صحاح ستہ

اہل سنت کی حدیث کی چھ مشہور و مستند کتابیں

”صحاح“ صحیح کی جمع ہے۔ محسوسات اور معنویات میں استعمال ہوتا ہے اگر محسوسات میں استعمال ہوتو لغتاً اس کا معنی ہوگا ”الشیء السلیم من الأمراض والعیوب“ یعنی وہ چیز جو امراض وعیوب سے صحیح سالم ہو، اس سے معلوم ہوا کہ واضعِ لغت نے اس لفظ کو سلامت من العیوب ہی کے لیے وضع کیا ہے؛ لہٰذا یہی اس کا معنی حقیقی ہے اور معنویات میں یہ جس معنی کے لیے مستعمل ہے، وہ اس کا معنی مجازی ہے۔ مثلاً قول وحدیث کی صفت صحیح آتی ہے تواس وقت ترجمہ ہوگا ”مَا اعتُمد علیہ“ یعنی قول صحیح وہ ہے جس پر اعتماد کیا جائے۔[1] اور اصطلاح میں صحیح خبرواحد کی ایک قسم ہے۔ صحاحِ ستہ کے معنی “مستند چھ“ یعنی چھ مستند کتابیں ہیں، کیمبرج کی تاریخِ ایران کے مطابق[2]:

کتب صحاح ستہ

صحاحِ ستہ سے مراد

ترمیم

صحاحِ ستہ سے مراد حدیث پاک کی چھ مشہور و معروف مستندکتابیں ہیں: ان چھ کتابوں کو ”اصولِ ستہ، صحاحِ ستہ، کتبِ ستہ اور امہاتِ ست“ بھی کہتے ہیں [3]

حدیث کے 6 مستند اور مشہور مجموعوں کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ ان کتابوں کو اسلامی تعلیم سمجھنے میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ یہ کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:

  1. صحیح بخاری (امام بخاری)
    محمد بن اسماعیل البخاری جنھوں نے حدیث کی مستند ترین کتاب صحیح بخاری مرتب کی، اس کتاب کو مرتب کرنے میں انھیں سولہ (16) سال کا عرصہ لگا۔ روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ امام بخاری کسی بھی حدیث کو محفوظ کرنے سے پہلے غسل کرکے نوافل پڑھتے اور پھر حدیث کو محفوظ فرماتے۔ امام بخاری کا انتقال 256ھ/70-869ء کو سمرقند میں ہوا۔
  2. صحیح مسلم (امام مسلم)
    مسلم بن حجاج النیشاپوری: جن کا انتقال 261ھ/5-874 کو نیشاپور میں ہوا۔ انھوں نے حدیث کی دوسری مستند ترین کتاب صحیح مسلم مرتب کی۔
  3. جامع ترمذی (امام ترمذی)
    ابو عیسٰی محمد بن ترمذی: جنھوں نے مشہور ترمذی شریف مرتب کی۔ آپ امام بخاری کے شاگرد تھے۔ آپ کا انتقال 279ھ/3-892ء میں ہوا۔
  4. سنن ابی داؤد (امام ابو داؤد)
    أبو داود سليمان بن الأشعث بن إسحاق بن بشير الأزدی السجستانی: ایک عرب نژاد فارسی جن کا اانتقال 275ھ/9-888ء میں ہوا۔
  5. سنن نسائی (امام نسائی)
    احمد بن شعيب النسائی جو خراسان سے تھے اور 303ھ/16-915ء میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے حدیث کی معروف کتاب سنن نسائی ترتیب دی۔
  6. سنن ابنِ ماجہ (امام ابنِ ماجہ)
    محمد بن يزيد ابن ماجہ: ان کا انتقال 273ھ/87-886ء میں ہوا۔

صحاح ستہ کا حقیقی مطلب

ترمیم

صحاح ستہ کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ان چھ کتابوں میں جتنی روایات ہیں، سب صحیح ہیں اور نہ یہ نظریہ درست ہے کہ صرف انھی کتبِ ستہ کی روایات صحیح ہیں۔ باقی کتب حدیث کی روایات درجہ صحت تک نہیں پہنچتی ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ نہ صحاح ستہ کی ہر حدیث صحیح ہے اور نہ اُن سے باہر کی ہر حدیث ضعیف ہے حقیقت یہ ہے کہ ان کتابوں کی روایات زیادہ تر صحیح ہیں، اس لیے انھیں صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں:

”کتب ستہ کہ مشہور اند دراسلام گفتہ اند صحیح بخاری وصحیح مسلم وجامع ترمذی وسنن ابی داؤد وسنن نسائی وسنن ابن ماجہ است۔ ودریں کتب آنچہ اقسامِ حدیث است از صحاح وحِسان وضِعاف ہمہ موجود است، وتسمیہ آں بصحاح بطریقِ تغلیب است“[4]

”چھ کتابیں جو اسلام میں مشہور ہیں، محدثین کے مطابق وہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ ہیں۔ ان کتابوں میں حدیث کی جتنی قسمیں ہیں صحیح، حسن اور ضعیف، سب موجود ہیں اور ان کو صحاح کہنا تغلیب کے طور پر ہے۔“

محدثین کی ان کتابوں میں ایک طرف دینی معلومات جمع کی گئیں اور دوسری طرف ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے کے صحیح تاریخی واقعات جمع کیے گئے ہیں۔ اس طرح احادیث کی یہ کتابیں دینی و تاریخی دونوں اعتبار سے قابل بھروسا ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. تيسير مصطلح الحديث المؤلف: أبو حفص محمود بن أحمد بن محمود طحان النعيمی ص44
  2. ایس، ایچ، نصر (1975)، “علوم المذاہب“ تاریخ ایران، ناشرآکسفورڈ یونیورسٹی پریس
  3. مسک الختام 1/17
  4. اشعۃ اللمعات