہ انسان اپنے خدا کا شکر بجا لائے. منجملہ نعمتوں میں سے ایک عقل ہے۔ کہ انسان اس کائنات پر تفکر و تدبر کر کے اپنے خالق کی اس کائنات کے عجائبات کا مشاہدہ کرسکے اور اس کی وحدانیت پر دلائل قائم کرسکے اور اس کو پہچاننے میں دشواری ناہو. اللہ تعالی نے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر عقل کو دعوت فکر دی ہے۔ لوگوں نے عقل کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھے. جو عقل میں آئے وہ ٹیھک ہے۔لیکن ہمارا ایمان عقل کے خلاف نہیں اس سے ماوراء ہے۔اور یہ خلاف عقل نہیں اس لیے علما وحکماء نے عقل کے لیے بھی ترازو مقرر کر دیے تاکہ گم راہی کی راہون سے بچا جاسکے.اس کے لیے منطق پڑھنی اور پڑھانا شروع کی.اس کو سمجھنے کے لیے قابل استاذ ہونے کے ساتھ ساتھ بنیادی اصطلاحات پر کتاب کی بھی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا.اسی سلسلے کی اہم کڑی مولانا حافظ محمد عبد الستار صاحب سعیدی زید مجدہ کی کتاب تعلیم منطق ہے۔جس سے ہر شخص اپنی استعداد عقلی کے مطابق استفادہ کرسکتا ہے.

تعارف مصنف :

مولانا ضلع روالپنڈی کے معروف گاؤں گنگانوالہ میں قیام پاکستان کے دو سال بعد پیدا ہوئے. 1965مین مدرسہ اعجاز القرآن سے حفظ قرآن کی تکمیل کی. 1969مین مڈل کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپ علوم دینیہ کی طرف راغب ہوئے اور جامعہ نظامیہ لاہور میں 1976  سند فراغت لینے کے بعد یہیں شعبہ تدریس سے منسلک ہوگے.مختلف مساجد میں خطابت کے جوہر دیکھانے کے بعد 1990 میں مسلم مسجد اندرون لوہاری گیٹ میں محکمہ اوقاف کی جانب سے منصب خطابت پربھی فائز رہے. 24اکتوبر1979 کو غزالئ زمان مولانا سید احمد سعید کاظمی کے دست پر بیعت کا شرف حاصل ہوااور 1983 میں حج اکبر کی سعادت نصیب ہوئ. 1976 سے لے 2018 تک تقریبا بیالیس سال تدریسی امور سے وابستہ رہے اور اب بھی ہیں۔ راقم خود ان سے کئی دفعہ مل چکا ہے علالت کے باعث صرف درس بخاری(برکت کے لیے) ہی پڑھاتے ہیں اللہ تعالی صحت و تندرستی عطا فرماہے

توضیح کتاب :

         منطق مصدر میمی ہے  اس کا استعمال دو معنون نطق ظاہری اورباطنی پر ہوتا ہے۔  علم منطق  نطق باطنی یعنی سوچ وبچار کو راستی اور سلامتی کے راستون پر ڈالنے کا کام سر انجام دیتا ہے جب تک فکر صحیح نہیں ہوگی تو اس شخص کی گفتار معقول و موثر نہیں ہوگی. اسی  چیز کو سہل الحصول کے لیے یہ کتاب لکھی گئی۔ 1990 میں طلبہ کی ضرورت کے بیش نظر علامہ نے یہ کتاب تصنیف فرمائ. اور اس کی مقبولیت کا عالم یہ ہے آج تک جامعہ کے تدریس میں داخل ہے۔28سال کا عرصہ ہو چکا ہے اس کے ساتھ مولانا کی اسی موضوع پر دو اور کتابین بھی ہیں.

خصوصیات :

1-یہ کتاب اردو زبان میں ہے جس سے استفادہ آسان ہوجاتا ہے۔

2-بنیادی اصطلاحات کو احسن انداز میں معرف کیا گیا ہے

3-طلبہ کے لیے اس سے زیادہ سہل انداز میں کوئی کتاب اردو زبان میں موجود نہیں ہے۔

4-زبان عام فہم استعمال کی گئی ہے استفادہ میں آسانی ہو اور مثالوں کے ذریعہ سمجھانے کا احسن انداز ہے۔

5-سب سے زیادہ اہم یہ کہ نقشہ جات کا ہر موضوع کے آخر پر اہتمام کیا گیا جو سیکھنے کی لگن میں اضافہ کردیتا ہے۔

مصنف کی دیگر کتب :

1-اعلحضرت فاضل بریلوی کا سوانحی خاکہ

2-تعارف تصانیف علما اہلسنت

3-ترجمہ الاصول الاربعہ فی تردید الوہابیہ

4-مرآةالتصانیف

5-ترجمہ سنن نسائ

6-تعارف اراکین سنی رائٹر گلڈ

7-مصنفین صحاح ستہ اور ان کی شرائط

8-صرف بھترال اردو

9-تلخیص المنطق

10-مفتاح المراقاة

11-تعلیم الحکمة  

فتاوی رضویہ تیس جلدون کی فہرست بھی آپ نے ہی تیار کی.جو رضا فائڈیشن اندرون لوہاری گیٹ کے زہر اہتمام شائع ہوئیں.