تلاش اور ضبطی
تلاش اور ضبطی (انگریزی: Search and seizure) ایک طریقہ کار ہے جو دیوانی قانون اور عرف عام قانون کے کئی نظاموں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے تحت پولیس یا دیگر ارباب مجاز اور ان کے کارندے کسی جرم کے انجام پانے کے اندیشے کے تحت کسی شخص ملکیت والی جائداد کی تلاش کر سکتے ہیں اور کوئی بھی موجود ثبوت کو ضبط کر سکتے ہیں جو جرم سے تعلق رکھتا ہے۔ کچھ ممالک میں کچھ دستوری تحفظات ہیں جن کے تحت عوام کے پاس یہ حق ہے کہ وہ "ناواجب تلاش اور ضبطی" سے محفوظ رہ سکیں۔ یہ حق عمومًا اس مفروضے پر مبنی کے ہر شخص اپنی خلوت کا حق حاصل ہے۔
بھارت میں تلاش اور ضبطی کا قانون
ترمیمبھارت جیسے ترقی پزیر ملک میں کسی خلوت کا قانونی جواز ریاستہائے متحدہ امریکا سے بہت مختلف ہے۔ حالانکہ حق خلوت کے مختلف پہلوؤں کو زمرہ بند کرنا مشکل ہے، تاہم دستور ہند میں اس طرح کے کسی حق کا تذکرہ موجود نہیں ہے۔ حالانکہ عدالتیں اس طرح کے طریقۂ کار کی اہمیت تسلیم کر چکی ہیں کہ ناواجب حکومتی مداخلت نہیں ہونا چاہیے، تاہم یہ مان لینا کہ خلوت کا فی نفسہ حق مداخلت کا حصہ نہیں ہے، جو معاون حقوق سے مختلف ہے جنہیں فوجداری قانون بچانے کی کوشش کرتا ہے (جیسا کہ پولیس کی جانب سے اختیارات کا بے جا استعمال)، تیکھے انداز سے مفقود ہے۔ وہ عمومی قانون جو ریاست کی تلاش اور ثبوت کی ضبطی سے تعلق رکھتا ہے وہ فوجداری قانون 1973ء میں پایا جاتا ہے۔[1]